اعلم مرجع کی شناخت کا طریقہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
تقلید کی اصطلاحاتدائرہ فقہ

اعلم مرجع کی شناخت کا طریقہ

سوال نمبر ۵: کیا زوجہ (بیوی) اپنے شوہر یا فرزند (بیٹا ) اپنے باپ کے مرجع تقلید کی تقلید کرے یا اس میں آزاد ہیں ؟

 جواب: ہرانسان تقلید میں آزاد ہے جس کی تقلید کرنے جارہا ہے اس کی ضرور تحقیق کرے پھر اس کے فتوے پر عمل کرے ۔

سوال نمبر ۶: فقھائے کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مراجع کرام کے رسالہء عملیہ ( توضیح المسائل ) میں آیا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مرجع تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو اعلم نہیں مانتا سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مراجع کرام ہیں جن کے بارے میںکہا گیا ہے کہ اپنے زمانے میں کیا بلکہ دور حاضر کے مراجع تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیں پس کیا اس طرح کے مراجع کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مراجع ( جو بحث و مباحثہ میں مشغول ہیںاور علوم و فنون جدید میں ماہر بھی ہیں ) کے مقابلہ میں اعلم مان سکتے ہیں ؟

جواب : اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ علم و دانش زمانہ کے ساتھ ساتھ متحول اور تکامل کی منزل پر گامزن ہے جیسا کہ ہم نے کتاب عروة الوثقی کی بحث مردہ مرجع کی تقلید شروع سے جائز نہیں ہے میں حاشیہ پر لکھاہے کہ ممکن ہے بہت سارے زندہ مراجع تقلید گذشتہ مراجع کرام سے اعلم ہوں کیونکہ زندہ مرجع گذشتہ مراجع کے علم اور معلومات کے علاوہ جدید علوم پرتبحر رکھتا ہے اس اعتبار سے ممکن ہے کہ گذشتہ مراجع میں کچھ ایسی شخصتیں ہوں جو صلاحیت و استعداد میں زندہ مرجع سے زیادہ ہوں لیکن یہ بھی ممکن ہو کہ زندہ مرجع کی معلومات گذشتہ مرجع کی بہ نسبت واقفیت سے قریب ہو اور اعلمیت کا ملاک واقفیت سے قریب تر ہونا ہے ، مثال کے طور پر ممکن ہے کہ آج کے ڈاکٹرابن سینا سے زیادہ ماہر ہوں درانحالیکہ ابن سینا صلاحیت میںبہت آگے تھے اسی طرح دوسرے علوم کے افراد پس معلوم ہونا چاہیئے کہ فقہ و اصول کا علم بھی ان قواعد کلی سے مستثنیٰ نہیں ہے اور یہ دونوں علوم ہمیشہ متحول اور تکامل کی منزل کی طرف گامزن ہیں ۔

سوال نمبر ۷: آپ نے کتاب استفتاء ات جدید ج ۱ ، کے سوال نمبر ۵۶۹ کے جواب میں اس شخص کی غیبت کرنا جو ڈاڑھی مونڈھتا ہو کے سلسلے میں یہ لکھا ہے کہ ”باوجودیکہ بعض گذشتہ اور حاضر کے مراجع تقلید اس چیز کو جائز سمجھتے ہیں لیکن اس شخص کی بھی غیبت کرنا جائز نہیں ہے ۔ اس جواب کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آپ ڈاڑھی نہ مونڈھنے کے سلسلے میں احتیاط کے قائل ہیں آیا بعض زندہ مراجع کے فتوا کے بارے میں علم اجمالی کی وجہ سے ان کی طرف ڈاڑھی مونڈنے کے جائز ہونے کی نسبت دی جاسکتی ہے اور اس پر عمل کرسکتے ہیں؟

 جواب: اختلافی مسائل میں اعلم کی شناخت کرنا ضروری ہے ۔

سوال نمبر۸: برائے کرم تقلید سے متعلق ذیل کے چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں ؟

الف)اہل خبرہ (ماہرین فن ) جن کے کہنے پر اور تائید سے کسی کی مرجعیت و اعلمیت ثابت ہوتی ہے کون لوگ ہیں ؟

 جواب- -: اہل خبرہ سے مراد حوزہ علمیہ اور شہر کے صف اول و دوم کے علماء ہیں جو فقھی مبانی کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔

ب)آیا غیر مولوی مجتہد اور اعلم کی شناخت کرسکتے ہیں ؟ ان کا یہ کہنا کہ ہم مجتہد اور اعلم کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں قابل قبول ہوگا ؟

 جواب: اگر ایسا شخص لوگوں کے درمیان مورد اعتماد ہو اور وہ اہل خبرہ سے پوچھ کر خبردے تو اس کی بات کو مان سکتے ہیں ۔

  ج) جو شخص حوزہ علمیہ سے دور ہو وہ کیسے تشخیص دے سکتا ہے کہ فلان عالم اہل خبرہ سے ہے یا نہیں ہے تاکہ مرجع اعلم کی شناخت میں اس پر اعتماد کیا جاسکے ؟

 جواب : ہر جگہ کے مشہور علماء عام طور سے اہل خبرہ ہیں ۔

د) اعلم کی تشخیص کے لئے کیا اہل خبرہ کا مجتہد ہونا ضروری ہے ؟

 جواب: اہل خبرہ کے لئے مجتہد ہونا شرط نہیںہے

  ھ) اگر اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ کی گواھی میں تعارض پیدا ہو جائے تو اس صورت میں کیا مناسب نہیں ہے کہاہل خبرہ کی خبرویت میں تحقیق کریںکہ کون کامل تر ہے اور پھر اس کی بات قبول کریں ؟

 جواب-:- علم یا اطمینان جس طریقہ سے حاصل ہوجائے وہی کافی ہے ۔

 و) اگر مجتہد اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ میں تعارض پیدا ہوجائے تو اس صورت میں  کیا کیا جائے ؟

  جواب: ایسی صورت میں اختیار ہے ۔

 سوال نمبر۹: بعض لوگ مرجع تقلید کا انتخاب جس طرح سے توضیح المسائل میں بیان ہوا ہے اس سے ہٹ کر اس طرح کرتے ہیں۔

 الف) اپنے مرجع تقلید کا شاگرد ہو۔

 ب) جس مرجع کافتوا آسان ہو ۔

 ج) جس کے مقلد اور چاہنے والے زیادہ ہوں ۔

 د) جس مرجع کو ماں ، باپ ، یا استاد نے بتایا ہو ۔

 کیا مرجع تقلید کے انتخاب کرنے کے یہ طریقے صحیح ہیں ؟

 جواب: ان میں سے کوئی بھی معیار نہیں ہے بلکہ مرجع تقلید کے انتخاب کرنے کا معیار اعلم ہونا ہے اس کا جس طریقے سے بھی علم ہوجائے ۔

تقلید کی اصطلاحاتدائرہ فقہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma