حجّ تمتع کے شرائط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک حج
احرام کے میقات حجّ تمتع

مسئلہ 24 ۔ حج تمتع میں پانچ چیزیں شرط ہیں
۱ ۔نیت ، یعنی قصد کرے خدا کے لئے ان اعمال کو حج تمتع کے عنوان سے بجا لائے ، بنا بر این اگر حج کی دوسری قسم کا قصد کرے یا حج تمتع اور دوسری قسم کی درمیان مردّد ہو یا اس کا قصد خالص خدا کے لئے نہ ہو ، اس کا حج صحیح نہیں ہے
۲ ۔ ” عمرہ “ اور ” حج “ دونوں حج کے مہینوں ( شوال ، ذی القعدہ اور ذی الحجہ ) میں واقع ہوں بنا بر این اگر تمام عمرہ یا اس کا کچھ حصہ ماہ شوال سے پہلے انجام دے ، کافی نہیں ہے
۳ ۔ احرام - ” حج تمتع “ جیسا کہ عرض ہوا ضروری ہے کہ خود مکہ سے ہو اور اس میں قدیم و جدید مکہ کے محلوں اور علاقوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، خواہ گھر سے ہو یا مسجد الحرام سے یہاں تک کہ مکہ کی گلیوں ، کوچوں ، اور خیابانوں سے قصد احرام کر سکتا ہے لیکن احرام کے لئے ہر جگہ سے بہتر مسجد الحرام ہے
۴ ۔ عمرہٴ تمتع اور حج تمتع دونوں کو ایک سال کے اندر انجام دے ، بنا بر این اگر ایک کو امسال اور دوسرے کو دوسرے سال حج کے مہینوں میں انجام دے ، صحیح نہیں ہے
۵ ۔ اگر حج تمتع عنوان نیابتی لئے ہوئے ہو تو عمرہ اور حج دونوں کو ایک شخص کو انجام دینا چاہئے بنا بر این اگر ایک شخص عمرہ اور دوسرا حج بجالائے ، کافی نہیں ہے .
مسئلہ ۲۵ : احتیاط واجب یہ ہے کہ عمرہ تمتع انجام دینے کے بعد مکہ سے باہر نہ جائے یہاں تک کہ حج کا وقت آجائے اور حج کو بجالائے ، لیکن اگر باہر جانا ضروری ہو تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بناء پر حج کی نیت سے احرام باندھے اور احرام پہن کر مکہ سے باہر نکلے اور واپسی میں حج کے اعمال بجالانے تک اسی حالت پر باقی رہے،لیکن اگر حج کے لئے احرام باندھنا مشقت اور شدید حرج کا باعث ہو تو احرام نہ باندھے اور اس مسئلہ میں حج واجب اور مستحب میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
مسئلہ ۲۶ : مکہ سے باہر بہت دور چلے جانا ان لوگوں کے لئے ممنوع ہے جنہوں نے عمرہ تمتع کو انجام دیا ہے ، اس بناء پر نزدیک کسی جگہ جانا جس کا فاصلہ ایک یا دو فرسخ (ایک فرسخ ،پانچ کیلومیٹر اور تین سو پچھتر میٹر(۳۷۵/۵)ہے) سے کم ہو کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور جن لوگوں کا گھر مکہ سے باہر ہے وہ عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد اپنے گھر واپس جاسکتے ہیں ۔
مسئلہ 27 : ۔ شہر مکہ آج بہت بڑا ہو گیا ہے ، اس کے باوجود جس پر بھی مکہ اطلاق ہوتا ہے مکہ کے احکام رکھتا ہے جس طرح مسجد الحرام کی توسیع ہوئی ہے اس کے باوجود وہ تمام جگہ مسجد الحرام کے احکام رکھتی ہے .
مسئلہ ۲۸ : جب بھی عمرہ بجالانے کے بعد احرام کے بغیر مکہ سے باہر نکلے اور میقات سے گذرے تو واپسی کے وقت میقات سے محرم ہو اور عمرہ بجا لائے ، مگر یہ کہ اس کی واپسی اسی مہینہ میں ہو جس میں وہاں سے نکلا تھا (مثلا ذی قعدہ میں خارج ہوا تھا اور اسی ذی قعدہ میں واپس آجائے)۔
مسئلہ 29 : ۔ جس کا وظیفہ حج تمتع ہے وہ اپنی نیت کو حج قران یا افراد سے نہیں بدل سکتا مگر یہ کہ وقت تنگ ہو اس طرح کہ وہ عمرہٴ تمتع کو تمام کر کے حج نہ کر سکے ، اس صورت میں عمرہٴ تمتع کو چھوڑ کر حج افراد یا حج قران کی نیت کرے اور حج کے وظائف کو بجالائے اور حج تمام ہونے کے بعد عمرہٴ مفردہ انجام دے ( ان تمام لوگوں کی مانند جو حج قرآن یا افراد بجا لاتے ہیں ) اور حج کے لئے وقت تنگ ہونے سے مراد یہ ہے کہ عرفہ کے دن ظہر سے لیکر غروب تک عرفات میں وقوف کو درک نہ کر سکے
مسئلہ 30 : ۔ اگر عورت عادت ماہانہ میں گرفتار ہو جائے اور طواف و نماز طواف کو کہ اس کی شرط طہارت ہے زمانہٴ اعمال حج پہونچنے ( اور عرفات میں وقوف ) سے پہلے انجام نہ دے سکے تو لازم ہے حج افراد کی نیت کرے اور اسی احرام کے ساتھ عرفات جائے اور اعمال حج بجالائے اور مکہ پلٹنے اور پاک ہونے کے بعد طواف حج اور نماز طواف بجالائے اور اتمام حج کے بعد عمرہٴ مفردہ کے لئے مسجد تنعیم کہ مکہ کے کنارے واقع ہے جائے اور وہاں سے محرم ہو اور اعمال عمرہٴ مفردہ بجالائے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے آخر میں طواف النساء بھی بجا لائے .
مسئلہ۳۱: اعمال حج تمتع ، طواف اور نماز طواف کو پاک حالت میں بجالا نے کیلئے عورتوں کا گولی(قرص)کھا کر اپنی ماہانہ عادت کو روکنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

احرام کے میقات حجّ تمتع
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma