محدوده تقلید

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
دائرہ فقہ

سوال نمبر ۱: آپ کے رسالہ ء عملیہ (توضیح المسائل ) کے شروع میںیہ آیا ہے کہ اصول دین میں مسلمانوںکا عقیدہ دلیل و برہان کے ذریعہ ہونا چاہیئے اگر کوئی مسلمان تحقیق کرتا ہے اور وہ تحقیق کی وجہ سے اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیتا ہے تو کیا یہ اس کی پیروی کرسکتا ہے ؟ کیا اس پر مرتد کا حکم جاری نہیںہوگا ؟ اگر جاری ہوگا تو کیوں؟کیا یہ فتویٰ اصول دین میںتحقیق ضروری ہے اس میں کسی کی تقلید نہیںکرنی چاہیئے سے سازگار ہے ۔
  نیزجس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اگر اپنے ماں باپ کے دین کے خلاف کسی دین کو اختیار کرے گا تووہ قتل ہوجائے گا پھر اصول دین میں تحقیق آزادانہ طور پر کیسے کرسکتا ہے ؟

  جواب : دین کی تحقیق اور کسی مذہب کے عقیدہ کا اظہار یہ دو الگ چیزیں ہیں،بعبارت دیگر سب انسانوںپر ضروری ہے کہ اصول دین کی تحقیق اپنی توانائی بھر کرے اگر کسی انسان نے حقیقت میں اپنی ساری تحقیقات اور اہل علم سے پوچھ تاچھ کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیا ہے تو ایسا شخص معذور ہے کیونکہ اس نے شرعی و عقلی فریضہ کو پورا کردیا ہے گرچہ بیراھہ ہوگیا ہے ، لیکن جو شخص پہلے مسلمان تھا کسی وجہ سے دوسرے مذہب کو اختیار اور اس کا اظہار بھی کرنے لگا تو ایسا شخص مرتد کے حکم میں ہوگا در حقیقت یہ حکم اسلام کا سیاسی حکم ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کو فریب دینے دائرے اسلام میں نفوذ نہ کرنے پائے ۔

سوال نمبر۲:نوجوانی یا جوانی میں اصول دینکے بارے میں جتنا سوال کیاجاتاہے،مسلمان ہونے کے لئے اتنا ہی جاننا کافی ہے ؟ یا اس سے زیادہ معلومات حاصل کرنا ضروری ہے ؟

 جواب : کافی ہے لیکن اپنے عقائد کو مزید دلیل و برہان کے ذریعہ ٹھوس کرنے کی کوشش کرے ۔

سوال نمبر ۳ : انسان کن چیزوں میں مرجع کی تقلید کرے ؟ کیا تقلید صرف احکام عبادات ( نماز و روزہ جیسی عبادت ) میں ہے یا معاملات اور حقوق جیسے احکام سے بھی مربوط ہے ؟

 جواب : ضروریات دین کے علاوہ سارے اعمال اور احکام شرع میںتقلید ہے لیکن اصول دین میں تقلید نہیں ہے

دائرہ فقہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma