متعہ کتاب و سنت اور اجماع امت کے نزدیک

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
کتاب خدا میں ازدواج موقت بعنوان متعہ سورہ نساء کی آیت ٢٤میں آیاہے ، خداوند متعال فرماتا ہے :( فما استمتعتم بہ منھن فآتوھن اجورھن فریضة)جن عورتوں سے متعہ کرتے ہو انکا مہریہ ضرور دینا ۔
قابل غور نکتہ یہ ہے کہ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)سے نقل ہونے والی متعدد روایتوں میں جہاں جہں متعہ کی تعبیر وارد ہوئی ہے وہاں متعہ مراد ہے .
( ان شاء اللہ ہم یہ تمام روایتیں ذکر کریں گے )۔
اس کے علاوہ شیعہ اور سنی تمام فقہی کتابوں میں ازدواج موقت کو متعہ کہاگیا ہے پس اس کا انکار کرنا مسلمات کے انکار کے برابر ہے ( ان شاء اللہ آپ فقہاء کے بعض کلمات کو آئندہ مطالعہ کریں گے )۔
اس کے باوجود بعض لوگوں کا اصرار ہے کہ آیت میں استمتاع سے مراد لذت لینے اور ہمسبتری کرنے کے معنی میں ہے لہذا آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جب عورتوں سے ہمسبتری کرنا تو ان کا مہر ادا کرنا ۔
اس نظریہ پر دو اشکال وارد ہیں:
١۔ مہرکا اداکرنا عقد پر منحصر ہے یعنی جیسے ہی عقد پڑھ دیا گیا ،عورت اپنا تمام مہر مانگ سکتی ہے اوراس میں ہمبستری اور لذت اٹھانے کی کوئی شرط نہیں ہے ( ہا ں اگر دخول سے پہلے طلاق ہوجائے تو مہر نصف ہوجائے گا ) توجہ کریں !
٢۔لفظ متعہ جیسا کہ ہم نے بیان کیا ،عرف شرع اور شیعہ و سنی فقہاء نیز روایات میں عقد موقت کے معنی میں ہے اور اس مدعا کی دلیلیں عنقریب پڑھیں گے ۔
مشہور مفسر جناب طبرسی مجمع البیان میں اسی آیت کے ذیل میں فرماتے ہیں : اس آیت کے متعلق دو نظریے پائے جاتے ہیں :
١۔بعض لوگوں نے استمتاع سے مراد لذت جوئی کے معنی لئے ہیں اوربطور دلیل بعض صحابہ اور تابعین کے عمل کو پیشکیا ہے ۔
٢۔ بعض لوگوں نے استمتاع سے مراد عقد موقت لیا ہے اوربطور دلیل ابن عباس ، سدی، ابن مسعود اور تابعین کی ایک جماعت کو پیش کیا ہے جو عقد موقت سے تفسیر کیا کرتے تھے ۔
اگر غور سے ان دو نظریوں کو دیکھا جائے تو دوسرے نظریہ کی صحت واضح ہے اس لئے کہ عرف شرع میں متعہ اور استمتاع سے مراد عقد موقت ہے ، اس کے علاوہ مہریہ کا ادا کرنا لذت اٹھانے پر منحصرنہیں ہے ۔ قرطبی اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں : اس آیت سے مرادعقیدہ جمہور کے مطابق عقد موقت ہے جو صدر اسلام میں رائج تھا ۔
جناب سیوطی در المنثور میں ، ابوحیان ، ابن کثیر اور ثعالبی نے اپنی تفسیروں میں اسی معنی کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
شیعہ اور سنی علماء کے نزدیک مسلم ہے کہ متعہ صدر اسلام میں رائج تھا اوربیشتر سنی فقہاء معتقد ہیں کہ یہ حکم بعد میں منسوخ ہوگیا لیکن یہ حکم کب منسوخ ہوا اس سلسلہ میں بہت اختلاف ہے جیسا کہ معروف دانشمند نووی صحیح مسلم کی شرح میں ذکر کرتے ہیں :
١۔بعض کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں حلال ہوا اور پھر حرام ہوگیا ۔
٢۔ صرف عمرة القضا میں حلال تھا ۔
٣۔ فتح مکہ کے دن حلال ہوا اور پھر حرام ہوگیا ۔
٤۔ غزوہ تبوک میں حرام ہوا ۔
٥۔صرف جنگ اوطاس میں مباح تھا ۔
٦۔حجة الوداع میں حلال ہوا ۔

بڑی عجیب بات ہے کہ ان لوگوں نے اس سلسلہ میں متناقض روایتیں نقل کی ہیں مخصوصاً خیبر میں تحریم کی روایت اور حجة الوداع میں تحریم کی روایت بعض فقہاء نے ان دونوں روایتوں کو جمع کرنے بہت کوشش کی لیکن اس مشکل کو حل نہ کرسکے ۔
اس سے بھی عجیب شافعی کی بات ہے کہ لا اعلم شیئا احل اللہ ثم حرمہ ثم احلہ ثم حرمہ الا المتعة مجھے نہیں معلوم کہ خدا نے کسی چیز کو حلال کیا ہو اور پھر اسے حرام کردیا ہو اور پھر حلال کر کے حرام کردیا ہو مگر متعہ !!
جب کہ ابن حجر نے سہیلی سے نقل کیا ہے کہ روزخیبر متعہ کا حرام ہونا ایک ایسی بات ہے جسے کسی بھی مورخ اور محدث نے نقل نہیں کیاہے .
٧۔ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے زمانے میں متعہ حلال تھا لیکن ان کے بعد عمر نے حرام کردیا جیسا کہ اہلسنت کی معتبر کتاب صحیح مسلم میں وارد ہو اہے : ابن ابی نضرة کہتا ہے : میں جابر ابن عبد اللہ انصاری کی خدمت میں تھا آپ نے فرمایا: ابن عباس اور ابن زبیر کے درمیان متعہ نساء اور متعہ حج کے سلسلہ میں اختلاف ہوگیا ( آپ کا نظریہ کیا ہے ؟) فرمایا: ہم نے دونوں کورسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے زمانے میں انجام دیا ہے یہاں تک کہ اسے عمر نے حرام کردیا جس کی وجہ سے ہم نے کنارہ کشی کرلی !
کیا ایسی صریح نص کے ہوتے ہوئے پھر بھی دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے زمانے میں متعہ حرام ہوگیا تھا ؟
1) تفسیر مجمع البیان، جلد 3 ،ص 60_
2) تفسیر قرطبى ، جلد 5 ،ص 120 وفتح الغدیر ، جلد 1 ص 449_
3) شرح صحیح مسلم جلد 9 ص 191_
4) ایضاً_
5) المغنى ابن قدامہ، جلد 7 ص 572_
6) فتح الباری، جلد 9 ص 138_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma