اکیسویں فصل ممنوع التصرف (تصرف نافذ نہ ہونے والے اشخاص) کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
بائیسویں فصل :وکالت کے احکامبیسویں فصل : مضاربہ کے احکام

سوال ۵۶۵۔ بلوغ اور رُشد کے رابطے کے بارے میں فرمائیں:
الف) کیا بلوغ اور رُشد (عقلی بلوغ) ان دونوں صفتوں کے درمیان کوئی ملازمہ (ایک دوسرے کے لئے لازم ملزوم ہونا) پایا جاتا ہے ؟
ب) پہلے جواب کے منفی ہونے کی صورت میں، کیا بالغ ہونے کی عمر رُشد کی علامت ہوسکتی ہے ؟
ج) بلوغ کے رُشد سے جدا ہونے اور بالغ ہونے کے بعد رُشد کے ثابت کرنے کے ضروری ہونے کی صورت میں کیا فقط مالی امور میں رشد کا ثابت کرنا لازم ہے یا مالی امور کے علاوہ غیر مالی امور میں بھی رشد کو ثابت کرنا چاہیے ؟
د) اگر آپ مالی امور میں، رُشد کولازم جانتے ہیں تو اس صورت میں کیا ہر مال میں تصرف کرنے کے لئے، رشد کا ثابت کرنا لازم ہے یا اس کا لازم ہونا اس مال سے مخصوص ہے جو دوسروں کے اختیار میں ہوتا ہے ؟

جواب: الف سے دال تک: بلوغ اور رشد ایک دوسرے کے لازم وملزوم نہیں ہیں اور اکثر اوقات رشد، بلوغ کے بعد ہوتا ہے نیز رشد کے مراتب اور درجات ہیں؛ جیسے مالی امور میں رشد، (کبھی کم مال کے لئے رشید وعاقل ہوتا ہے اور کبھی زیادہ مال کے لئے) شادی کے امور میں رشد اور اسی طرح رشد کے دیگر مراتب ہیں اور جب تک ہر مرحلہ میں کافی مقدار میں عقلی رشد نہ ہو، اس وقت تک اس کے تصرفات نافذ نہیں ہیں، نہ شریعت میں اور نہ عقلاء کے یہاں ۔

سوال ۵۶۶۔ ذہنی بیمار لوگ، عمردار ہونے کے باوجود عقل وفہم کے اعتبار سے کبھی کبھی تو بارہ سالہ بچے کے برابر یا اس سے بھی کمتر ہوتے ہیں،کیا شرعی فریضہ ان سے ساقط ہے ؟

جواب: اگر کافی حد تک شعور، تمیز اور اچھے بُرے کی پہچان رکھتے ہوں تاکہ عبادات بجالاسکیں تو اس صورت میں ان کے اوپر شرعی احکام لازم ہیں

سوال ۵۶۷۔ کیا بہرے بچّے، اجتماعی رشد میں تاخیر ہونے کی وجہ سے (البتہ لغت کے خزانہ میں کمی کی خاطر) صحیح وسالم حضرات سے کچھ دیر سے، مکلف ہوتے ہیں؟

جواب: گذشتہ جواب کی طرح ہے ۔

سوال ۵۶۸۔ کیا آپ بچُوں کے ممیز (تمیز دار) اور غیر ممیز ہونے کے لئے، کسی خاص عمر کے قائل ہیں یا اس کی تشخیص کا معیار کچھ اور ہے ؟ نیز کیا ممیز بچوں کے لئے، سزا کے احکام، بالغ اشخاص ہی کی طرح جاری ہوں گے یا اس کے طریقہ میں کوئی فرق ہے ؟

جواب: تمیز (اچھے بُرے کی پہچان) کی عمر، معیّن نہیں ہے اور اس بات میں اشخاص مختلف ہوتے ہیں ۔ اس کا معیار یہ ہے کہ وہ اچھے برے میں تشخیص دے سکیں، مختلف امور کے لحاظ سے تمیز بھی مختلف ہوتی ہے اور بالغین کے احکام، ممیز بچوں پر جاری نہیں ہوتے، بلکہ ان کے مخصوص احکام ان پر جاری ہوں گے ۔

سوال ۵۶۹۔ کیا آپ، بلوغ کے لئے خاص عمر کو معتبر سمجھتے ہیں؟ بالفرض اگر خاص عمر معتبر ہے تو کیا اس کا معیار لوگوں کا شناختی کارڈ ہے یا دوسرے طریقے سے بھی اس کو ثابت کیا جاسکتا ہے ؟

جواب: بالغ ہونے کے لئے خاص عمر معتبر ہے اور اس عمر کو اعتبار کرنے والے کی جانب سے ثابت ہونا چاہیے، البتہ بلوغ کی دوسری علامتیں بھی ہوتی ہیں ۔

سوال ۵۷۰۔ عدالت اور ماہرین نفسیات کمیشن کے ذریعہ ایک شخص کے ممنوع التصرف (مالی امور میں تصرف کا منع ہونا) ہونے کا حکم صادر ہوگیا، اس کے بعد اس رائے پر اعتراض ہوتا ہے تو دوبارہ مذکورہ ممنوع التصرف شخص کو ماہرین نفسیات کمیشن کے یہاں بھیج دیا جاتا ہے، کمیشن نظریہ پیش کرتا ہے کہ یہ شخص پہلے دیوانہ رہا ہے، لیکن اب دوا کے استعمال کرنے کی وجہ سے صحت وسلامتی کی حالت میں ہے، لیکن اگر دوا کھاناچھوڑدے تو اپنے کام کاج کی دیکھ بھال کرنے پر قادر نہیں ہوگا، اسلام کی مقدس شریعت کی رو سے اس طرح کے شخص اور سرپرست کا کیا وظیفہ ہے،؟ کیا دوا کے استعمال سے صحیح وسالم ہونے کی حالت میں بھی، اُسے سرپرست کی ضرورت ہے ؟ یا اس کو اپنے جس مال میں تصرف کرنا اس کے لئے منع تھا، تصرف کرسکتاہے ؟

جواب: اس طرح کا شخص،ادواری (ایک وقت میں دیوانہ دوسرے وقت میں عاقل) پاگل ہے ۔ افاقہ کے زمانے میں اس کے اوپر عاقل کے احکام جاری ہوں گے ۔

سوال ۵۷۱۔ مالی امور (غبن و مغیرہ) سے مربوط سزاؤں کے قانون کے مطابق، مقروض (جس کے اوپر دوسرے لوگوں کا مال ہے) کو گرفتار کرکے مدت غیر معیّنہ کے لئے قید کردیا جاتا ہے اور وہ بیچارہ ونادار مقروض کئی سال قید میں رہتا ہے، جبکہ وہ لوگ جن کا وہ مقروض تھا اس کی رہائی پر راضی نہیں ہوتے چونکہ انھیں قانون کی حمایت حاصل ہوتی ہے، اب اگر کوئی شخص، چند لوگوں کا قرضدار ہونے کی وجہ سے قید ہوجائے اور عدالت میں اپنے قرضہ کی وجہ سے، تنگدست و نادار سمجھ لیا جائے تو کیا اس کی یہ تنگدستی کا حکم دیگر قرضوں کے لئے بھی موٴثر ہوگا؟

جواب: جس وقت، تنگدستی کا حکم ثابت ہوجائے ، وہی حکم تما م قرضوں کے لئے کافی ہوگا؛ لیکن متعدد کیس (دعوے) اور متعدد قاضی ہونے کی صورت میں، تمام قاضیوں کے لئے اس کی تنگدستی ثابت ہونا ضروری ہے ۔

سوال ۵۷۲۔ برائے مہربانی ممنوع التصرف (اپنے مال میں تصرف کرنے کا منع ہونا) کے متعلق درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ کیا صاحب مال اپنے اخراجات نکال کر اپنے باقی مال کو تلف (ضائع) کرسکتا ہے یا اس مال کو ضائع کرنے کے لئے دوسرے شخص کے حوالہ کرسکتا ہے ؟
۲۔ اگر مقروض صاحب مال (خواہ ممنوع التصرف ہو یا نہ ہو یعنی اس کو اپنے مال میں تصرف کرنے کا اختیار ہو یا نہ ہو) قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ایسا کرنا چاہے تو کیا حکم ہے ؟
۳۔ دوسرے شخص کو ضائع کرنے کی اجازت دینے کے سلسلے میں معاہدے کے صحیح ہونے کی کیفیت کیا ہوگی؟
۴۔ صاحب مال کے اپنے قرضوں کو ادا کرنے یا نہ کرنے کے امکان کے سلسلہ میں مباح لہ (جس کے لئے مال کو مباح کیا گیا ہو) کے علم وجہل کا کوئی اثر ہوگا؟
۵۔ کیا قرض خواہان طاقت کے زور پر اپنا حق وصول کرسکتے ہیں؟یا مقروض کی کوئی چیز ضبط کرکے اس میں سے اپنا قرض واپس لے سکتے ہیں؟
۶۔ کیا صاحب مال کے ذریعہ اپنے مال کو ضائع کرنے کے حکم کا ناجائز ہونا قاعدہ تسلط کے عام ہونے کے مخالف نہیں ہے ؟
۷۔ مقروض آدمی کا قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے اور قرض کی ادائیگی سے بچنے کے ارادے سے، مفت یا کسی غرض سے مہربان ہوکر یا اصل قیمت سے کم قیمت پر معاملات کرنا کیسا ہے ؟
۸۔ مذکورہ حکم کی دلیل، قاعدہ لاضرر ہے یا اس کی دلیل اس کا ناجائز مقصد ہے (جیسے انگور کو شراب بنانے کے لئے فروخت کرناحرام ہے) ؟
۹۔ حاکم کی جانب سے ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے سے پہلے کیا مقروض مفلَّس (دیوالیہ) کے لئے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز ہے ؟
۱۰۔ ممنوع التصرف کا حکم جاری ہونے سے پہلے یا بعد میں، اگر مقروض اقرار کرلے تو اس کے اقرار کی سنوائی ہوگی؟
۱۱۔ مفت یا بدلے کے معاملات میں، نقصان پہنچانے کے ارادے سے کئے گئے معاملات کا باطل ہونا یا ان کے نافذ نہ ہونے کا حکم کیا اس شخص کے علمسے مربوط ہے جس سے معاملہ کیا گیا ہے ؟
۱۲۔ قرض کی ادائیگی سے بچنے کے لئے یا مال کو چھپانے کی غرض سے فقط ظاہری صورت میں معاملہ کرنا کیسا ہے ؟
۱۳۔ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی غرض سے، کیا غیر ممنوع التصرف شخص کے بدلے کی صورت میں کئے گئے معاملات یا غیر بدلے کے معاملات نافذ ہوں گے ؟
۱۴۔ ممنوع التصرف مقروض مستوعب دَین (جس کا قرض اس کے مال کے برابر ہو) سے مراد فوری قرض ہے یا مدّت دار قرض ہے ؟
۱۵۔ ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد ممنوع التصرف شخص کے کاروبار کی آمدنی کس سے متعلق ہوگی؟

جواب: ایک سے آخر تک: کسی شخص کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ خود اپنے مال کو ضائع کرے یا دوسرے کو ضائع کرنے کی اجازت دے، اسی طرح مفت، یا اصل قیمت سے کم قیمت پر کئے گئے معاملات بھی جو قرض خواہوں کا حق ضائع ہونے کا باعث ہوتے ہیں، جائز نہیں ہیں، یہاں تک کہ اس صورت میں تو معاملہ کا صحیح ہونا بھی محل اشکال ہے، اسی طرح ظاہری طور پر معاملہ کرنا بھی یقیناً صحیح نہیں ہے اور مستوعب دَین یعنی جس قدر اس کا مال ہے اس مقدار میں قرض ہونا، حالیہ اور آئندہ دونوں قسم کے قرضوں کو شامل ہے، ممنوع التصرف شخص کے کاروربار کی آمدنی، ضروری اخراجات نکال کر، احتیاط واجب کی بناپر قرض خواہوں کو دی جائے گی۔

بائیسویں فصل :وکالت کے احکامبیسویں فصل : مضاربہ کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma