مسافر کی نماز

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
قضا نمازنماز کا توڑنا

سوال ۲۴۹۔ کیوں مسافر کی نماز اور روزہ قصر ہے ؟

جواب: حقیقت میںمسافر کی نماز اور روزہ قصر ہونا سفر کی مشکلات کے مقابلہ میںایک الٰہی طلف ہے اور مشکلات سفر کا معیار نوع بشر ہے نہ ا ن کی فرد فرد۔

سوال ۲۵۰۔ جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

جواب: اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

سوال ۲۵۱۔ تفریح وفنکاری کے لئے شکار کرنا اور اس کے لئے مربوطہ اداروں سے لائسنس بنوانے کا حکم شرعی کیا ہے؟

جواب: جائز نہیں ہے ۔

سوال ۲۵۲۔ محترم طالب علموں، اُستادوں اور معلّموں کے نماز وروزہ کا حکم مختلف صورتوں اور فرضوں میں بیان فرمائیں ۔

جواب: ۱ ۔ اگر پڑھنے کی جگہ یا تدریس کا مقام قابل ملاحظہ ایک مدت مثلاً ایک سال یا ایک سال سے زیادہ کے لئے ہو تو وطن کا حکم اختیار کرلیتا ہے اور وہاں پر نماز اور روزہ قصر نہیں ہے اور وہاں پر لگاتار دس دن روز رہنا بھی شرط نہیں ہے ۔
۲۔ وہ اشخاص جو اپنے وطن سے ہفتے میں تین دن یا زیادہ پڑھائی کے لئے دوسری جگہ جاتے ہوں اور ان کا کام قابل ملاحظہ مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک چلتا رہے تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں ہے ۔
۳۔ وہ اشخاص جو ایک یا دودن تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں اور پلٹ جاتے ہوں تو ان کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔
۴۔ جب کبھی تعطیل کے ایّام میں پڑھائی کی جگہ پر کسی دوسرے کام کے لئے جاتے ہوں تو ان کے لئے وہی مذکورہ بالا حکم جاری ہوںگے ۔
۵۔ وہ اشخاص جو روزانہ یا ہفتے میں تین روز تدریس کے لئے یا تعلیم حاصل کرنے کے لئے جاتے ہوں، یعنی وہاں پر صبح جاتے ہوں اور شام کو پلٹ آتے ہوں اور ایک مدت تک یہ سلسلہ جاری رہے تووہ کثیر السفر شمار ہوںگے اور اس جگہ جاتے اور آتے وقت ان کی نماز اور روزہ قصر نہیں ہے ۔
۶۔ وہ افراد جو ایک مہینے یا اس سے زیادہ روزانہ کسی جگہ شرعی مسافت تک جاتے ہوں اور پلٹے ہوں تو وہ کثیر السفر کے حکم میں ہیں ۔
۷۔ فرض شمارہ ایک اور دو کے مشمول طالب علم یا معلمین حضرات اگر چاہیں کہ ان کے اس دن کا روزہ کہ جب وہ تعلیم یا تدریس کی جگہ سفر کرنا چاہیں، صحیح ہو تو یا تو وہ اس طرح جائیں کہ ظہر سے پہلے تدریس یا تعلیم کی جگہ پہنچ جائیں اور نیت کریں، یا اپنے وطن سے ظہر کے بعد چلیں تاکہ ان کے روزہ میں کوئی مشکل پیش نہ آئے ۔
۸۔ تدریس یا تعلیم اور ان سے مربوط کام، جیسے امتحان، تھیسوغیرہ سے فراغت کے بعد اگر پھر اس جگہ جائیں تو وہ جگہ ان کے وطن کے حکم میں نہیں رہے گی، مگر یہ کہ ان کا یہ قصد ہو کہ اس جگہ مستمر طور سے پرسکونت اختیار کرے گا ۔

سوال ۲۵۳۔ ایک شخص کا قصد ہے کہ چھ ماہ یا اس سے زیادہ کے عرصہ میں متعدد مقامات پر کام کے لئے جائے گا، مثلاً فوج کے کمانڈر کے لئے ضروری ہے کہ اپنے تحت نظارت چوکیوں اور چھاوٴنیوں کا دورہ کرے یہاں تک کہ اپنے علاقے کے آخری امنیتی نقطہ تک سرکشی، بغاوت اور امور امنیتی سے مربوط امور کو نزدیک سے کنٹرول کرے، اور یہ شخص کبھی دس روز تک مرکز میں نہیں رہتا ہے:
الف۔ کیا ایسا شخص دائم السفر شمار ہوگا؟

جواب: ایسا شخص کثیر السفر اور اس کی نماز و روزہ پورا ہے ۔

ب) اگرپہلے سے اس کا یہ قصد ہو کہ کام سے مربوط سفر کے علاوہ دوسرے سفر بھی کرے گا، جیسے مشہد یا تہران وغیرہ جائے گا، کیا اس پر دائم السفر کا حکم جاری ہوگا؟

جواب: کام سے مربوط مسافرت کے علاوہ میں اس کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔

ج) اگر کام سے مربوط سفر کے علاوہ سفر کرے، کیا اس سفر کے بعد اس پر دائم السفر کا حکم باقی رہے گا؟ مثلاً ایک دائم السفری سفر پر جائے اس کے بعد کوئی دوسرا سفر پیش آجائے،کیا اس دوسرے سفر کے بعدپہلا، دائم السفری سفر، دوسرا سفر شمار ہوگا؟ واضح لفظوں میں یہ کہ یہ کیا دوسرا سفر اس کے دائم السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا؟

جواب: اگروہ سفر زیادہ طولانی نہ ہو تو اس کے کثیر السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔

سوال ۲۵۴۔ کس طرح کوئی جگہ انسان کا وطن شمار ہوتی ہے؟

جواب: جب کبھی کوئی شخص ایک جگہ طولانی مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک رہنے کا قصد کرے تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں ہوگی۔

سوال ۲۵۵۔ مہربانی فرماکر وطن کے سلسلے میں درج ذیل سوالوں کے جواب مرحمت فرمائیں:
الف) وہ شخص جو اپنے والد کے وطن میں آتا جاتا ہو (یہ کہ آمد ورفت کئی مرحلوں میں، لیکن وہاں پر سال میں چھ مہینے سے کم رہتا ہو) اور اس کو جگہ وطن کے عنوان سے قبول بھی کرتا ہو، کیا وہ جگہ اس کا وطن شمار ہوگی؟
ب) وہ شخص جو کسی جگہ پیدا ہوا ہو لیکن وہاں پر نہ رہتا ہو، یا وہاں پر چھ مہینے سے کم رہا ہو تو کیاوہ جگہ اس کا وطن شمار ہوگی؟

جواب: الف وب: وطن وہجگہ ہوتی ہے جہاں انسان لگاتار رہ رہا ہو اور کم از کم ہر سال پر چند مہینے رہے، اور بقیہ چیزیں جو آپ نے تحریر کی ہیں ان کا کوئی اثر نہیں ہے ۔

د) اگر کوئی شخص کسی جگہ پیدا ہوا ہو اور اس نے زندگی کے ابتدائی چند سال وہاں پر گذارے ہوں اورپھر وہاں سے کسی دوسرے شہر کی طرف ہجرت کرلی ہولیکن اپنے وطن سے اعراض نہ کیا ہو اور امکانی صورت میں وہاں پرسکونت کے لئے پلٹنے کا قصد بھی رکھتا ہو، (گرمیوں میں ہر سال ایک مدت کے لئے وہاں پر جاتا ہے) اس کے نماز اور روزہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس کا قصد ہو کہ مستقبل قریب میں (مثلاً چند سالوں کے اندر) اس جگہ کوسکونت کے لئے اختیار کرے گا تو وطن سے اعراض حاصل نہیں ہوگا اور اس جگہ اس کی نماز اور روزے پورے ہیں، اس صورت کے علاوہ اس کی نماز قصر ہے ۔

ھ) کیا بیوی اور بچّے مسائل اور احکام میں وطن اور اعراض وطن میں باپ کے تابع ہیں جس طرح تقلید کے انتخاب میں تابع ہوتے ہیں؟

جواب: تقلید کے مسئلہ میں تابع نہیں ہیں لیکن وطن اور اعراض وطن کے سلسلے میں اگر وہ باپ کے ساتھ رہتے ہوں اور اس کی نظر کے موافق ہوں تو اس کے تابع شمار ہوںگے ۔

و) کیا ذاتی یا باپ کی جائداد کا ہوناوطن کے حکم میں کوئی تاثیر رکھتا ہے؟

جواب: اس کی کوئی تاثیر نہیں ہے ۔

سوال ۲۵۶۔ وہ اشخاص جو ڈیوٹی کے لئے ایک محدود مدت (مثلاً چار یا پانچ سالوں کے لئے جدّہ آتے ہیں اور کبھی کبھی شرعی مسافت کی حد سے باہر سفر کرتے ہیں، ان کی نماز پوری ہے یا قصر؟

جواب: جدشہ میں ان کی نماز اور روزہ پورے ہیں اور شرعی مسافت کی حدود سے باہر قصر ہیں ۔

سوال ۲۵۷۔ اوپر والے مسئلہ پر توجہ رکھتے ہوئے، اگر ہفتے میں ایک بار مکہ یا مدینہ کا سفر کرے، کیا کثیر السفر شما رہوںگے؟

جواب: اس مقدار سے کثیر السفر نہیں ہوتے؛ لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں پورے مکہ اور مدینہ میں مخیر ہیں کہ نماز کو پورا پڑھیں یا قصر۔

قضا نمازنماز کا توڑنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma