٢۔ غیر خدا کے لئے سجدہ جائز نہیں ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
ہم معتقد ہیں کہ خدا کے علاوہ کسی غیر کا سجدہ جائز نہیں ہے اسلئے کہ سجدہ نہایت خضوع اور عبادت کا واضح مصداق ہے اور عبودیت صرف اور صرف خدا سے مخصوص ہے .
آیت ( وللہ یسجد من فی السماوات والارض) کی تعبیر میں اللہ شروع میں آیا ہے جو حصر پر دلالت کررہا ہے یعنی جو کچھ آسمان اور زمین میں ہیں وہ سب چیزیں اللہ کا سجدہ کرتی ہیں !
اسی طرح ( لہ یسجدون) اس مدعا کی بہترین دلیل ہے کہ سجدہ صرف خدا سے مخصوص ہے .
اصولاً سجدہ خضوع کا آخری درجہ ہے جو صرف خدا سے مخصوص ہے لہذا اگر ہم نے غیر خدا کسی شخص یا چیز کا سجدہ کیا تو اسے ہم نے خدا کے برابر قراردیا ہے جو درست نہیں ہے .
ہمارے نزدیک توحیدکے ایک معنی توحید میں عبادت کے بھی ہیں یعنی پرستش خدا سے مخصوص ہے کہ جس کے بغیر توحید کامل نہیں ہوسکتی یا ایک دوسری تعبیر کے مطابق: غیر خدا کی پرستش شرک کی ایک قسم ہے اور سجدہ ایک قسم کی پرستش ہے لہذا غیر خدا کے لئے سجدہ جائز نہیں ہے
لیکن فرشتوں کا آدم کو سجدہ کرنا جس کا تذکرہ قرآن میں متعدد مقامات پر آیا ہیجیسا کہ مفسرین نے کہا ہے : یہ سجدہ یا تو جناب آدم کی تعظیم کے لئے تھانہ کہ پرستش کے لئے تھا جسے ہم شعر میں کہتے ہیں :
زیبندہ ستائش آن آفریدگاری است
کارد چنین دل آویز نقشی زماء و طینی
یا یہ سجدہ چونکہ خدا کے فرمان سے تھا لہذا حقیقت میں خدا کی عبودیت تھی یا پھر خدا کا سجدہ شکر تھا
یا قرآن کے ایک دوسرے مقام پر جناب یوسف کے بھائیوں کا اپ کو سجدہ کرنے کی گواہی موجود ہے ( وخروالہ سجدا) یا تو یہ خدا کے لئے سجدہ شکر تھایا ایک قسم کی تعظیم و تکریم تھی ۔
بلکہ ہماری مشہور روائی کتاب وسائل الشیعہ میں ایک مستقل باب عدم جواز السجود لغیر اللہ کے عنوان کے تحت آیا ہے جس میں پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم) اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے سات حدیثوں کو ذکر کیا گیا ہے کہ غیر خدا کے لئے سجدہ جائز نہیں ہے ۔
یہ نکتہ یاد رہے اس لئے کہ ہمیں اس بحث سے آئندہ بحثوں میں نتیجہ لینا ہے .
1) سورة رعد، آیہ 15_
2)وسائل الشیعہ، جلد 4، ص 984_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma