۲۔قرائت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۳۔ سجدہ۱۔ قیام

سوال ۲۲۵۔ کیا نماز کے اذکار پڑھنے میں بہت زیادہ دقّت کرنا چاہیے یا اتنا ہی کافی ہے کہ بس صحیح عربی پڑھی جائے؟ مثلاً نماز ظہرو عصر میں کہ ان میں حمد وسورہ آہستہ پڑھے جاتے ہیں میرے لئے مشکل پیش آتی ہے، اس وقت میرے لئے ضروری ہوتا ہے کہ کچھ بلند آواز میں پڑھوں ورنہ میں حرف حلقی کا صحیح تلفظ ادا نہیں کرسکتا، کیا میری نماز باطل ہے؟

جواب: اس طرح کہ مسائل میں سختی سے کام نہ لیں اتنا کافی ہے کہ اس طرح پڑھیں کہ عربی لوگ کہیں کہ صحیح ہے، اور ہرگز نماز ظہرو عصر کی قرائت میں اپنی آواز کو بلند نہ کرے ؛ ایسا لگتا ہے کہ آپ وسوسہ اور شک کے شکار ہوگئے ہیں، کوشش کریں کہ اس کو ترک کردیں ۔

سوال ۲۲۶۔ کیا مستحبی نمازوں جیسے نماز شب اور نافلہ نمازوں کو بھی صحیح عربی میں پڑھنا چاہئے؟ زیارتوں اور دعاؤں کوکیسے پڑھیں؟

جواب: مذکورہ جواب سے معلوم ہے ۔

” سوال ۲۲۷۔ چونکہ کلمہٴ ”صراط“ کا تلفظ ”س“ سے بھی صحیح ہے اور ”ص“ سے بھی، اب اگر کوئی شخص ان دونوںمیں کسی ایک کا بھی قصد نہ کرے، کیا جو کچھ زبان پر آجائے صحیح ہے، اگر اس نے ”س“ کا قصد کیا اور ”ص“ تلفظ ہوگیا یا اس کے برعکس تو کیا حکم ہے؟

جواب: ”صراط“ کا ”س“ کے ساتھ تلفظ کرنا ہمارے یہاں خلاف احتیاط ہے؛ لیکن اگر کوئی ایسے مجتہد کا مقلّد ہو جو دونوں کوصحیح جانتا ہو تو مطلق کی نیت کرسکتا ہے جو بھی تلفظ ہوگیا ہ ہی منظور تھا، تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۲۲۸۔ بہت سے نمازی کلمہٴ ”یَوم“ ”مالک یوم الدین“ میں اور کلمہٴ ”وتواصَوا“ ”تَوَاصَوا بِالْحَقِّ“ میں واوٴ ساکن کے ماقبل فتحہ کو ضمّہ کے شبیہ پڑھتے ہیں، ایسے ہی کلمات ”عَلَیْکَ، عَلَیْنَا، عَلَیْکُم“ میں یاء ساکنہ کے ماقبل کو کسرہ کے نزدیک لے جاتے ہیںیا خالص مکسور پڑھتے ہیں ان کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟

جواب: عرب لوگ معمولاً فتحہ ماقبل واوٴ کو تھوڑا ضمّہ کی شبیہ اور فتحہ ماقبل یا کو تھوڑا کسرہ کی شبیہ سے ادا کرتے ہیں ۔

سوال ۲۲۹۔ بہت سے نمازی نیچے دیئے گئے موارد میں ساکن سے پہلے فتحہ کی حرکت کو ایک حرکت (عرب زبانوں کے مانند) سے زیادہ کھینچتے ہیں: جیسے ۱۔ مَغْضُوبِ ۲۔”اٴحد“ ”قل ھو اللهُ اٴحد“ میں ۳۔صمد ”الله الصحد“ میں اٴمر ”من کل اٴمر “ میں ۵۔الفجر ”ھی حتی مطلع الفجر“ میں ۔ حالانکہ عربی زبان کے قدیم وجدید ماہرین کہتے ہیں : فتحہ کی حرکت کا الف مدّی سے (کھینچ کر آواز نکالنا ”آ“)کوئی فرق نہیں ہے مگر آواز کی کشش کی مقدار میں، دوسرے لفظوں میں اگر فتحہ کو تھوڑا سا زیادہ کھینچ دیں تو الف سے بدل جائے گا، لہٰذا اس سلسلے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں؟

جواب: اگر صحیح عربی صادق آتی ہے تو اشکال نہیں ہے؛ اگرچہ قواعد وتجوید کے موافق نہ ہو۔

سوال ۲۳۰۔ سورہٴ حمد میں ”مالک“ کے تلفظ کے سلسلے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:
الف) کیا ”مالک“ کو”ملک“ پڑھ سکتے ہیں، جائز ہونے کی صورت میں کیا بہتر ہے؟
ب) کیا ایک رکعت میں ”مالک“ اور ”ملک“ دونوں ادا کرسکتے ہیں؟
ج) کیا پہلی رکعت میں ”مالک“ اور دوسری رکعت میں ”ملک“ پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: احتیاط یہ ہے کہ فقط ”مالک“ پڑھا جائے ۔

سوال ۲۳۱۔ کیا نماز کو ”عاصم“ کی قرائت کے علاوہ دوسری تمام قرائتوں سے بھی پڑھا جاسکتا ہے؟ مثلاً کلمہٴ ”مالک“ فقط عاصم اور کسائی کی قرائت میں ”مالک“ پڑھا گیا ہے جبکہ تمام قرّاء سبعہ نے اس کو ”ملک“ پڑھا ہے، اگر نمازی ”ملک“ پڑھنا چاہے تو کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ نماز سے پہلے اپنی قرائت کی نوعیت کو مشخص کرے؟

جواب: حفص کی عاصم سے مروی قرائت کے علاوہ پڑھنے میں چونکہ یہی قرائت مشہور بھی ہے، اشکال ہے ۔

سوال ۲۳۲۔ کیا نون ساکنہ اور تنوین کو حروف ’یرملون“ میں ادغام کرنا جیسے ”ولم یکن لہ“ میں یا ”محمدٍ وآلہ محمّد“ میں نماز میں واجب ہے؟

جواب: بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کو صحیح عربی کہا جاسکے ۔

سوال ۲۳۳۔ کیا سورہٴ حمد اور نماز کے تمام اذکار میں انشاء کا قصد کرنا جائز ہے؟

جواب: اذکار، نماز، اور قرائت حمد وغیرہ کے معنی کا سمجھنا اور قصد انشاء کرنا نہ فقط جائز بلکہ بہت اچّھا ہے اور یہاں پر چند نکتوں کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے:
۱۔ کوئی شک نہیں ہے کہ ان الفاظ کا مقصد ان کے معانی ہیں، تسبیح وتحلیل وحمد وتعریف کا ہدف خدا ہے اور یہ مطلب بغیر معنی کے قصد کے الفاظ کے قصد سے حاصل نہیں ہوسکتا ، یہاں تک کہ ہمارے عقیدہ کے مطابق سورہٴ حمد بھی ایسا ہی ہے، آیات اور تعبیرات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ پروردگار کے سامنے بندہ کی زبان سے ہیں اور یہ فکر کہ ان میں قصد انشاء کرنا قصد قراٴنیت کے منافی ہیں، ایک بڑی غلطی ہے کہ جس سے خدا سے پناہ مانگنی چاہیے؛ کیونکہ یہ سورہٴ حمد کے مقصد کو بالکل ختم کردیتا ہے خصوصاً ان روایات کو ملاحظہ کرنے کے بعد جو سورہٴ حمد کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں ۔
۲۔ کوئی شک نہیں ہے کہ سورہٴ توحید یا دوسرے وہ سورے جو نماز میں پڑھے جاتے ہیں اس امر سے جدا ہیں اور خداوندعالم کے کلمات کی حکایت، پند ونصیحت اور تعلیم کے لئے ہیں (مثلاً کوئی بھی ”قل ھو الله احد“ میں قصد انشاء نہیں کرتا ہے) ۔
۳۔ معنا کا قصد کرنا کہ کبھی تفصیلی ہے (جیسے خواص کا قصد) اور کبھی اجمالی ہے (جیسے وہ قصد جو عوام کرتے ہیں) عوام جانتے ہیں کہ یہ کلمات، حمد وتسبیح وتمجید وثناء ودعا ہیں؛ لیکن ان کی جزئیات کو نہیں جانتے ہیں ۔
۴۔ حق یہ ہے کہ اجمالی قصد کافی نہیں ہے اور عوام پر ضروری نہیں ہے کہ نماز کے معانی کو بطور تفصیل سمجھیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں عرب زبانوں کے علاوہ بہت زیادہ قومیں اسلام میں داخل ہوئی ہیں جو عربی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں میں بات کرتی ہیں، اگر قرائت نماز کے اذکار وقرائت کے معانی کا تفصیل کے ساتھ جاننا واجب ہوتا تو پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم اور آئمہ علیہم السلام کی روایات میں اس کی طرف اشارہ ہوتا ، خصوصاً بہت آئمہ علیہم السلام تو اس کا ذکر کرتے ہی جیسے امام رضا علیہ السلام کہ جنھوں نے ایک مدت ایرانیوں کے ساتھ زندگی گذاری ہے ۔

سوال ۲۳۴۔ ایک شخص نے سالہا سال لاعلمیکی وجہ سے نماز میں سورہ کو حمد سے پہلے پڑھا ہے، کیا اُن نمازوں کی جو مذکورہ صورت میں پڑھی گئی ہیں قضا کرنا واجب ہے؟

جواب: اگر وہ جاہل مقصر تھا تو اس کو قضا کرنا چاہیے؛ لیکن اگر مسئلہ جاننے پر قادر نہیں تھا، یا اصلاً نماز کے باطل ہونے کا احتمال نہیں دیتا تھا تو قضا نہیں ہے ۔

سوال ۲۳۵۔ میں نے ایک مدت کے بعد ایک عالم دین کے پاس قرائت کا امتحان دیا تو معلوم ہوا میری نماز کے بعض الفاظ صحیح نہیں ہیں، کیا میں قرائت کی تصحیح سے پہلے پڑھی گئی نمازوں کو قضا کروں گا؟

جواب: اگر آپ پہلے یہ تصور کرتے تھے کہ آپ کی نماز صحیح ہے تو دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔

سوال ۲۳۶۔ مہربانی فرماکر نماز کی قرائت کے سلسلے میں ذیل میں مندرج، سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:
۱۔نماز کی قرائت کی بحث میں وقف کے کیا معنی ہیں؟ آیا معیار سانس توڑنا ہے، چاہے وقف نہ بھی ہو؟ یا معیار عرفی وقف ہے (وہ وقف جس کو عام لوگ وقف کہتے ہیں) چاہے سانس نہ بھی توڑا جائے؟
۲۔ کیا نماز کے کلمات میں سے ہر کلمہ پر وقف کیا جاسکتا ہے؟ یا معیار معنا کا صحیح ہونا ہے؟ مثلاً اگر ”الحمدللّٰہ“ کہے اس کے تھوڑی دیر بعد ”رب العالمین“ کہا جائے، کیا اس کی نماز صحیح ہے؟

جواب: ا،اور ۲: وقف کا معیار عرفی ہے؛ چاہے سانس توڑے یا نہ توڑے، اور فقط اس جگہ جائز ہے جہاں جملہ کا رباطہ قطع نہ ہو۔

۳۔کیا نماز کے تمام اجزاء میں حرکات پر وقف کرنا نماز میں اشکال کا باعث ہوتا ہے؟ یا فقط اس چیز کا، قرائت میں اشکال ہے؟ مثلاً اگر کہے ”سبحان ربی العظیم “ (میم پر حرکت کے ساتھ) اس کے تھوڑی بعد کہے ”وبحمدہ“ کیا یہ وقف بہ حرکت شمار ہوگا؟

جواب: کوئی فرق نہیںہے ۔

۴۔ اُ ن اذکار کا نیچے نیچی دی گئی صورتوں میں پڑھنا جو کامل طور سے ایک دوسرے سے جدا ہیں، صحیح ہے؟
الف) مثلاً ”سبحان الله“ بغیر وقف کے تین مرتبہ کہنا(الله کی حرکت کے ساتھ) ۔
ب) ”سبحان الله“ کا وقف کے ساتھ اور (الله کی حرکت کے ساتھ) کہنا ۔

جواب: وقف بہ حرکت نماز کے ہر جزء میں خلاف احتیاط ہے ۔

۳۔ سجدہ۱۔ قیام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma