قصاص میں معافیت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
قتل عمد کا کفارہقصاص اعضا

سوال ۱۱۱۱ -- کیا قتل عمد میں تعاون کی سزا ، قتل عمد کی ہی طرح حق الناس اور قابل عفو ہے؟ یا حق الله ہے اور عفو فقط فقیہ کے اختیار میں ہے۔

جواب: جی ہاں ، حق الناس ہے اور ولی دم کے اختیار میں ہے۔

سوال ۱۱۱۲ -- اس صورت میں جب مجنی علیہ (جس پر جنایت کی گئی ہو) زندہ رہنے سے مایوس ہوگیا ہو، کیا قصاص نفس کو دیت یا مصالحہ یا عفو جانی سے تبدیل کرنے کے بارے میں وصیت کرسکتا ہے؟

جواب: وہ اپنے حال حیات میں جانی کو معاف کرسکتا ہے اور اپنے مال کے ایک ثلث (۳/۱)دیت میں وصیت کرسکتا ہے لیکن دوسری وصیتیں (اگر ورثہ کے درمیان صغیر نہ ہو) احتیاط یہ ہے کہ وارثین ان پر عمل کریں۔

سوال ۱۱۱۳ -- مُمسک (باندھنے والا) اور ناظر (پہرہ دینے والا کہ کوئی نہ آجائے) کی قتل عمد میں سزا کے بارے میں فرمائیں:
الف) کیا ممسک کے لئے عمر قید کی سزا اور ناظر کے لئے اندھا کرنے کی سزا صحت رکھتی ہے؟
ب) صحت کے فرض میں ، کیا ممسک اور ناظر کا قاتل مباشر کے ساتھ پہلے سے بنایا ہوا پلان لازمی ہے یا فقط وحدت قضیہ، چاہے اتفاقاً ہی حاصل ہوا ہو (جیسا کہ لوگوں کے جھگڑے میں عمولاً ایسا ہوجاتا ہے) کافی ہے؟
ج) مذکورہ سزاؤں کے ثابت ہونے کے فرض میں ، کیا یہ سزائیں حقوق الله ہیں یا حقوق الناس جوکہ اولیاء دم کے معاف کرنے سے ساقط ہوجاتی ہیں۔
د) بالفرض کہ حقوق الناس ہوں، کیا قاتل کے معاف کرنے سے ممسک اور ناظر بھی خود بخود معاف ہوجاتے ہیں یا وہ مستقل طور سے معافی کی احتیاج رکھتے ہیں ؟
ھ) ممسک اور ناظر کے معاف کرنے سے متعلق اولیاء کے اختلاف کا کیا حکم ہے؟

جواب: جیساکہ ہم نے استفتئات جدید کی جلد اول میں سوال نمبر ۱۲۶۳ میں لکھا آپ کا جواب اس طرح ہے ”چنانچہ اولیاء دم ممسک اور مکرہ سے صرف نظر کرجائیں، ان سے مربوط احکام کے جاری کرنے پرکوئی دلیل نہیں ہے اور حکم قصاص کے مشابہ ہے، مکرِہ اورممسِک دونوں کی سزا قید ہے اور اندھا کرنا فقط دیکھنے والے یا پہرہ دینے والے سے مخصوص ہے، وہ بھی ایک خاص صورت میں، پہلے پلان بنانا شرط نہیں ہے، یہ سزائیں جیسا کہ کہا جاچکا ہے حق الناس کا پہلو رکھتی ہیں جو کہ معاف کرنے سے ختم ہوجاتی ہیں اور ہر ایک مستقل طور سے معافی کی احتیاج رکھتے ہیں، مگر یہ کہ معافی کی عبارت سب کو شامل ہوجائے اور بعض اولیاء دم کے معاف کرنے سے قید کی سزا ساقط ہوجاتی ہے۔

سوال ۱۱۱۴ -- فقہی کتابوں میں بیان ہوا ہے: ”اگر ایک شخص کسی کو پکڑے اور دوسرا اس کو قتل کرے اور تیسرا پہرہ دیتا کہ وہ اپنے کام کو انجام دے لیں، قاتل کو سزائے موت ، باندھنے یا پکڑنے والے کو عمر قید اور پہرہ دار کی انکھوں کو سرخ ہوئے سریے یا اسی کے مانند کسی اور چیز سے اندھا کیا جائے گا تو حضور فرمائیں:
الف) پکڑنے والے یا روکنے والے یا باندھنے اور پہر دینے والے کی جو سزائیں بیان ہوئی ہیں یہ کس نوع کی سزائیں ہیں؟ حد ہیں یا تعذیر؟

جواب: یہ سزائیں نہ حد ہیں اورنہ تعذیر بلکہ قصاص کی فروع میں سے ہیں اور اسی وجہ سے عفو کے قابل ہیں۔

ب) کیا فوق الذکر سزاؤں (عمر قید اور اندھا کرنا) کو کچھ سال قید یا تبعید (شہر بدر) سے بدلا جاسکتا ہے؟ (جیسا کہ تعذیرات اسلامی کے قانون میں ایسے جرائم کے لئے ایک کلی عنوان ”معاونت در قتل“ کے تحت ۳ سے ۱۵ سال کی قید منظور کی گئی ہے)

جواب: کچھ موارد میں جائز ہے۔

ج) کیا اولیاء دم روکنے والے اور پہرہ دینے والے کو معاف کرسکتے ہیں تاکہ ان کی سزائیں ساقط ہوجائیں؟

جواب: اوپر بیان ہوئے جواب سے معلوم ہے۔

سوال ۱۱۱۵ -- قصاص پر محکوم شخص کے بارے میں کہ جس کے گلے میں اولیاء دم درخواست کی بناپر ، پھانسی کا پھندا ڈالا گیا ہے اور ابھی اس کی جان نہیں نکلی ہے، ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ اس مرحلے میں اگر بعض اولیاء دم قاتل کو معاف کردیں، کیا حکم کا جاری کرنا موقوف کیا جاسکتا ہے یا موقوف کرنا تمام اولیاء کی رضایت کا محتاج ہے؟

جواب: اس صورت میں جبکہ ابھی زندہ ہو تو معاف کرنا سزائے موت سے مانع ہوجائے گا مگر یہ کہ بقیہ اولیاء دم فاضل دیت کو قاتل کے اولیاء کو ادا کریں۔

۲۔ اجراء حکم کے توقف اور قاتل کی بہبودی کی صورت میں اگر وہ اولیاء جو قصاص کے خواہاں ہوں، معاف کرنے والوں کے سہم الدیہ (دیت کا حصہ) ادا کردیں، کیااس کو دوبارہ سے پھانسی دی جائے گی۔

جواب: قصاص کرسکتے ہیں؛ لیکن اس پر توجہ رکھتے ہوئے وہ اذیتیں اورجراحتیں جو مجرم کے بدن پر وارد ہوئی ہیں تکرار ہونگی اور ایک عمدی پہلو پیدا کرلیں گی اور قصاص کا احتمال ہوجائے گا لہٰذا احتیاط اس میں یہ ہے کہ مصالحہ کریں۔

قتل عمد کا کفارہقصاص اعضا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma