9 . نشه آور اشیاء

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۱۰۔ تمباکو نوشی8 . جهوٹ

سوال ۴۹۳۔ ایران کے اسلامی معاشرے میں، نشہ آور چیزوں کے متعلق حکم شرعی سے شک وتردید برطرف کرنے کی غرض سے، ہماری یونیورسٹی اور دانشکدے اس موضوع کی چھان بین اور تحقیق کا ارادہ رکھتے ہیں، برائے مہربانی اس سلسلے میں شریعت کا حکم بیان فرمائیں؟

جواب: نشہ آور چیزوں کا استعمال خواہ کسی مقدار میں بھی ہو، بے شک حرام ہے، نشہ آور چیزیں خواہ قدیمی طرز کی ہوں یا ہمارے زمانے میں ایجاد شدہ ہوں یا آئندہ زمانے میں ایجاد کی جائیں، نیز اس کی کاشت، پیداوار، فصل کاٹنے، تیار کرنے، تقسیم ،خرید وفروخت، حفاظت اور ان کے استعمال میں کسی قسم کی مدد کرنا حرام ہے، اسلامی معاشروں پر لازم ہے کہ اس جان لیوا اور گھروں کو تباہ وبرباد کرنے والی بلاء کا شدّت سے مقابلہ کریں اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے میں کوتاہی نہ کریں ۔

سوال ۴۹۴۔ نشہ کے عادی لوگوں کے لئے نشہ آور چیز (مثلاً افیم، بھنگ وغیرہ)کا استعمال یا تفریح کے طور پر بھنگ وغیرہ پینے کے متعلق اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں، نیز اس قسم کی نشست میں شریک ہونے اور اس قسم کے کام کے لئے مقدمات اور سامان فراہم کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: نشہ آور چیزوں کا استعمال خواہ تفریح کے لئے ہو یا غیر تفریح کے لئے، بہرحال حرام ہے؛ مگر یہ کہ ضرورت کی مقدار میں ہو اور نشہ کے عادی حضرات کو جس قدر ہوسکے اُسے چھوڑنے کی کوشش کرنی چاہیے، اسی طرح نشہ آور چیز (جیسے بھنگ افیم) کی فراہمی، خرید وفروخت، اس کو اٹھانا اور لے جانا جائز نہیں ہے ۔

سوال ۴۹۵۔ کیا نشہ آور چیز کے استعمال کے حرم ہونے کا حکم قرآن میں آیا ہے؟ اور چونکہ نشہ کی عادت، گھرانوں کو تباہ وبرباد کرنے والی اس بلاء کا نام ہے جو ہمارے جوانوں کے دامن گیر ہے، یہاں تک کہ اس سے زیادہ عمر کے لوگ اور بعض مومنین بھی اس میں مبتلا ہیں، افسوس کہ نشہ آور چیزوں سے مقابلہ کی آوازوں کا بھی کوئی خاص نتیجہ حاصل نہیں ہوسکا ہے، نیز آپ کی توضیح المسائل کے علاوہ کسی بھی عالم کی توضیح المسائل میں، اس کے حرام ہونے کا حکم کیوں بیان نہیں کیا گیاہے؟

جواب: ہمارے علاوہ بہت سے مجتہدین نے بھی نشہ آور چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ عقل اس کی قباحت کا حکم کرتی ہے، اس کے علاوہ یہ آیہٴ کریمہ <لَاتُلْقُوا بِاٴَیْدِیکُمْ إِلَی التَّھْلُکَةِ (بقرہ/۱۹۵) بھی ایسے لوگوں کو شامل ہے، بعض روایات بھی اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ نقصاندہ اور مضر چیزوں کا استعمال کرنا حرام ہے ۔

سوال ۴۹۶۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ نشہ آور چیزوں کا استعمال، عام ہوتا جارہا ہے، نیز اس کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس سے مربوط احکام ،واضح طور پر مشخص ہوں اور عام لوگوں کے اختیار میں دئے جائیں، آپ سے التماس ہے کہ درج ذیل چیزوں کے بارے میں اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟
۱۔ مختلف نشہ آور چیزیں جیسے بھنگ، ہیروئن، مارفین، حشیش، چرس، ماری جوان، L.S.Dاور اسی طرح کی چیزیں جن کا اس طرح اثر ہوتا ہے، عادی اور غیرعادی لوگوں کے لئے ان کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
۲۔ نشہ آور چیزوں کی خرید وفرخت کا کیا حکم ہے؟ نیز خرید وفروخت کی صورت میں کیا انسان اس چیز یا اس سے حاصل ہونے والی رقم کا مالک ہوجائے گا؟
۳۔ جن نشستوں میں نشہ آور چیزیں استعمال ہوتی ہیں، ان میں شریک ہونے کا کیا حکم؟ اور اگر نشہ کا عادی ہونے کا امکان ہو تب آپ کیا فرماتے ہیں؟
۴۔ نشہ کے عادی لوگوں سے جوانوں کا تعلق خصوصاً اس صورت میں کہ جب ان کے لئے نشہ کا عادی ہونے کا زمینہ فراہم ہو،کیا حکم ہے؟
۵۔ نشہ کے عادی لوگوں سے شادی کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا شادی کے سلسلے میں مرد کے لئے نشہ کے عادی نہ ہونے کی شرط کے بارے میں گھر انوں کی شدّت پسندی کے لئے کوئی شرعی جواز ہوسکتا ہے؟
۶۔ کیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے پیش نظر، لوگوں پر واجب ہے کہ نشہ کے عادی لوگوں کو نشہ کی عادت چھوڑنے پر مجبور کریں؟
۷۔ کیا ڈاکٹر کی اجازت اور دوا کے بہانے سے یا اپنی ذاتی تشخیص سے، نشہ آور چیزوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے؟
۸۔ تفریح اور خوش گذرانی کے طور پر نشہ آور چیزوں خصوصاً افیم کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ خصوصاًآج کے زمانے میں نشہ آور چیزوں کا تفریح اور خوش گذرانی کی غرض سے استعمال کرنے سے ان کے بیچنے والوں کو بہت زیادہ مدد ملتی ہے اور وہ انھیں نشہ آور چیزوں کو پھیلانے میں مددگار ہوتے ہیں ۔
۹۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اکثر لوگوں کی نشہ کرنے کی شروعات سگریٹ سے ہوتی ہے اور نشہ کی عادت کے لئے سگریٹ کا پیش خیمہ ہونا ناقابل انکار بات ہے، لہٰذا سگریٹ پینے کا حکم خصوصاً نوجوان اور جوانوں کے لئے کیا ہے؟

جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ افیم بھنگ، چرس اور ہر قسم کی نشہ آور چیز کا استعمال، اس کی خرید وفروخت اور ان نشستوں میں شریک ہونا، جس میں نشہ آور چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے، گناہ کبیرہ ہے اور اسلامی معاشرے کے ہر شخص اور حکومت پر لازم ہے کہ ہر قسم کا ذریعہ استعمال کرکے اس کام کو روکیں اور اس کی کاشت، پیداوار، خریدو فروخت، اس جگہ سے دوسری جگہ لے جانا اور اس کا استعمال کرنا بھی واضح طور پر حرام ہے، یہاں تک کہ تفریح اور خوش گذرانی کے لئے بھی استعمال کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح دوسرے لوگوں میں اس کو پھیلانا اور اس کا اشتہار دینا بھی حرام ہے، اور ذاتی تشخیص سے اس کا استعمال دوا کے طور پر کرنا بھی جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ سگریٹ پینا، اس لحاظ سے کہ وہ نشہ کی عادت کا پیش خیمہ ہے، بلکہ اس بات سے قطع نظر کرتے ہوئے بھی چونکہ اس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں، جائز نہیں ہے، خداوندعالم تمام مسلمانوں خصوصاً جوانوں کو اس گھروں کو تباہ کرنے والی آفت سے محفوظ رکھے ۔
۱۰۔ تمباکو نوشی8 . جهوٹ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma