دیت کے بیت المال سے ادا کرنے کے موارد

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
دیت سے معافیمیّت کے اوپر جنایت

سوال ۱۳۰۴۔ جب کبھی قتل عمد یا غیر عمد یا دوسرے نقصانات میں ملزم کی شناسائی نہ ہو سکے، کیا ضروری ہے کہ دیت کو بیت المال سے ادا کریں ؟ جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں، حکم میں اس چیز کا اعلان اور اس کی قید لگانا لازم ہے ،خصوصاً اگر معاشرے میں نامطلوب اثر ہو اور اس کو بے جا استعمال کیا جائے ؟

جواب: قاتل کے نہ پہچانے جانے کی صورت میں ، دیت کو بیت المال سے ادا کرنا چاہیے اور ضروری نہیں ہے کہ یہ مسئلہ برملا کیا جائے تاکہ دوسروں کے بیجا استعمال کا سبب بنے ۔ یہ ہی حکم ہے اس صورت میں جب قاتل تنگدست ہو اور آیندہ میں بھی اس کی توانائی کی کوئی امید نہ ہو ۔

سوال ۱۳۰۵۔ جن جگہوں میں دیت کو بیت المال سے ادا کیا جاتا ہو لیکن وارثین اس موضوع سے نا آشنا ہوں کیا قاضی کو حق ہے کہ وہ ان کی راہنمائی کرے؟

جواب: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ یہاں پر صاحب نفع حکم سے جاہل ہے لہذا اس کو شریعت کے حکم طرف راہنمائی کی جاسکتی ہے ۔

سوال ۱۳۰۶۔ حملہ آور کے فرار کرنے یا نہ پہچانے جانے کی صورت میں کیا مجنی علیہ کے زخم و جراحت کی دیت کو بیت المال سے ادا کیا جاسکتا ہے ؟

جواب: دیت کو قتل کے علاوہ بیت المال یا جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔

سوال ۱۳۰۷۔ میرا ۱۲/ سالہ بچہ گلی میں جاتا ہے وہاں پر ایک مشکوک چیز کو اٹھا کر کھیلنے لگتا ہے ، اسی وقت وہ مشکوک چیز جو ایک طرح کا بم تھا دغ جاتا اور میرا بچہ فوت ہوجاتا ہے ، چند افراد کے بیانات کے مطابق ایک ناشناس موٹر سالکل سوار اس بم کو گلی میں پھینک کر گیا تھا ۔اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مسلمان کا خون رائگاں نہ جانا چاہیے کیا میرے بچے کی دیت بیت المال کے ذمہ ہے ؟

جواب: چنانچہ ثابت ہو جائے کہ مذکورہ چیز کو موٹر سا ئکل سوار وہاں پر پھینک کر گیا تھا اور اس کے ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو بچے کی دیت بیت المال سے ادا کی جائیگی ۔ لیکن اگر بچے نے اس چیز کو گھر کے اندر سے اٹھایا تھا تو بیت المال پر دیت نہیں ہے ۔

سوال ۱۳۰۸۔ میرا بچہ موٹر سائیکل پر سوار تھا ، کار سے ایکسیڈینٹ کی وجہ سے شدید طور سے زخمی ہوگیا افسوس کہ خطاکار کا ڈرائیور موقعہ سے فرار کرگیا اور اب تک اس کا کوئی نام ونشان نہیں ہے، میرے بچے کی چوٹ کی صورت حال یہ ہے کہ اس نے اپنے کوحواس کو کھودیا ہے اور آج کئی سال ہوگئے ہیں اور ہم اس کو ایک سالہ بچے کی طرح اٹھائے ہوئے پھر رہے ہیں، اگر اسلامی حکومت میں کسی مسلمان کو کوئی صدمہ پہنچے اور ملزم کی شناسائی نہ ہوسکے تو دیت کی ادائیگی کس کے ذمہ ہوگی؟

جواب: دیت جانی کے ذمہ ہے، دیت کو قتل کے علاوہ مورد میں بیت المال یا فراری جانی کے اقرباء سے لینے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔

سوال ۱۳۰۹۔ قسامہ کے مورد میں کہ جس کا موضوع مجنی علیہ پر عمدی ضرب وجرح لگانا ہے، اگر ”مدعیعلیہ“ کا بری ہونا ثابت ہوجائے اور ضارب یا جارح بھی مشخص نہ ہوپائے، کیا قتل کے مورد کے مانند نقصان پہنچے والے (مجنی علیہ) کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے گی؟

جواب: ظاہراً اس کی دیت کسی پر نہیں ہے۔

سوال ۱۳۱۰۔ جانی کے تنگدست ہونے کی صورت میں،چاہے وہ عمدی قتل یا ضرب وجرح، یا حکم شبہ عمد یا شبہ عمد کا مرتکب ہوا ہو اور شخص محکوم علیہ دسترسی میں بھی ہو لیکن اس کے تنگ دست ہونے کی وجہ سے ایندہ میں بھی دیت کے ادا کرنے کی کوئی امید نہ ہو، کیا دیت کو بیت المال سے ادا کیا جائے گا، یا محکوم علیہ شخص کے اقرباء (اقرب فالاقرب کی ترتیب سے) ادا کریں گے، یا اس فرض میں تنگدست محکوم علیہ شخص کے علاوہ کوئی اور ضامن نہیں ہے؟

جواب: مفروضہ سوال میں اگر جنایت قتل کے مانند ہو تو بیت المال سے ادا کی جائے گی۔

دیت سے معافیمیّت کے اوپر جنایت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma