اسمنگلنگ (غیرقانونی کاروبار)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
خرید وفروخت کے متفرق مسائلپرسنٹ (فی صدی حصّہ)

سوال ۵۴۰۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ سرحدی علاقوں میں لوگوں کی ضرورت کی چیزیں جیسے مٹی کا تیل، پیٹرول، آٹا، اناج وغیرہ، سرکاری طریقہ سے الگ، غیر قانونی طور پر اسمنگلنگ کی صورت میں کیا جاتا ہے اور مال سرحد سے ملک کےباہر سپلائی کیا جاتا ہے، افسوس کہ برفباری اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے نیز لوگوں کی معیشت اور کاروباری مشکلات باعث ہوئیں کہ یہ کام وسیع پیمانہ پر انجام پائے اس کے علاوہ کبھی کبھی یہ کام باواسطہ یا بے واسطہ طور پر بعض محترم اور قابل اعتماد حضرات اور اسی طرح علاقہ کے بعض سرکاری افسران کے ذریعہ انجام پاتا ہے، جبکہ یہ کام تمام لوگوں کے لئے مشکلات کا باعث ہوگیا ہے چونکہ اس طرح سے وہ لوگ ضرورت کی چیزوں کو بہت زیادہ قیمت میں خریدنے پر مجبور ہیں لہٰذا آپ کی خدمت میں التماس ہے کہ درج سوالوں کا شرعی حکم بیان فرمائیں:
۱۔ اسمنگل کرنے کی غرض سے کھانے پینے اور دیگر ضروریات کی چیزوں کی خریدو فروخت کیا حکم ہے؟
۲۔ کیا اس کام کا وسیع پیمانہ پر ہونا اور حکومت کواس کام کے بارے میں اطلاع ہونے یہاں تک کہ بعض سرکاری افسران اور علاقہ کے معتمد اشخاص کا اس میں شریک ہونا، اس کاروبار کے لئے شرعی جواز ہوسکتا ہے؟
۳۔ کیا گھرانوں کے آپسی تعلقات دوران ان لوگوں کی چیزوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے جن کی کل آمدنی یا آمدنی کا کچھ حصّہ مذکورہ کاروبار سے حاصل ہوتا ہے؟
۴۔ چنانچہ اس راستہ سے کچھ رقم جمع ہوگئی ہو (کہ ہم اس کے شرعی مشکل سے بے خبر تھے) تو اُسے کیسے استعمال کیا جائے؟

جواب: ا/سے ۴/تک: شریعت کی رُوسے ہر طرح کے غیر قانونی کاروبار میں اشکال ہے اور اس کا وسیع پیمانہ پر ہونا اس کے جائز ہونے کی دلیل نہیں ہے لہٰذا اس بنا پر جو رقم اس راستہ سے حاصل ہوئی ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔

خرید وفروخت کے متفرق مسائلپرسنٹ (فی صدی حصّہ)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma