تقلید کے دیگر مسائل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
گندہ پانی جس کوصاف کیاگیا ہو ۔چند کی تقلید

سوال نمبر ۱۸ : آیا دینی امور میںہر انسان کے کہنے پر عمل کرسکتے ہیں ؟

 جواب : مسائل دینی کو مجتہدین اور علماء دین سے معلوم کریں ۔

سوال نمبر۱۹: آیا شرعی مسائل میں ولی فقیہ کی رائے تمام فقھاء کی رائے پر فوقیت رکھتی ہے ؟

 جواب : حکومتی امور میں ولی فقیہ کی اور اس کے علاوہ مسائل میں مرجع تقلید کی پیروی کی جائے گی ۔

سوال نمبر۲۰:اگر غیر مجتہد قاضی جو ولی فقیہ کی طرف سے منصوب ہوا ہے کو حکم صادر کرتے وقت (مثلاً حدود ، قصاص اور معاملات میں ) یہ معلوم ہو کہ قانون جو پارلمینٹ اور شورای نظارت سے تصویب ہوا ہے اپنے مرجع تقلید کے فتوائے خلاف ہے ( اس صورت میں اگر اپنے مرجع تقلید کے فتوے پر چلتا ہے تو حکومتی مجرم بنتا ہے ) ایسی صورت میں قاضی کیا کرے ؟

 جواب : محکمہ قضاکو ان جیسے تضاد کو حل کرنا چاہیئے اس قسم کی فائلوںکودوسری عدالت میںبھیجا جائے کیونکہ قاضی کا اپنے مرجع تقلید کے فتوا کے خلاف حکم دینا صحیح نہیں ہے ۔

سوال نمبر ۲۱ : خداوند عالم ایک ہے پیغمبر اکرم ﷺ ایک ہیں اور آئمہ معصومین (علیھم السلام ) کی ہر ایک فرد اپنے زمانہ میں ایک ہی رہی اور ایک ہی قانون رہا ہے پھر ہمارے زمانہ کے مراجع تقلید دینی مسائل میں مختلف کیوںہیںاور ہر ایک کا الگ الگ نظریہ کیوں ہے ؟

 جواب : اولاً :مراجع تقلید اصل مسائل میں متفق الرائے ہیں اگر اختلاف ہے تو جزئیات میں ۔ ثانیاً : یہ اختلاف ہمارا آئمہ اطہار ( علیھم السلام ) کے زمانہ سے دور ہونے کی وجہ سے ہے ، کیونکہ ان ذوات مقدسہ کی روایتیں جو کئی افراد سے ہوتے ہوتے ہم تک پہونچی ہیں ممکن ہے بعض لوگ ان کو مورداعتماد سمجھتے ہوں اور بعض نہیں۔ البتہ مراجع کرام اس میںبہت دقت سے کام لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود سب ایک رائے پر اتفاق نہیںکرتے اس کے علاوہ آئمہ اطہار (علیھم السلام ) کے فرمودات کو اس دور میں سمجھنا آسان کام نہیںہے یہی وجہ ہے کہ فتوا میں اختلاف پائے جاتے ہیں ۔ 

گندہ پانی جس کوصاف کیاگیا ہو ۔چند کی تقلید
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma