ضمان (ذمّہ داری) کے اسباب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
ضمان جریرہقصاص کے متفرق سوالات

سوال ۱۱۲۱-- کیا نیچے دئےے گئے جرائم کے مرتکبین، موردنظر مجرمانہ فعل کے نتیجہ خیز نہ ہونے کی صورت میں سزا کے قابل ہیں؟
۱۔ ایک شخص نے کسی کے قتل کے قصد سے اس کی طرف گولی چلائی لیکن ماہر نہ ہونے کے سبب اس کا نشانہ خطا کرگیا۔
۲۔ ایک شخص کسی کو قتل کرنے کی غرض سے رات کو اس کے محل سکونت میںداخل ہووہ جو ظاہراً سوےا ہوا تھااس کو گولی کا نشا نہ بنا لیتا ہے، حا لانکہ سویا ہوا شخص گولی چلنے سے پہلے ہی حرکت قلب کے رک جانے کی وجہ سے مرگےا تھا۔
۳۔ ایک شخص چوری کے قصد سے کسی شخص کی جےب میں ہاتھ ڈالتا ہے، لےکن اتفاقاًاس کی جیب خالی نکلتی ہے۔
۴۔ایک شخص نے کسی کے قتل کی غرض سے اس کی طرف گولی چلائی، لیکن حساس جگہ پر نہ لگنے کی وجہ سے علاج کے بعد ٹھیک ہوجاتا ہے، قابل ذکر ہے کہ پہلا مورد ”جرم عقیم “کا مصداق ہے کہ جس میں فاعل نے مجرمانہ عملیات کو آغاز سے پایان تک انجام دےا ہے، لےکن اس کے مجرمانہ اقدامات اےسے اسباب کے موجود ہونے کی وجہ سے کہ جو اس کے ارادہ اور اختیار سے خارج تھے، بے نتےجہ رہ گئے، اور دوسرا اور تیسرا مورد ”جرم محال“ کے مصادیق ہیں، کہ ابتداء سے انتہا تک مجرمانہ راستے کو طے کرنے کے باوجود، نتیجے کا حصول تیسرے مورد میں بطور موقّت اور دوسرے مورد میں بطور دائم غیر ممکن ہے اور چوتھا مورد جرم ناقص کا مصداق ہے، کہ جس میں مجرم پوری طرح کامیاب نہ ہوسکا اور نتیجہ مطلوب مجرم سے خفےف رہا۔
کیا مجنی علیہ پہلے، تےسرے اور چوتھے جیسے مواردمیں مجرم سے ذیل میں دی گئی خسارتوں کا تقاضا کر سکتاہے؟
الف) اضطراب اور تاثر سے وجود میں آئی معنوی خسارت کا تقاضا
ب) مادیخسارت ، جیسے اسپتال کا خرچ مجنی علیہ کے ایڈمٹ کی صورت میں ان جسمی نقصانات کی خاطر جو ڈر اور دہشت کی شدت کی وجہ سے وارد ہوئے ہوں، مثلاً وہ زخم وجراحت جو جرم ناقص کی وجہ سے لگے ہو۔
ج) شدت خوف کی وجہ سے مجنی علیہ میں دائمی عیب، یا ایجاد نقص کی بابت، معنویخسارت جیسے ہاتھوں میں رعشہ ہوجانا۔

جواب: ان موارد میں جہاں جرم حاصل نہ ہوا ہو اور ڈر اور دہشت کا اثر وقتی ہو، حاکم شرع مذکورہ مجرم کو ان افعال کے مرتکب ہونے کی وجہ سے تعذیر کرسکتا ہے اور ان موارد میں جہاں ڈر اور دہشت کے آثار بصورت لرزش یا اس کے مانند باقی رہ جائیں، ان میں سے بعض موارد میں دیت بعض موارد میں ارش ثابت ہوتا ہے اور ان موارد میں جہاں جرم ناقص طور پر واقع ہوا ہو ، اپنی خاص دیت رکھتا ہے اور اگر علاج کا ضروری خرچ دیت سے زیادہ ہو تواس کو مجنی علیہ ،جانی سے لے سکتا ہے۔

سوال ۱۱۲۲ -- اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۵۹ کے تیسرے بند کی فقہی دلیل کے سلسلے میں نیچے دیئے گئے قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی نظر مبارک بیان فرمائیں : ”وہ حادثات جو کھیل کود کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں بشرطیکہ ان حوادث کا سبب کھیل کے قوانین کا نہ توڑنا ہو اور نہ ہی قوانین شریعت کے مخالف ہوں تو جرم شمار نہیں ہوتے“ایسے حادثات کو جرم تسلیم نہیں کیا گیا ہے (یعنی ان حالات کے تحت ایک فعل، جرمی حالت ہونے سے خارج ہوجاتا ہے) مثلاً فٹبال کے کھیل میں ایک کھلاڑی گیند میں لات مارتا ہے اور گیند دوسرے کھلاڑی کے منہ پر پڑتی ہے جو اس کے زخمی ہونے یا ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن جاتی ہے؛ لیکن اس میں کھیل کے قوانین وضوابط کی رعایت کی گئی ہے، نتیجةً اس کا یہ فعل مذکورہ قانون کے مطابق جرم شمار نہیں ہوتا ہے ؟

جواب: اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ جب کھلاڑی کھیل کے میدان میں اترتے ہیں تو عملاً ایک دوسرے سے ان حادثات کی نسبت جو کھیل کی طبیعت میں پوشیدہ ہیں یہان تک کہ اگر قوانین کے مطابق بھی عمل کریں پھر بھی حوادث پیش آہی جاتے ہیں، ضمنی معافی حاصل کرلیتے ہیں، اس معافی کی طرح جس کو طبیب لفظاً یا عملًا مریض سے لیتا ہے اور یہ کام اس کی معافی کا سب ہوتا ہے۔

سوال ۱۱۲۳ -- ضمان کے اسباب کے میزان کے بارے میں نیچے دئےے گئے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ جب بھی چند سبب، مختلف فاصلہ زمانی میں کسی شخص پر مالی یا معنوی یا مادی خسارت کا باعث ہوں ، فقہی نقطہ نظر سے اصلی ذمہ دار کو پہچان کرنے اور خسارت پورا کرنے کا کیا را حل ہے؟
۲۔ جب بھی چند سبب، ایک ہی فاصلہ زمانی میں کسی شخص پر معنوی یا مادی خسارت کا باعث ہوں، ان میں سے کون ذمہ دار ہوگا اور ذمہ داری ان کے درمیان کس طرح سے تقسیم ہوگی؟

جواب: ۱۔۲:ہر ایک سبب جس مقدار میں بھی حادثہ کے وجود میں آنے میں موثر واقع ہو ا ہو اسی مقدار ضامن بھی ہے اور اس صورت میں جب تاثیر کی مقدار معین نہ ہوتو پہلے مورد اطمینان ماہر کی طرف رجوع کیا جائے گا، اگر پھر بھی مشخص نہ ہوسکے، خسارت کو ان کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جائے گا۔

سوال ۱۱۲۴-- ایک ایڈس وغیرہ کے مریض نے اپنی بیماری دوسرے کو بھی اسے لگادی ہے کہ کچھ مدت کے بعد اس کے رنج ودرد اور موت کا سب ہوجائے گی، چنانچہ ناقل (بیماری کو منتقل کرنے والا)منقول سے پہلے فوت کرجائے، جانی (ناقل)کی موت کے بعد مجنی علیہ (منقول) کی دیت یا خسارت ان عمد، شبہ عمد، خطاء محض کے فرضوں کس کے ذمہ ہوگی؟

جواب: جب بھی ناقل موت کا سبب ہوا ہو تو دیت اس کے اموال سے لی جائے گی۔

سوال ۱۱۲۵ -- اگر کوئی شخص سوتے ہوئے دوسرے کے مال کے نقصان کا سب بنے، اس کا حکم کیا ہے؟

جواب: ہر صورت میں ضامن ہے۔

سوال ۱۱۲۶-- کیا علم وقدرت کی صورت میں نقصان اٹھانے والا شخص موظّف ہے کہ بڑھتے ہوئے نقصان کی روک تھام کرے؟ اگر جواب مثبت ہو اور یہ کام نہ کرے، کیا نقصان پہنچانے والا اس نقصان کو بھی پورا کرے گاجس کو نقصان اٹھانے والا روک سکتا تھا؟

جواب: اس صورت میں جب کہ نقصان اٹھانے والا نقصان کو بڑھنے سے روک سکتا ہو اور عمداً اس کام کو نہ کرے، نقصان کا زیادہ ہونا خود اس کی ذمہ داری ہے اور وہ شخص جس نے نقصان کو ایجاد کیا ہے، نقصان کے زیادہ ہونے کے مقابل میں ضامن نہیں ہے. ہمارے فقہاء نے اس مسئلہ کو کتاب قصاص میں ، اس شخص کے بارے میں جس کو کسی نے دریا میں ڈال دیا ہو اور وہ خود اپنے آپ کو نجات دے سکتا تھا لیکن اقدام نہ کرے، ذکر کیا ہے اور کہا ہے” شخص اول ضامن نہیں ہے“ اور چونکہ اس حکم کو قواعد کی بنیاد پر بیان کیا ہے لہٰذا دوسرے موارد منجملہ اموال میں سرایت دے سکتے ہیں۔

سوال ۱۱۲۷ -- اگر کوئی شخص جرم کے ارتکاب کی زمینہ سازی کی وجہ سے نشہ آور دوا یا ایسی ہی کوئی چیز جس سے عقل زائل ہوجاتی ہے کسی کو کھلائے کیا ضامن ہے؟ اگر اس کام سے خود مرجائے کیااس کا خون ہدر(رایگاں)جائے گا؟

جواب: اس صورت میں جب اس نے اس کام کو جنایت کے محقق ہوجانے کے قصد سے کیا ہو، یا جانتا ہوکہ غالبا یہ عمل تحقق جنایت کا سبب ہوجائے گا، ہر چند کہ اس کی نیت نہ رکھتا ہو، ضامن ہے. اور اپنے مسئلہ میں اس کا خون ہدر جائے گا۔

سوال ۱۱۲۸-- اگر ایک ممتحن امتحانی پرچوں کی تصحیح یا مدرسہ کے عہدہ دار ان کے نمبروں کے منتقل کرنے میں سہل انگاری کریں اور اس سہل انگاری کے سبب طالب علم فیل ہوجائے، کیا ممتحن یا مربوطہ عہدہ دار، طالب علم کی مادی اور معنوی خسارت کی بابت جو ایک سال پیچھے رہ جانے کی وجہ سے اس کو حاصل ہوئی ہے، ضامن ہیں؟

جواب: ضامن ہیں۔

سوال ۱۱۲۹ -- حکومتی قانون کے مطابق،ڈاکٹر اور اسپتال، مریض اور زخمی کے علاج اور اس کے ایڈمٹ پر موظّف ہیںچنانچہ کوئی ڈاکٹر مریض کو علاج کے تمام ہونے سے پہلے (اس کے باوجود کہ جانتا تھا کہ ابھی اس کو اسپتال میں رکھنا ضروری ہے ) اسپتال سے مرخص کردے، اور مریض قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق بلڈ شوگر کے زیادہ ہونے اور اندرونی خوں ریزی کے سبب ترخیص کے چند روز بعد مرجائے ، کیا فرض سوال میں ڈاکٹر یا اسپتال دیت کی ادئیگی کے ضامن ہیں؟

جواب: بہت برا کام کیا ہے، لیکن ان کے اوپر دیت نہیں ہے۔

سوال ۱۱۳۰ -- ممکن ہے فن بدل سازی(شبیہ سازی) کے ذریعہ چند شخص ایک اصل کی نقل ہوں، اس صورت میں جب جرم واقع ہو اور اںگوٹھے کے نشان یا جسم کے دیگر نشانات یا علم قاضی کے ذریعہ ثابت ہوجائے کہ ان میں ایک فرد، جرم کا مرتکب ہوا ہے، ان میں سے کس پر مقدمہ چلے گا اور کس کا محاکمہ ہوگا؟
جواب: ان تمام کے درمیان دیت تقسیم ہوگی۔

سوال ۱۱۳۱ -- کیا ذمہ داری کو تقصیر کی مقدار کی مناسبت سے معیّن کرسکتے ہیں؟ مثلا کام کرتے ہوئے ایک کاری گر کا ہاتھ کٹ جاتا ہے، ماہرشخص کی نظر کے مطابق کاری گر کی غلطی ۳۰/فیصد اور مالک کی غلطی ۷۰/ فیصد بتائی گئی، کیا اس صورت میں دیت، یا خسارت کو ہر ایک کی تقصیر کی مناسبت سے معین کیا جاسکتا ہے؟ یعنی مالک ۷۰/فیصد دیت دے اور خود کارگر ۳۰/ فیصد دیت کا ذمہ دار ہو؟
جواب: جی ہاں، دیت غلطی کے تناسب سے معین کی جائے گی مگر یہ کہ کاری گر اور مالک کے درمیان کوئی خاص معاہدہ وجود رکھتا ہو۔
سوال ۱۱۳۲ -- ذمہ داری کے معین کرنے میں درجہٴ تاثیر کو ملاک عمل قرار دینا چاہئے یا درجہ تقصیر کو؟ مثلا ایک گیس پروجیکٹ کی کھدائی اور مٹی اٹھانا کمپنی کی ذمہ داری گیس پائپ کو نصب کرنا اور گیس چھوڑنا ٹھیکیدار کی ذمہ داری ہو، ٹھیکیدار نالیوں کی کھدائی اور مٹی اٹھانے کے بعد لوہے کے پائپ (مثلا ۸میٹر موٹے پائپ) باہر اکھٹا ہوئی مٹی کے اوپر رکھ دیتا ہے لیکن پائپ کے نیچے کوئی حفاظتی چیز نہیں رکھتا ہے ایک مزدور نالی کی کھدائی کو کامل کرنے کی غرض سے نالی میں داخل ہوجا تا ہے، یہ اوپر رکھا پائپ نالی میں گر جاتا ہے اور مزدور کے سر پر لگنے سے اس کی موت واقع ہوجاتی ہوجاتا ہے، ماہرین ، کمپنی کو حفاظتی انتظام نہ کرنے منجملہ دستانے، جوتے اور حفاظتی ٹوپی فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ۶۰/فیصد اور ٹھیکدار کو حفاظتی آلہ کو پائپ کی نیچے نہ رکھنے کی وجہ سے ۴۰/ مقصّر جانتا ہے، اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مثال کے فرض میں یقینا ٹھیکیدار کے کام کی تاثیر (حفاظتی آلہ کو پائپ کے نیچے نہ رکھنے کی وجہ سے نتیجہ میں پائپ کے گرنے کی وجہ سے ) کمپنیکے کام کی تاثیر سے زیادہ تھی، سوال یہ ہے: کیا درجہ تاثیر کو دیت اور خسارت کے تعیین کرنے کا ملاک قرار دیں، یا درجہ تقصیر کو ملاک قرار دیں؟
جواب: تاثیر اور نسبت دینے کا معیار ، عرفی ہے۔

سوال ۱۱۳۳ -- سبب اور مباشر کے اجتماع کی صورت میں جب کہ دونوں بطور مساوی مقصّر ہوں، کیا دونوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور دونوں ہی کو محکوم کیا جائے گا؟ یا مباشر کے ہوتے ہوئے سبب کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور سبب کو اس وقت ذمہ دار ٹھہرا یا جاسکتا ہے جب کہ سبب مباشر سے اقویٰ ہو؟
جواب: سبب اور مباشر کے مسئلے میں اقوائیت معیار ہے، اگر سبب اقوی ہوگا تو اس کی طرف نسبت دی جائے گی اور اگر مباشر اقوی ہوگا تو اس کی طرف نسبت دی جائے گی اور اگر دونوں مساوی ہوں گے تو دونوں ضامن ہیں۔

سوال ۱۱۳۴-- ایک حادثہ میں سبب ۷۰/ فیصد اور مباشر ۳۰/ فیصد مقصّر جانا گیا، کیا سبب کو ۷۰/ فیصد مقصّر ہوتے مباشر سے اقوی جانا جاسکتا ہے؟
جواب: مسئلہ کی اقوائیت کا معیار، تاثیر ہے اور اقوائیت سے مقصود عقل اور اختیار ہے، اگر سبب عاقل، مختار اور رشید اور مباشر غافل یا مجبور ہو تو اس جگہ سبب اقوی ہے اور حادثہ کی نسبت اس کی ہی طرف دی جائے گی۔
سوال ۱۱۳۵ -- بعض فقہاء عظام کی نظر میں چنانچہ ڈرائیوں سیکھنے والے کاملاً اپنے سکھانے والے قوانین اور اس کے فرامین عمل کیا اور سکھانے والے کے اختیار میں بھی کلچ اور بریک کے تمام امکانات موجود تھے ہوں، اگر ڈرائیوری کے درمیان کوئی حادثہ پیش آجائے توسکھانے والا ضامن ہے اور سیکھنے والے کے اوپر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی لہٰذا اس بارے میں فرمائیں:
الف) اس بارے میںحضور کی نظر مبارک کیا ہے؟
جواب: سوال کے فرض میں اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ سبب مباشر سے اقوی ہے، ذمہ داری سبب کے اوپر ہے یعنی سکھانے والے کے اوپر ؛ نہ کہ مباشر کے اوپر۔
ب) چنانچہ اس حادثہ میں سکھانے والا اور سیکھنے والا دونوں فوت ہوجائیں اور مقصِّر سیکھنے والا ہو (البتہ اس نے معلِّم کے احکام پر عمل کیا ہو) ان کی دیت کا حکم کس طرح ہوگا؟
جواب: اس صورت میں جب کہ سیکھنے والا نے تمام احکامات پر عمل کیا ہو ، حقیقت میں مقصِّر سبب یعنی سکھانے والا ہے؛ نہ سیکھنے والا۔
ج) چنانچہ حادثہ فوق میں۔ب والے فرض میں۔ان میں سے ایک ( سکھانے یا سیکھنے والا) فوت ہوجائے اور دوسرا زندہ رہے، مسئلے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس صورت میں جب کہ ثابت ہوجائے کہ کون مقصِّر تھا وہی ضامن ہے یعنی چنانچہ مباشر نے احکامات پر عمل نہ کیا ہو تو مباشر ضامن ہے اور اگر سکھانے والے نے کوتاہی کی ہو تو وہ ضامن ہے اور اگر معلوم نہ ہوسکے کہ کون مقصِّر تھا تو دیت ان کے درمیان آدھی ، آدھی تقسیم ہوگی۔
د) کیا مسئلہ فوق میں ڈرائیور ی کے معلِّم اور تیراکی کے معلِّم کے حکم کو ایک جانا جاسکتا ہے؟ کیوںکہ بہت سے فقہاء معتقد ہیں ”تیراکی کا معلم اس صورت میں ضامن ہے جب سیکھنے والا صغیر ہو، لیکن اس صور ت میں جب سیکھنے والا کبیر اور سکھانے والا بھی حاضر ہو اور سیکھنے والا ڈوب جائے، سکھانے والا ضامن نہیں ہے“ اس فرق کی وجہ کیا ہے؟
جواب: تیراکی میں ظاہرا صورتیں مختلف ہیں؛ اگر سیکھنے والا صغیر ہو، مربی ضامن ہے، کیونکہ سبب اقوی ہے اور اگر کبیر ہو تو اس کی بہت سی صورتیں ہیں؛ بعض صورتوں میں سکھانے والا ضامن ہے اور بعض میں سیکھنے والا۔
سوال ۱۱۳۶ -- جرم کا معاون کس حد تک جرم کی خسارت میں حصّے دار ہے؟
جواب:اس صورت میں جب دونوں کی طرف نسبت دی جاس کے، جس قدر نسبت دی جائے اسی قدر ضامن ہے۔
سوال ۱۱۳۷ -- ایک شخص اپنی زمین میں کنواں کھودتا ہے، ۱۵ میٹر کی گہرائی میں ایک پتھر پاتا ہے اس پتھر کو بارود کے ذریعہ توڑتا ہے، دھماکہ کے بعد ایک گذرنے والا کنویں کے پاس پہنچتا ہے اور اس پتھر کی وضیعت کو جاننے کے لئے کنویں میں داخل ہوجاتا ہے، بارود کی گیس پھیلنے کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ کنویں کے مالک نے متوفّیٰ کو کنویں میں داخل ہونے سے منع بھی نہیں کیا تھا اور شہود کی شہادت کی بنیاد پر جس وقت سے متوفّیٰ کنویں میں داخل ہوا مزدور جتنا بھی اصرار کرتے تھے کہ بستی والوں کو مطلع کردیاجائے کنویں کا مالک مانع ہوتا تھا، ڈیڑھ گھنٹہ گذرنے کے بعد بستی والے باخبر ہوتے ہیں اور متوفّیٰ کو کنویں سے نکال لیتے ہیں، کیا کنویں کا مالک جس نے متوفی کو گیس کے پھیلنے کے خطرہ سے آگاہ نہیں کیا تھا اور بستی والوں کو بھی خبر نہیں کیا تھا کہ فلاں شخص کنویں میں گرگیا ہے، مقصر اور دیت کا ضامن ہے؟
جواب:اس صورت میں جب کہ گذرنے والا اپنی مرضی سے کنویں میں داخل ہوا تھا ، کوئی بھی اس کی دیت کا ذمہ دار نہیں اور اگر کنویں کا مالک اس کی نجات کی کوشش کرسکتا تھا لیکن کوتاہی کی ہے تو تعذیر کا مستحق ہے؛ لیکن اس کے اوپر دیت نہیں ہے اور اگر کنویں کے مالک نے اسے بلایا تھا کہ کنویں میں داخل ہوجائے اور وہ خطرات سے بے خبر اور کنویں کا مالک باخبر تھا اور اس کو مطّلع نہیں کیا تھا تو مالک ذمہ دار ہے۔
سوال ۱۱۳۸ -- زید نے اپنی موٹر کار کو اپنے بیٹے عمرو کے اختیار میں دی اورعمرو نے اس موٹر کار کو اپنی غیر شرعی لڑکی دوست کے سپرد کردی، عمرو کے باپ نے جب اس لڑکی کو جو اس کے بیٹے کی دوست تھی ، سڑک پر ڈرائیوںگ کرتے دیکھا اپنی گاڑی کو اس کے تعاقب میں ڈال دیا، لڑکی نے جب دیکھا کہ کوئی اس کا تعاقب کررہا ہے اپنی گاڑی کی رفتار بڑھا دی نتیجة گاڑی اس کے کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہے اور ایک راہ گیر کو قتل اور دوسرے کو زخمی کردیتی ہے فنی ماہروں نے رپوٹ دی کہ غلطی لڑکی کی تھی، لیکن زید (عمرو کا باپ) بھی حادثہ ہونے میں ۳۰/ فیصد کا مقصِّر ہے لہٰذا فرمائیں:
۱۔ کیا زید بھی مقصِّرہے اور اس کو بھی دیت دینا چاہئے؟
جواب:اس صورت میں جب کہ زید کا مقصد اپنے مال کو حاصل کرنا تھا تو اس کی کوئی تقصیر نہیں ہے اور دیت میں سے کوئی چیز اس پر نہیں ہے۔
۲۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اس لڑکی کے پاس ڈرایئوںگ سائیسنس نہیں تھا اور عمرو نے ایسے شخص کو موٹر کار دی تھی جب کہ یہ کام قانونا جرم ہے، کیا عمرو دیت کے ادا کرنے پر ذمہ دار ہے؟
جواب: وہ دیت کی ادائیگی پر ذمہ دار نہیں ہے، لیکن اپنے عمل کی خاطر تعذیر کا مستحق ہے۔
سوال ۱۱۳۹ -- ٹریلی(بڑا ٹرک)کا ڈرایئور چلنے سے پہلے اپنے بریک میں موجود نقص سے باخبر تھا ، کنڈیکٹر کے متوجہ کرنے کے باوجود سہل اںگاری سے کام لیا اور اس کی مرمت کا کوئی اقدام نہیں کیا اور سفر شروع کردیا، ٹریلی کا بریک ایک بلندی سے نیچے آتے وقت بےکار ہوگیا ڈرایئور نے گڑھے میں نہ گرنے کی وجہ سے ٹریلی کو پہاڑ سے ٹکرادیتا ہے اور خود بچ جاتا ہے لیکن کنڈیکٹر پہاڑ سے ٹکرانے کے خوف سے ٹریلی کے اندر سے باہر چھلاںگ لگادیتا ہے اور گاڑی کے ٹائر سے کچل کر مرجاتا ہے، کیا دیت کو ڈرایئور سے لیا جاسکتا ہے؟
جواب:اگر چہ ڈرایئور نے برا کام کیا ہے، لیکن سوال کے فرض میں دیت کا ذمہ دار نہیں ہے؛ کیونکہ یہاں پر مباشر اقویٰ ہے۔
سوال ۱۱۴۰ -- ایک ڈرایئور نے کسی کا ایکسیڈینٹ کیا ، فنی ماہر نے ۸۰/ فیصد ڈرایئور اور ۲۰/ فیصد شخص مقابل کی غلطی بتائی اوروہ شخص ۸۰/ دیت پر محکوم ہوجاتا ہے اب اگر فنی ماہرین ۸۰/ فیصد ڈرایئور کی غلطی اور ۲۰/ فیصد بارش کی وجہ سے سڑک کی لغزں گی کے باعث حادثہ کے وقوع کا اعلان کریں، کیا اس صورت میں بھی ڈرایئور ۸۰/ فیصد دیت دے گا یا پوری دیت ادا کرے گا؟
جواب: وہ شخص (ڈرایئور) پوری دیت کو ادا کرے گا۔
سوال۱۱۴۱۔-- ایک شخص اپنے گھر کے صحن میں لیٹرین کا کنواں کھورہا تھا کہ مع الاسف لیٹرین کے پانی کا نئے کنویں میں پڑنے کی وجہ سے اس کا دم گھٹنے سے لگتا ہے، پڑوسی لوگ اس موضوع سے مطلع ہوتے ہی اس جگہ جمع ہوجاتے ہیں ایک راہ گیر اس شخص کی نجات کی غرض سے کنویں میں داخل ہوتا ہے اور اس کا بھی دم گھٹنے لگتا ہے اور مرجاتا ہے، بالفرض دوسرا شخص کنویں کے مالک کے تقاضے یا اس شخص کے تقاضے پر جو کنویں میں پھنسا ہوا تھا کنویں میں داخل ہوا تھا، یا اس نے بغیر تقاضا اور بغیر مدد طلبی کے فقط احسان اور مسلمان کی جان کو نجات دلانے کی خاطر اس عمل کا اقدام کیا تھا، کون اس کی دیت دینے کا ذمہ دار ہے؟
جواب: کوئی بھی اس کی دیت کا ذمہ دار نہیں ہے، مگر یہ کہ یہ کام مکان مالک کے کہنے پر عمل میں آیا ہو؛ اور راہ گیر بطور کلی کنویں کے قصہ سے بے خبر ہو اورمکان مالک نے اس کو مطلع نہ کیا ہو۔
سوال۱۱۴۲ -- ایک عورت طبےعی ولادت میں بچّےکے نکلنے کے وقت مقعد کے پھٹنے سے دچار اور نتیجے میں مدفوع کے روکنے سے بے اختیار ہوجاتی ہے، ولادت کے ڈاکٹر کی عدم تشخیص کی وجہ سے موقع پر علاج نہ ہوسکا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ صحیح طریقہ سے بہبود نہیں پاس کی، حال حاضر میں ۴۰ /یا ۵۰/ فیصد بے اختیاری رکھتی ہے ، کیا ولادت کا ڈاکٹر ضامن ہے اور ایجاد شدہ نقص کی دیت کو ادا کرنا ضروری ہے یا عدم تشخیص اور شفٹ پر تعینات ڈاکٹر کو اطلاع نہ دینے کی وجہ سے فقط تعذیر کا مستحق ہے؟
جواب: اس صورت میں جب ولادت کے مسئلے میں ولادت کا ڈاکٹرسے غلطی سرزد نہ ہوئی ہو تو ضامن نہیں ہے۔
سوال ۱۱۴۳ -- ایک گاڑی کے حادثہ میں اچانک ڈرائیور کے موڑ کاٹتے وقت ،ڈرائیوراور مسافر دونوں مر گئے، اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ :
اوّلاً: دونوں کے اولیاء دم دیت کے خواہاں ہیں۔
ثانیاً: گواہوں کے بیانات کہ کون ان میں سے ڈرائیوںگ کررہا تھا اور کون بیٹھا تھا مختلف ہیں۔
ثالثاً: ایکسیڈنٹ کے فنی ماہرین ، عدالت کے قانون داں افراد اور ماہرین کا ۳/نفرہ اور پانچ نفرہ کمیشن کی نظر مذکورہ مورد کے بارے میں ایک دوسرے سے علیحدہ ہے ، خلاصہ یہ کہ یہ سب عدالت کو قانع کرنے سے عاجز ہیںاس صورت میں دیت کے ادا کرنے کا کون ذمہ دار ہوگا؟
جواب: دونوں طرف سے دیت ساقط ہوجائے گی ۔
سوال ۴۴ ۱۱-- ایک شخص ۶/ سال کی عمر میں کی بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا دوسرا، ۱۷ سالہ شخص کھیل کے درمیان مٹی کے گرم تیل کے برتن میں پیر مارتا ہے گرم مٹی کا تیل چھ سال کے بچے پر گرتا اور آگ پکڑ لیتا ہے، جانی (۱۷/سالہ شخص) اس کی آگ کو خاموش کرنے کے لئے ایک تھوڑی کیچڑ والی حوض میں پھینک دیتا ہے، پھر وہ اسپتال منتقل ہوجاتا ہے مجنی علیہ (بچّے) کے ماں باپ بہت زیادہ خرچ برداشت کرتے ہیں جن میں سے جانی کا باپ کچھ فیصد ادا کرتا ہے ،کیا جانی یا اس کے باپ سے دیت لی جائیگی ؟ کیا اس وقت کی قیمت کا حساب کیا جائے گا یا آج کی قیمت کا؟
جواب: جنایت کے ثابت ہونے کی صورت میں دیت کا تعلق جانی سے ہوگا اور اس کو آج کی قیمت کا حساب کرنا ہوگا اورعلاج کا لازمی خرچ مقدار دیت سے زیادہ ہوا تو اس کو بھی لے سکتا ہے اور فیصد کا معیار کام سے معذور ہونے سے متعلق ہے۔
سوال ۴۵ ۱۱-- ایک مینی بس قانونی رفتار سے زیادہ ایک سڑک پر جارہی تھی ، اسی وقت ایک موٹر سائیکل سوار ذیلی سڑک سے اصلی سڑک پر وارد ہوا جس کی وجہ سے حادثہ رونما ہوگیا،جس میں موٹر سائیکل سوار فوت ہوجاتا ہے ، فنی ماہر نے نظر دی ہے کہ ذیلی سڑک سے اصلی سڑک پر موٹر سائیکل سوار کا وارد ہونا حادثہ کا سب ہوا ہے لیکن مینی بس کی رفتار بھی زیادہ ہونے کی وجہ سے حادثہ میں شدت پیدا ہوگئی ہے، کیا پوری دیت کو مینی بس کا ڈرائیور ادا کرے گا یا دیت کے کچھ حصہ کو ، یا کوئی ذمہ داری اس پر عائد نہیں ہوتی؟
جواب: چنانچہ قتل کے وقوع کو دونوں کی طرف منسوب کرسکتے ہوں ، ان میں سے ہر ایک ، وقوع قتل میں جتنی تاثیر رکھتے ہوں گے اسی کی مناسبت سے دیت کے ضامن ہوں گے، اس بنا پر وقوع حادثہ میں ذمہ داری کا معیار سببیت ہے اورجب بھی حادثہ دو یا دو سے زیادہ افراد کی طرف منسوب ہو، ہر ایک اپنی تاثیر کی مقدار بھر ضامن ہے۔
سوال ۱۱۴۶ -- جواد نامی بچہ نے آگ جلانے کے تمام وسائل منجملہ کاغذ، ماچس، پیٹرول فراہم کیئے اور پیٹرول کو کاغذ پر ڈال کر جلدی سے تیلی جلانے لگا لیکن ہوا کی وجہ سے تیلی بجھ جاتی تھی، جواد کے ہاتھوں میں کیونکہ پیٹرول کا ڈبہ تھا اس لئے اس نے تیلی جلانے کومصطفی سے کہا، مصطفی نے جیسے ہی تیلی جلائی جواد کے بکھیرے ہوئے پیٹرول نے فورا آگ پکڑ لی اور چونکہ بکھرا ہوا پیٹرول ہوا میں موجود تھا اس میں بھی آگ لگی اور مصطفی کے ہاتھ میں پیٹرول کے ڈبہ تک پہنچ گئی، مصطفی نے آگ کے خوف سے اس پیٹرول کے ڈبے کو ایک تیسرے بچہ بنام سید حسن کی طرف پھینک دیا، پیٹرول اس کے چہرہ پر پڑا اور وہ جلنے کے نتیجے میں فوت ہوگیا، مرحوم بچے کی دیت کے بارے میں حضور کی کیا نظر ہے؟
جواب: اس صورت میں جب وہ سب بالغ ہوں یا سب بالغ نہ ہوں ، وہ بچہ جس نے جلتے ہوئے پیٹرول کا ڈبّہ دوسرے بچے کی طرف پھینکا اور اس کے جلنے کا سبب ہوا، ضامن ہے۔
سوال ۴۷ ۱۱-- ایک شخص نے حد متعارف سے زیادہ الکحل ملی ہوئی شراب کو تین آدمیوں کو بیچا، ایک تو ان میں سے پیتے ہی مرگیا، دوسرا نابینا اورتیسرا مفلوج ہو گیا، میزان جرم اور بیچنے والے کی ذمہ داری کے بارے میں چند سوال پیش آتے ہیں:
الف) شراب میں الکحل کی زیادتی سے، بیچنے والے کے باخبر ہونے کی صورت میں ، کیا یہ عمدی جنایت ہے؟
ب) مذکورہ مطلب سے عدم اطلاع کی صورت میں، کیا تکلیف ہے؟
ج) کیا الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم اثر انداز ہوتا ہے؟
د)کیا استعمال کرنے والے کا حرمت شراب اور بطلان معاملہ کا علم رکھنا، حکم میں کوئی اثر رکھتا ہے؟
جواب: الف سے د تک:اس صورت میں جب کہ شراب کا خریدار ، الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم رکھتا تھا اور اس کے استعمال کے نتائج سے بھی آگاہ تھا، کوئی بھی اس کے قتل کا ذمہ دار نہیں ہے اوراگر آگاہ نہیں تھا لیکن بیچنے والا ان مسائل سے آگاہ تھا اور جانتا تھا کہ ایسا ہونا غالبا قتل یا نقص اعضاء کا سبب ہوسکتا ہے، جنایت عمدی کا مصداق ہے،اور اگر باخبر نہیں تھا ، وہ ذمہ دار نہیں ہے،لیکن اگر شراب کا بنانے والا باخبر تھا، یا اس نے سہل اںگاری کی ہے، وہ ہی ذمہ دار ہے اور اگر کوئی بھی آگاہ نہیں تھا اور سہل انگاری بھی نہیں کی ہے اور اچانک یہ مسئلہ پیش آگیا ہے، کوئی ایک بھی زمہ دار نہیں ہے، اس مسئلہ کے حکم کا جاننا یا نہ جاننا کوئی اثر نہیں رکھتاہے، لیکن شراب پینے کی حد اور اس کی سزا میں موثر ہے اور یقینا یہ معاملات باطل اور حرام ہیں۔
سوال ۱۱۴۸ -- اگر ڈرائیور ، کنڈیکٹر کے ساتھ ٹرک کو دھلوانے کی غرض سے ایسے کارواش پر لے گیا کہ جس کے پاس نہ کام کرنے کا لائیسنس تھا اور نہ حفاظتی انتظامات کا، پانی کے پمپ مین بھی فنی خرابی پائی جاتی تھی اور اس کے ارتھ کا تار بھی محفوظ نہیں تھا ، کارواش کے مالک نے کام کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹرک دھونے سے منع کردیا لیکن ان کے اصرار پر ٹرک دھونے کی ذمہ داری خود انہیں پر ڈال دی، دھوتے وقت کنڈیکٹر کو بجلی پکڑ لیتی ہے اور وہ مرجاتا ہے، حضور فرمائیں:
الف) اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مذکورہ کارواش لائیسنس نہیں رکھتا تھا اور اس میں حفاظتی انتظامات بھی کامل نہیں تھے ، مذکورہ شخص کے مرنے کا کون ذمہ دار ہے؟
ب) کیا متوفیٰ کی آزاد مباشرت موضوع میں اثر رکھتی ہے؟
جواب: اس صورت میں جب کہ اس کی مشینری معیوب اور خطرناک تھی اور اس نے نہیں بتایا، کارواش کا مالک ذمہ دار ہے، واگر یہ کام کنڈیکٹر کی ناآگاہی کے اثر میں واقع ہوا ہے تو خود وہی ذمہ دار ہے۔
سوال ۱۱۴۹-- طالب علموں کو ٹور پر لے جانے والے مربِّی نے اپنی گولی اور چیمبر سے خالی کلاشںگ کوف گن(AK 47)یک دوسرے ساتھی کے ہاتھ میں دیدی، اس نے مربی کی بغیر اجازت کے ایک گولی جو اس کے پاس پہلے تھی اس گن میں اس طرح لگائی کہ گن چلنے کے لئے آمادہ ہوگئی، اچانک ایک آواز والابم ٹور کے مربی کے پاس منفجر ہوا، اس نے نظم کو برقرار کرنے کے لئے اپنی گن کو اس شخص سے لیا اور جو گولیوں سے بھرا چیمبر اس کے پاس تھا گن میں لگایا اور گن کو لوڈ کرلیا، ابھی چلانے کے لئے تیار نہیں کیا تھا کہ اچانک غلطی سے اس کی اںگلی لبلبی پر پڑی اس میں سے ایک گولی نکلیاور نزدیک کھڑے ایک فوجی جوان کو لگ گئی، ڈاکٹروں کی تمام سعی وکوشش کے باوجود وہ جوان دنیا سے چل بسا، اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے حضور فرمائیں کون ضامن ہے؟
جواب: ظاہر یہ ہے کہ دونوں مشترک طور پر دیت کے ضامن ہیں اور ذمہ داری کی مقدار کو معین کرنے کے لئے ہر ایک متدین فنّی ماہرینکی خدمات حاصل کریں ، شک کی صورت میں دونوں شخص آپس میں مصالحہ کرلیں، بہرحال یہ قتل خطاء میں سے نہیں بلکہ شبہہ عمد ہے۔
سوال ۱۱۵۰ -- سںگ تراشی کے کاری گر کی چار اںگلیوں کے دودو پورے پتھر کاٹنے والی مشین میں آکر کٹ گئے، بیان مطلب یہ کہ چونکہ پتھر کاٹنے والی مشین کی چین کو صاف کرنا دو آدمیوں کا کام ہونا ہے، ایک مشین کے پیچھے بٹن دباتا ہے تاکہ چین اوپر سے نیچے آئے اور دوسرا زنجیر کو صاف کرتا ہے ، اس شخص نے بھی اپنے ایک ساتھی کو بلایا ، یہ شخص جس کو مدد کے لئے بلایا تھا، بلانے والے کے حکم کے مطابق مشین کے بٹن کو دباتا ہے، جس سے بلانے والے کی چار اںگلیاں کٹ جاتی ہیں ، کیا اس دیت کا کوئی تعلق ہے اور اگر تعلق ہے کیا مالک کے ذمہ ہے یا اس کے ساتھی کے؟
جواب: اس صورت میں جب اس نے مدد کو بلانے والے کے حکم کے مطابق فقط بٹن کو دبایا اوردوسرا کوئی کام انجام نہیں دیا ہو اورخطا خود اںگلیاں کٹنے والے کی طرف سے تھی، دیت کسی پر بھی نہیں آتی، لیکن اگرکام کے وقت ، کام کے قانوں یا خاص معاہدہ کے مطابق ہر طرح کی خطاء اور حادثہ کا جبران مالک کے ذمہ ہو تو اس شرط پر عمل ہونا چاہئے۔
سوال ۱۱۵۱ -- ایک اجنبی مرد ایک اجنبی عورت کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار سڑک پر رواں دواں تھا مرد کی طرف سے عورت کو پیش کش ہوئی کہ اس کے دوستوں سے بھی رابطہ برقرار کرے، عورت نے فقط موٹر سائیکل والے سے رابطہ کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کیا تھا، یہ بات سن کر ناراض ہوجاتی ہے، موٹر سائیکل والے کو روکنے کی پوری کوشش کرتی ہے کیکن وہ نہیں مانتا اور چلتا رہتا ہے ، مجبورا وہ عورت چلتے ہوئے اپنے کو موٹر سائیکل سے گرا لیتی ہے اوریہ ہی اس کے مرنے کا سبب ہوجاتا ہے، کیا موٹر سائیکل کا ڈرائیور ضامن ہے؟
جواب: اگر موٹر سائیکل کا ڈرائیور جانتا تھا یا احتمال قوی دیتا تھاکہ اگر اس نے موٹر سائیکل نہ روکی تو وہ کود پڑے گی، تو آدھی دیت اس کو دینا پڑے گی۔
سوال ۱۱۵۲ -- ایک شخص ایک کار خانہ میں کام کرتا تھا آٹومیٹک بٹن اور دوسرے نواقص کو نہ جاننے کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کی اںگلیاں اور ہتھیلی کا کچھ حصہ کٹوا بیٹھتا ہے، اس کی دیت کس کے اوپر ہے؟
جواب: اگر کاری گر مشین کے نواقص سے با خبر نہ ہو اور مالک نے اطلاع رسانی میں کوتاہی کی ہو تو مالک ذمہ دار ہے اور اگر کاری گر کو اطلاع تھی اور اس کے باوجود اس کام پر اقدام کیا، دیت خود اسی کے اوپر ہے، مگر یہ کہ کام کا قانون جس کی بنیا د پر نوکری محقق ہوئی تھی، اس طرح کے موارد میں مالک کا وظیفہ جانتا ہو۔
سوال ۱۱۵۳ -- قانونی ڈاکٹر نے ایک حاملہ عورت کی موت کی وجہ کومعین کرنے میں یہ نظر دی ہے ”چونکہ دایہ کو چاہئے تھا قانون کے مطابق حاملہ کو متخصص ڈاکٹر کے پاس بھےجے لیکن اس نے یہ کام نہیں کیا ہے لہٰذا وہ ۲۰/ فیصد مقصِّر ہے“کیا عدالت کو حق ہے دائی کو حاملہ کے متخصص ڈاکٹر کی طرف راہنمائی نہ کرنے کی وجہ سے محکوم کرے؟ جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں کیادائی جنین کی دیت کو بھی اسی نسبت سے ادا کرے گی؟
جواب: دائی فقط تعذیر کی مستحق ہے، ممکن ہے مالیتعذیر کا انتخاب کیا جائے۔
سوال ۱۱۵۴ -- جناب ”الف“نے جس کا کام ٹوٹی پھوٹی چیزوں کاخرید نا ہے، شہر کے باہر سے کچھ لوہے کے پرزے جمع کئے پھر ان کو بیچنے کے لئے کباڑی کی دکان پر گیا، جناب ”ب“ جو دکان کا نوکر ہے نے اس سامان کو اس میں سے دیکھ کر ایک مشکوک ٹکڑے کو الگ کردیا اور اس کو بیچنے والے کے سپرد کردیااور باقی کو خرید لیا، جناب الف دکان سے نکلنے کے بعد اس مشکوک چیز کو دکان سے تھوڑے فاصلہ پر بیابان میںپھےنک دیتا ہے، جناب ”ج“دکان والے کا ۱۱/ سالہ لڑکا کہ جو ابھی نابالغ تھا اور اس کے اوپر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ، اس لوہے کے مشکوک ٹکڑے کو اٹھا لیتا ہے اور اس کو ایک پارک میں چھپا دیتا ہ، اس بات کے تھوڑے دنوں بعد اپنے ہم سن دوست ”د“کو باخبر کرتا ہے وہ دونوں پارک میں جاتے ہیں اور وہ اپنے دوست کی درخواست پر اس لوہے کے ٹکڑے کو اس کے اختیار میں دےدیتا ہے”د“ اس کو اپنے گھر لے جاتا ہے اور اس کی کنجکاوی حس اس کے پھٹنے کا سبب ہوجاتی ہے، اس دھماکہسے اس کے ہاتھ کی ۴ اںگلیاں کٹ جاتی ہیں ”د“ کا باپ اپنے بیٹے کا ولی ہونے کی وجہ سے ”ج“ اور اس کے اوپر دیت کا دعوا کردیتا ہے، درخواست ہے کہ فرمائیں:
ا۔ کیا ”الف“ اور ”ج“سببیت کے باب سے اس حادثہ کے تحقُّق میں کوئی ذمہ رکھتے ہیں؟ جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں ہر ایک کی تقصیر کا میزان کس قدر ہے؟
۲۔ اگر ”ج“ نے ”د“ کی درخواست کے بغیر ہی اس مشکوک چیز کو اس کے سپرد کردی ہو تاکہ اس کے لئے سنبھال کر رکھے، اس کے بعد انفجار اور اںگلیوں کا کٹنا محقق ہوا ہو توکیا حکم ہے؟ کیا”ج“ سببیت کے باب سے کوئی ذمہ داری رکھتا ہے؟
جواب: اگر وہ چیز ظاہرا خطرناک تھی اور”الف“نے اسے ایسی جگہ چھوڑی کہ جو ممکن ہے دوسروں کی توجہ کو جلب کرے تو وہ ذمہ دار ہے اورایسے ہی دوکاندار کا بیٹا اور وہ بچہ جس نے اس چیز میں دستکاری کی ہے، وہ بھی ذمہ دار ہیں اوران ۳/ اشخاص کی ذمہ داری کی شرح فیصد کیاعتبار سے ماہرین مورد اعتماد کی نظر کے اوپر موقوف ہیں ۔
سوال ۱۱۵۵ -- ایک مالک ایک بھاری گاڑی کو اپنے ایسے کاری گر کے اختیار میں دیتا ہے جس کے پاس ڈرائیوں گ لائیسنس نہیں تھا، وہ اپنا ذاتی کام کرتے ہوئے ڈرائیوری میںمہارت نہ رکھنے کی وجہ سے مرجاتا ہے لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) اس صورت میں کہ جب مزکورہ کاری گر مالک کے احکام کی تعمیل پر مجبور ہو تو قتل کی ذمّہ داری کاری گر پر ہے یا مالک پر؟
ب) کیا ہر ایک کو قتل کی شرکت میں فی صد کے اعتبار سے مقصِّر جانا جائے گا؟
ج) اس صورت میں جب کہ کاری گر مذکورہ کام کو انجام دینے پر مجبور نہ ہو لیکن کام سے مربوط قوانین وضوابط کی بنیاد پر اور فنی قوانین وضوابط کے عدم اجراء کی وجہ سے مالک مقصِّر جانا گیا ہو تو کیا شرعی نقطہ نظر سے مالک کوئی ذمہ داری ہے؟
جواب: الف سے ج تک: ہر حال میں مذکورہ کاری گر مقصِّر ہے، لیکن اگر کام کے قوانین کے اس معاہدہ کے مطابق کہ جو کاری گر کے ساتھ ہوا ہو، کہ جس میں ایسے فرض میں تمام خسارت مالک کے اوپر آتے ہوں، لازم ہے کہ اس معاہدہ کے مطابق عمل کیا جائے۔
سوال ۱۱۵۶ -- ممکن ہے جھگڑے کے طرفین میں سے کوئی ایک جھگڑے سے وجود میں آئے دل کے ہیجان کی وجہ سے سکتہ قلبی (ہارٹ اٹیک) کا شکار ہوکر فوت ہوجائے، اس غرض سے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دقیق معائنہ کیا جائے شاید قلبی بیماری کے نقع میں یا جدید یا قدیم سکتہ قلبی کے نقع میں کچھ علامتیں مل جائیں، قاضی معمولاً مقدَّمہ کی فائل کو، مربوطہ ڈاکٹروں کے کمیشن کے پاس بھیجتا ہے اور ان کی نظر کو جھگڑے کی وجہ سے وجود میں ہیجان اور خوف کی تاثیر کو بیماری کے شدید ہونے اور اس کے جلدی مرنے کے سلسلے میں، دریافت کرتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:
ایک: جب بھی کوئی جھگڑے سے وجود میں آئے ہیجان کی وجہ سے فوت کرجائے، کیا قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کی صورت میں، جھگڑے کے ذمہ دار کو دیت کے اوپر محکوم کیا جاسکتا ہے؟
دو: کیا جھگڑے کا ذمہ دار کہ جو مرنے والے کے غصّہ اور سکتہ قلبی کا سبب ہوا ہے قتل میں مباشر ہے یا یہ کہ(قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق) تاثیر عمل کے برابر دیت ادا کرے؟
جواب: اگر جھگڑے اور روحی فشار کا ذمہ دار خود متوفی تھا، یا بیرونی عوامل موٴثِّر تھیتو کوئی بھی ضامن نہیں ہے ؛ لیکن اگر حسّی قرائن اور اہل خبرہ کے قول سے معلوم ہوجائے کہ طرف مقابل اس کام کا عامل تھا تو وہ ہی تاثیر کی نسبت ضامن ہے۔
سوال ۱۱۵۷ -- ایک موٹرسائکل کا مالک پیچھے بیٹھا اوراس کا دوست چلا رہا تھا، ڈرائیور سے چوراہے پر موٹر سائکل کنٹرول نہیں ہوسکی لہٰذا ڈوائڈر (divider)سے ٹکراکر مر گیا اور دوسرا شخص زخمی ہوگیا، ٹریفک پولیس تائید کرتی ہے کہ مرنے والا ہی موٹر سائکل کا ڈرائیور تھا اسمسئلہ کا حکم شرعی کیا ہے؟
جواب: ڈرائیور کا خون خود اسی کی گردن پر ہے اورزخمی ہونے والے کی دیت مرنے والے کے مال سے دی جائے گی بشرطیکہ وہ کوئی مال رکھتا ہو۔
سوال ۱۱۵۸-- دو پیدل شخص ڈرائیوری قانون وضوابط سے بغیر آشنائی کے کرج ساوہ ہائی وے کو پار کرہے تھے، کہ ایک گاڑی سے ٹکراکر دونوں مرگئے، فرمایئے کہ ان کی دیت کس کے ذمہ ہے؟
جواب: اس صورت میں جب کہ وہ لوگ جس جگہ سے روڑپار کررہے تھے وہ روڑ پار کرنے کی جگہ نہ ہو اور ڈرائیور لوگ معمولا ایسی جگہ کسی پیدل پار کرنے والے کی امید بھی نہیں رکھتے ہوں تو وہ لوگ خود بے احتیاطی کے مرتکب ہوئے ہیں ڈرایئور لوگ ذمہ دار نہیں ہیں۔
سوال ۱۱۵۹-- ایک موسَّسہ(فاؤنڈیشن) نے مچھلی پالن کے لئے ایک تالاب بنایا، اس کام میں کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے تالاب کو بغیر حفاظتی انتظام، بغیر حصار اور بغیر”تیرنا منع ہے“ کے بورڈ لگائے کے چھوڑ دیا، کچھ جوان اس میں تیرنے کے لئے گئے ان میں سے ایک ڈوب گیا، کیا مذکورہ موسَّسہ اس جوان کی دیت ادا کرنے کا ضامن ہے؟
جواب: جب بھی غرق ہونے والے بالغ اور عاقل ہوں تو کوئی ان کے خون کا ضامن نہیں ہے ۔
سوال ۱۶۰ ۱-- ۷۵ سال کا ایک بوڑھا روڈ پار کرتے ہوئے مال بردار ٹیکسی سے زخمی ہو ا اور اسپتال پہنچ کر مرگیا، مرنے والے کی پوسٹ مارٹم رپوٹ سے پتہ چلا کہ وہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھا اور اس کی ہی وجہ سے فوت ہوا ہے، لیکن ڈاکٹروں کے کمیشن نے اس رپوٹ پر اعتراض کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایکسیڈینٹ مرحوم کی تشدید فوت میں ۲۰/ فیصد کا خطا وار ہے، اس وضاحت کو مد نظر رکھتے ہوئے اور یہ کہ اگر ایکسیڈینٹ نہ بھی ہوتا تو موت تو واقع ہونی ہی تھی، کیا وہ ڈرائیور جو حادثہ کے وجود میں آنے کا سبب بنا فقط ۲۰/ فیصد دیت کا ذمہ دار ہے، یا ایک مسلمان آدمی کی پوری دیت کا ضامن ہے؟
جواب: اس صورت میں جب کہ ثابت ہوجائے مذکورہ ایکسیڈینٹ فقط ۲۰/ فیصد اثر رکھتا تھا، ڈرائیور فقط ۲۰/ فیصد دیت کا ضامن ہے۔
سوال ۱۱۶۱ -- ایک موٹر سائکل سوار ڈرائیور ی کے دوران سڑک کے بائیں طرف چلا تا ہے اور اس سائیڈ میں چلتی ایک گاڑی اس کو ٹکر مار کے اس کو پھر اُسی جگہ پہنچادیتی ہے، اسی اثنا ایک دوسری گاڑی موٹر سائکل سے ٹکراتی ہے اور اس کے جانی اور مالی نقصان کا سبب ہوجاتی ہے، اب اگر پہلی گاڑی اور دوسری گاڑی غیر قانونی رفتار سے دوڑ رہی ہوں تو خسارت کا ذمہ دار کون ہے؟ اگر پہلی یا دوسری گاڑی میں سے کوئی ایک غیر قانونی رفتار میں ہوں تو نقصان کس کے ذمہ ہوگا۔
جواب: اس صورت میں جب کہ پہلی گاڑی نے اس کو کوئی نقصان نہ پہنچایا ہواور فقط اس کو اس کے اصلی راستہ پر پلٹایا ہو تو وہ مقصِّرنہیں ہے اور دوسری گاڑی کا ڈرائیور ذمہ دار ہے؛ بشرطیکہ موٹر سائکل والا اپنے راستے پر چل رہا ہو۔
سوال ۱۱۶۲ -- ایک شخص اپنے کھیت کو وحشی جانوروں سے بچانے کے لئے اس کے چاروں طرف خاردار تار کھچواتا ہے اور اس میں بجلی چھڑوادیتا ہے، ایک روز عصر کے وقت اس کا بھائی کام سے فارغ ہوکر اپنے بھائی کے حکم سے بجلی کا بٹن دبا تا ہے جس سے خاردار تاروں میں بجلی دوڑنے لگتی ہے، اسی رات ایک کسان اپنے کھیت میں جو اس کے کھیت سے تھوڑا نیچے تھا پانی بھر رہا تھا، اچانک پانی کے کٹنے کی طرف متوجہ ہوا وہ پانی کٹنے کی وجہ کو معلوم کرنے کے لئے سرچشمہ (نہر) کی طرف چلتا ہے چونکہ پہلے والے شخص کے کھیت سے گذرنا ضروری تھا اس کا پیر خاردار تار سے ٹکراتا ہے اور وہ بجلی کے پکڑنے کی وجہ سے مرجاتا ہے، کھیت والا عدالت میں بتاتا ہے کہ میں نے اطراف کے تمام کھیت والوں منجملہ اس کسان کے گوش گذار کیا تھا کہ رات کے وقت خاردار تاروں میں بجلی چھوڑدی جاتی ہے، دوسری طرف سے اس علاقہ کی بجلی کے محکمہ والے کہتے ہیں کہ کھیت کے چاروں طرف بجلی کے تاروں کو کھچوانا قانون کے خلاف ہے اور یہ کام ہماری اجازت کے بغیر انجام دیا گیاتھا لہٰذا حضور فرمائیں متوفی کے خون کا ضامن کون ہے؟
جواب: اگر خاردار تاروں میں بجلی چھڑواکر کھیت کے گرد کھچوانا قانون اور عرف عام کے خلاف ہو اور وہ ہمسایوں کے گذرنے کا راستہ بھی ہو تو کھیت کا مالک ضامن ہے۔
سوال ۱۱۶۳ -- ایک گرنیٹ(دستی بم) معلوم نہیں کہاں سے آیا کون لایا، ایک بچہ کے ہاتھ میں دغ جاتا ہے، اس کے دغنے کی وجہ سے دوبچے مرجاتے ہیں، اب اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ان کے وارثین دم میں سے ہر ایک، ایک دوسرے کو الزام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کا بیٹا بم لایا تھا تو اس صورت میں کیا تکلیف ہے ؟ کیا عاقلہ کی(مقتولین کے وارثین )مقتولین کے صغیر ہونے کی وجہ سے اس حادثہ کے ذمہ دار ہیں؟ اور بالفرض اگر کوئی ایک بھی ملزم نہ ہو تو دیت کی کیا تکلیف ہوگی؟
جواب: اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں: پہلی یہ کہ ان دونوں بچوں میں ایک قتل کا سبب ہے لیکن پہچانا نہیں گیا ہے ، اس صورت میں ایک انسان کی دیت طرفین کے عاقلہ پر تقسیم ہوگی اور ایک عاقلہ سے لے کر دوسرے عاقلہ کو دی جائے گی اور دوسرے عاقلہ سے لیکے پہلے عاقلہ کو، دوسری صورت یہ ہے کہ یہ حادثہ اتفاقا وجود میں آیا ہو اوران میں سے کوئی ایک بھی عامل نہ ہو، اس صورت میں کوئی دیت نہیں ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ تیسرا شخص اس حادثہ کا سبب تھا، اس صورت میںدیت بیت المال سے لی جائے گی۔
سوال ۱۱۶۴ -- ایک روزانہ کی مزدوری پر مزدور پرانی اور قدیم مٹی کی دیوار کی مرمّت کرنے کے لئے دیوار کے کھودنے میں مشغول تھا اچانک دیوار گرجاتی ہے اور کاری گر اس کے نیچے دب کر مرجاتا ہے، مدعی کے وارثین دعوا کرتے ہیں چونکہ حادثہ کام کے دوران وجود میں آیا ہے لہٰذا صاحب کارکو دیت ادا کرنا چاہئے۔
دوسری طرف سے معمار کہتا ہے میں اس مرحوم کو کہتاتھا ”جب تک میں باہر سے نہ آجاؤں اس دیوار کو ہاتھ نہ لگائے “ میں باہر چلاگیا جب واپس آیا دیکھا دیوار گر چکی اور وہ مرچکا ہے، کیا دیت صاحب کار کے اوپر ہے؟
جواب: صاحب کار ضامن نہیں ہے؛ مگر یہ کہ کام کا قانون اس چیز کا اقتضاء کرتا ہو اور وارثین نے کام کے قانون کی بنیاد پر اقدام کیا ہو۔
سوال ۱۱۶۵ -- ایک شخص اپنے بچّہ کو ختنہ کے لئے اسپتال لے گیا، مربوطہ ڈاکٹر نے ختنہ کے علاوہ چربی کے ایک غدود کا بھی آپریشن کردیا، قانونی ڈاکٹر نے بتایا”مذکورہ آپریشن ضروری تھا اور آیندہ میں بچے کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی “ لیکن بچے کے باپ کا کہنا ہے کہ ”ڈاکٹر نے بغیر میری اجازت کے آپریشن کیا ہے اور مجھے شکایت ہے“ کیا ڈاکٹر ضامن ہے؟
جواب: اگریہ کام بچہ میں نقص کا سبب نہیں ہوا تو ضامن نہیں ہے؛ لیکن اجازت کے بغیر ایسا کام نہ کرنا چاہیے۔
سوال ۱۱۶۶ -- ایک شخص سن ۱۳۶۳(ھ ش) میں ایک ٹیکسی کے ایکسیڈینٹ کی وجہ سے مرگیا تھا، لیکن نہ گاڑی کا پتہ چلا اور نہ ڈرائیور کا، عدالت نے تحقیقات کے بے نتےجہ ہونے کی وجہ سے کہ نہ ملزم کا نام معلوم ہے اور نہ اس کے مشخّصات، مقدمہ کی تعمیل سے امتناع کا حکم صادر کردیا تھا، کیا اب یہ مقدمہ پیروی کے قابل ہے اور لازم ہے کہ احقاق حق کی خاطر تمام ٹیکسی ڈرائیوروں اور غیر ٹیکسی ڈرائیوروں کو حاضر کیا جائے اور حاضر ہونے کی لازمی ہونے کی صورت میں ان سے پوچھ تاچھ کی جائے اور انکار کی صورت میں مقدمہ کا فیصلہ قسم کے ذریعہ کیا جائے؟ کیا ضروری ہے کہ مشکوک افراد کے بری ہونے کے بعد دیت کو بیت المال سے ادا کیا جائے؟ اور اگر اس چیز کا احتمال دیا جائے کہ مذکورہ ایکسیڈینت ایک پردیسی آدمی کے ذریعہ ہوا ہے تو کیا تکلیفہے؟
جواب: وارثین، مشکوک افراد کے بارے میں عدالت سے تحقیق کا تقاضا کرسکتے ہیں؛ لیکن عام لوگ اور غیر مشکوک افراد کی تعقیب کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اگر کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی تو دیت کو بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔
سوال ۱۱۶۷ -- ایک معمار نے گھر بنایا جو اچانک منہدم ہوگیا اور چند شخص ملبہ کے نیچے دب کر مرگئے، فنی اور قانونی ماہروں نے تشخیص دی کہ گھر کا گرنا معمار کی معماری میں عدم آگاہی اور عمارتی مصالحہ میں خیانت کی وجہ محقق ہوا ہے، کیا یہ مسئلہ قتل عمد میں شمار ہوگا یا غیر عمد؟
جواب: اگر ثابت ہوجائے کہ عمارت کا گرنا اور چندافراد کا مرجانا معمار کی سہل اںگاری اور معماری میں مہارت نہ رکھنے کی وجہ سے تھا، تو وہ (معمار) قاتل غیر عمد شمار ہوگا اور دیت ادا کرے گا؟
سوال ۱۱۶۸ -- تین شخص لڑائی کے دوران ایک دوسرے پر گولی باری کرتے ہیں ایک دوسرا شخص دوگولی لگنے کی وجہ سے مرجاتاہے۔ قانونی ڈاکٹر رپوٹ دیتا ہے کہ موت مقتول کے پیٹ اور کولوہ میں دوگولی لگنے کی وجہ سے واقع ہوئی لہذا حضور فرمائیں:
الف) واقع شدہ قتل کی نوعیت کیا ہے؟
ب) کیا ملزمین کا ایک دوسر پر بے ہدف اور زمینی فائر کا ثبوت یا عدم ثبوت کا دعوا نوع قتل میں اثر انداز ہوتا ہے؟
ج) کیا قتل تینوں اشخاص کی طرف منسوب ہے یا دو کی طرف؟
د) قتل کے دوشخصوں کی طرف منسوب ہونے کی صورت میں اور معین ہونے کے عدم امکان کے فرض میں، مسئلہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: الف سے د تک: مسئلہ کا حکم ہر حال میں شخص مقتول کے والیاء کو تینوں اشخاص کی طرف سے دیت ادا کرنے کا ہے اوردیت تینوں اشخاص میں بطور مساوی تقسیم ہوگی۔
سوال ۱۱۶۹ -- ایک شخص نے عدالت میں ایک دوسرے شخص پر دعویٰ کیا اور عدالت نے اس کے احضار کا حکم صادر کردیا، تھانے کا سپاہی ملزم کو تھانے لانے کے لئے دعویٰ کرنے والے کی گاڑی سے اس کے پاس جاتا ہے، ملزم تھانے میں جان سے منع کرتا ہے اور گاڑی کے چلنے کے بعدتقریبا ۵/۲کلو کا پتھر گاڑی کی طرف پھینکتا ہے، مع الاسف پتھر دعویٰ کرنے والے کے سر پر پڑتا ہے اور وہ اسی وقت مرجاتا ہے، مقتول کے وارثین دعوا کرتے ہیں کہ پتھر مارنے والے نے اپنے اس عمل سے مقتول کے قتل کا قصد کیا تھا جب کہ پتھر مارنے والا دعوا کرتا ہے کہ اس نے پتھر اس کُتّے کی طرف پھینکا تھا جو اس وقت وہاں گھوم رہا تھا، اتفاقا گاڑی کولگ گیا، خارجی قرائن ، ظنی علامتیں اور چشم دید گواہوں سے معلوم ہوا ہے پتھر کے مارنے والے کا پتھر کو گاڑی پر مارنے کا کوئی قصد نہیں تھا، ہر چند کہ جنایت کا قصد مجنی علیہ(مقتول)کے اوپر قطعی نہیں ہے مگر لوث سے مقرون ہے، دوسری طرف سے یہ کہ کتے کی طرف پتھر پھےنکنے کاقاتل کا دعوا غیر معقول معلوم ہوتا ہے، واقعہ کی تشریح پر توجہ رکھتے ہوئے، کیا پتھر مارنے والے کا یہ عمل قتل عمد شمار ہوگا؟
جواب: سوال کے فرض میں، نہ قتل عمد کا قصد ثابت ہوتا ہے اور نہ سبب کی اغلبیت کا لہٰذا جانی کو دیت ادا کرنا ہوگی۔

ضمان جریرہقصاص کے متفرق سوالات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma