واقعہ غدیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
خطبہ غدیرسب سے پہلى نماز جمعہ

پیغمبر اکرم (ص) کى زندگى کا آخرى سال تھا''حجة الوداع ''کے مراسم جس قدر باوقار و پرشکوہ ہو سکتے تھے اس قدر پیغمبر اکرم(ص) کى ہمراہى میں اختتام پذیر ہوئے_ سب کے دل روحانیت سے سرشار تھے ابھى ان کى روح اس عظیم عبادت کى معنوى لذت کا ذائقہ محسوس کررہى تھى _ اصحاب پیغمبر(ص) جن کى تعداد بہت زیادہ تھى اس عظیم نعمت سے فیض یاب ہوئے او راس سعادت کے حاصل ہونے پر جامے میں پھولے نہیں سماتے تھے_
نہ صرف مدینہ کے لوگ اس سفر میں پیغمبر(ص) کے ساتھ تھے بلکہ جزیرہ نمائے عرب کے دیگر مختلف حصوں کے مسلمان بھى یہ عظیم تاریخى اعزازوافتخار حاصل کرنے کے لئے آپ(ص) کے ہمراہ تھے_
سرزمین حجاز کا سورج دروں اور پہاڑوںپر آگ برسارہا تھا لیکن اس سفرکى بے نظیر روحانى مٹھاس تمام تکلیفوں کو آسان بنارہى تھی_ زوال کا وقت نزدیک تھا_ آہستہ آہستہ ''حجفہ ''کى سرزمین او راس کے بعد خشک اور جلانے والے''غدیرخم'' کے بیابان نظر آنے لگے_
در اصل یہاں پر ایک چوراہا ہے جو حجاز کے لوگوں کوایک دوسرے سے جدا کرتا ہے_ شمالى راستہ مدینہ کى طرف دوسرا مشرقى راستہ عراق کى طرف،تیسرا مغربى ممالک او رمصر کى طرف اور چوتھا جنوبى راستہ سرزمین یمن کو جاتا ہے یہى وہ مقام ہے جہاں پر آخرى مقصد او راس عظیم سفر کااہم ترین کام انجام پذیر ہوتا تھا تاکہ مسلمان پیغمبر(ص) کى اہم ذمہ داریوںمیںسے ان کا آخرى حکم جان کر ایک دوسرے سے جداہوں _
جمعرات کا دن تھا اورہجرت کا دسواں سال_ آٹھ دن عید قربان کو گزرے تھے کہ اچانک پیغمبر(ص) کى طرف سے ان کے ہمراہیوں کو ٹھہر جانے کا حکم دیا گیا_ مسلمانوں نے بلندآواز سے ان لوگوں کو جو قافلے کے آگے چل رہے تھے واپس لوٹنے کے لئے پکارا اوراتنى دیر کے لئے ٹھہر گئے کہ پیچھے آنے والے لوگ بھى پہنچ جائیں_ آفتاب خط نصف النہار سے گزر گیا تو پیغمبر(ص) کے مو ذن نے ''اللہ اکبر ''کى صداکے ساتھ لوگوں کونماز ظہر پڑھنے کى دعوت دى _ مسلمان جلدى جلدى نماز پڑھنے کے لئے تیار ہوگئے _ لیکن فضاء اتنى گرم تھى کہ بعض لوگ مجبور تھے کہ وہ اپنى عبا کا کچھ حصہ پائوں کے نیچے اور باقى سر کے اوپر لے لیں،ورنہ بیابان کى گرم ریت اور سورج کى شعاعیں ان کے سر اور پائوں کو تکلیف دے رہى تھیں_
اس صحراء میں کوئی سائبان نظر نہ آتا تھا اور نہ ہى کوئی سبزہ یاگھاس صرف چند بے برگ وبار بیابانى درخت تھے جو گرمى کا سختى کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے کچھ لوگ انہى چند درختوں کا سہارا لئے ہوئے تھے اور انہوں نے ان برہنہ درختوں پر ایک کپڑاڈال رکھا تھا اور پیغمبر(ص) کے لئے ایک سائبان سا بنا رکھا تھا لیکن گرم ہوا اس سائبان کے نیچے سے گزرتى ہوئی سورج کى جلانے والى گرمى کو اس سائبان کے نیچے بھى پھیلا رہى تھی_ بہر حال ظہر کى نماز پڑھ لى گئی_

 

خطبہ غدیرسب سے پہلى نماز جمعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma