ایک اعتراض

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
فلسفه انتظار
1۔ صف بندی اور تشخیص 2) سماج کی اصلاح

دنیا کے بارے میں ھماری معلومات محدود ھیں، اور نہ ھمیں موجودہ حکم فرما نظام کی حقیقت معلوم ھے اور نہ ھم اس کے نتائج سے باخبر ھیں، اس بناء پر ھم خیال کرتے ھیں کہ ظلم و فساد میں ابھی کچھ کمی ھے۔ اگر صحیح طور سے دیکھا جائے تو آج بھی دنیا فساد سے بھری ھوئی ھے آج بھی دنیا ظلم و ستم کی آما جگاہ بنی ھوئی ھے۔
دنیا میں کچھ ایسے بھی موجودہ ھیں جو ھمیشہ اس فکر میں رھتے ھیں کہ کس طرح ایک اصلاحی بات سے بھی فساد کا پہلو نکالا جائے۔ ان کی کوشش یہ ھوتی ھے کہ ھر چیز میں اس کا منفی پہلو اُبھارا جائے، اصلاح کو بھی فساد کا جامہ پہنا دیا جائے، تاکہ ان کی دُکان ٹھپ نہ ھونے پائے۔ زیر بحث مسئلہ بھی ان لوگوں کی سازش سے محفوظ نہ رہ سکا۔
ان لوگوں کا کہنا ھے کہ حضرت مھدی علیہ السلام کے ظھور میں شرط یہ ھے کہ آپ اس وقت ظھور فرمائیں گے جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ھوگی، دور دور تک کہیں اچّھائیوں کا نام تک نہ ھوگا، نیکی کی شمع کوسوں دور بھی نظر نہ آتی ھوگی۔
اگر ھم لوگ اصلاح کے راستے پر قدم بڑھائیں گے، ظلم و جور کو مٹانے کی کوشش میں لگے رھیں گے تو حضرت کے ظھور میں خواہ مخواہ تاخیر ھوگی، لھذا کیوں نہ ھم لوگ مل کر فساد کی آگ کو اور بھڑکادیں، ظلم و ستم کے شعلوں کی لپک کو اور تیز کردیں، استبداد کی بھٹی کو کیوں نہ اور گرم کردیں، جو کچھ تھوڑی بہت کسر رہ گئی ھے، اسے جلد از جلد پورا کریں تاکہ حضرت کا ظھور جلد ھوسکے۔
اسی اعتراض کو ان الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ھے:
وہ حضرات جو ظھور حضرت مھدی علیہ السلام کے انتظار میں زندگی بسر کر رھے ھیں، انھیں یہ انتظار کوئی تقویت نہیں پہونچاتا بلکہ رھی سہی قوت ارادی کو بھی چھین لیتا ھے گنے چُنے جو نیک لوگ ھیں انھیں بھی یہ انتظار نیک باقی نہیں رھنے دیتا۔ فقر و فاقہ کی زندگی میں روز بہ روز اضافہ ھی ھوتا چلا جاتا ھے، کیونکہ جو لوگ کم مایہ اور فقیر ھیں وہ اس امید میں ھاتھ پر ھاتھ دھرے بیٹھے ھیں کہ جب حضرت کا ظہور ھوگا، اس وقت ھماری حالت خود بخود بدل جائے گی، فقر و فاقہ دور ھوجائے گا، زندگی کا ایک حصہ تو گذر چکا ھے بقیہ بھی اسی امید میں گذر جائے گا۔ سرمایہ داروں کو تو چاندی ھوجائے گی۔ وہ اسی بہانے اپنی تجوریاں بھرتے چلے جائیں گے، لوگوں کو اپنا دست نگر بنانے میں کامیاب ھوتے رھیں گے۔ یہ عقیدہ انسانی زندگی کے لئے آبِ حیات ھے یا صحیح معنوں میں زھر ھلاھل۔؟
یہ ھے وہ اعتراض جسے مخالفین کافی آب و تاب سے بیان کرتے ھیں۔ ھوسکتا ھے
خود دل سے اس اعتراض کو قبول نہ کرتے ھوں، مگر اپنے ناپاک مقاصد کے لئے، اپنی شخصیت کو چھپانے کے لئے اس اعتراض کو بطور نقاب استعمال کرتے ھوں۔
جو بھی صورت حال ھو، اس اعتراض کے جواب کے لئے ان باتوں کی طرف توجہ فرمایئے:

1۔ صف بندی اور تشخیص 2) سماج کی اصلاح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma