فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
اس سورہ کے اہم موضوعات ہیں : سوره آل عمران

۱۔ الٓمّٓ ۲۔ اللہ لا الٰہ الاَّ ھو الحیُّ القیومُ ۔ ۳۔ نزّ؛ل علیک الکتاب بالحق مصدقاً لّما بین َ یدیہِ و انزل التّو راة و الانجیل ۔ ۴۔ مِنْ قبل ھدی للناس و انزلَ الفرقانَ۔۱
۱یہاں کچھ آیت ۴/ کا بھی شامل کرلیا گیا ہے ۔ ( مترجم )
اس خدا کے نام سے جو مہر بان اور بخشنے والا ہے ۔
۱۔ ا ل م ۔ ۲۔ خدائے یکتا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، وہ زندہ و پائیدار اور نگہبانی کرنے والا ہے ۔
۳۔ ( وہی ذات ہے ) جس نے تم پر حق کےساتھ کتاب نازل کی ۔ یہ کتاب گزشتہ کتب کی نشانیوں پر منطبق ہوتی ہے اور اس سے قبل تورات اور انجیل کولوگوں کی ہدایت کے لیے اتاراگیا ۔ نیز حق و باطل میں تمیز کرنے والی کتاب ( قرآن مجید) کو نزل کیا ۔

شان نزول

بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اسِّی سے کچھ زیادہ آیات نجران کے عیسائی نمائندوں کے بارے میں ہیں جنہیں اسلام کے بارے میں تحقیق کے لیے بھیجا گیا تھا ۔
وہ ساٹھ افراد تھے ، ان میں سے جو نجران کے اشراف اور معزین شمار ہوتے تھے ۔ ان چودہ میں سے تین سردار تھے وہاں کے عیسائی اپنے کاموں اور مشکلات میں انہی تین سے رجوع کرتے تھے ۔ ان میں سے ایک عاقب تھا جسے عبد المسیح بھی کہتے تھے ، وہ اپنی قوم کا امیر اور رئےس بھی شمار ہوتا تھا ، اس کی قوم کبھی اس کے نظر یے اور رائے کی مخالفت نہیں کرتی تھی دوسرے کا نام سید اسے ایہم ب ھی کہتے تھے خاطر تواضع اور سفر کے انتظامی امور کی سر پرستی بھی کرتا تھا اور عیسائیوں کے لیے بہت قابل اعتماد تھا تیسرا شخص ابو حارثہ تھا جو عالم تھا اور نہایت بااثر تھا عیسائیوں نے کئی ایک گرجے اس کے نام سے بنوارکھتے تھے ، اسے تمام مذہبی مسیحی کتب یاد تھیں ۔
ساٹھ افرادکا یہ گروہ قبیلہ بنی کعب کے لباس میں مدینہ آیا اور مسجد نبوی میں پہنچا ۔ اس وقت نبی اکرم مسلمانوں کے ہمراہ نماز عصر ادا فرماچکے تھے ۔ ان ساٹھ افراد کے خوبصورت زرق بر ق اور پر کشش لباس پہن رکھے تھے ، ایک صحابی نے بقول : ہم نے کبھی کوئی نمائندہ ایسے بنے ٹھنے نہیں دیکھے تھے ۔۱
۱یمن کے شمالی کوہستان میں ایک مقام صنعاء ہے ،صنعاء ے دس منزل دور قبیلہ ہمدان کی زمینیں تھیں ۔ جاہل؛یت کے زمانے میں اس قبیلے کا ایک بت تھا ۔ اس کا نام اس قبیلہ نے ” یعوق “ رکھا تھا ۔ اس قبیلے کی بستی کونجران کہتے تھے ، معجم البلدان یا قوت حموی کے بقول نجران چند مقامات کا نام ہے ۔
وہ مسجد میں پہنچے تو وہ ان کی نماز کا وقت تھا ، انھوں اپنے مراسم کے مطابق ناقوس بجایا اور مشرق کی طرف رخ کرکے نماز میں مشغول ہوگئے ۔ کچھ اصحاب نے انھیںروکنا چاہا لیکن آپ نے فرمایا : تم ان سے سرو کار نہ رکھو ۔
نماز کے بعد عاقب اور سید نبی کریم کی خدمت میں آئے اور آپ سے گفتگو کرنے لگے ۔ آپ نے انھیں اسلام قبول کرنے اور بار گاہ خداوندی میں سر تسلیم خم کرنے کی دعوت دی ۔
عاقب اور سید کہنے لگے : ہم آپ سے پہلے اسلام چکے ہیں اور بار گاہ الہٰی میں سر تسلیم خم کرچکے ہیں ۔
پیغمبر اکرم نے فرمایا : تم کس طرح دین حق پر ہو جبکہ تمہارے اعمال بتا تے ہیں کہ تم خدا کے سامنے سر تسلیم جھکائے ہوئے نہیں ہو کیونکہ تم خدا کے لئے بیٹے کے قائل اور حضرت عیسی (ع) کو خدا کا بیٹا قرار دیتے ہو ۔ صلیب کی پوجا اور پرستش کرتے ہو اور خنزیر کا گوشت کھاتے ہو جبکہ یہ سب امور دین حق کے خلاف ہیں ۔
عاقب او ر سید نے کہا : اگر حضرت عیسیٰ (ع) خدا کے بیٹے نہیں تو ان کا باپ کون تھا؟
نبی کریم نے فرمایا: کیا تم یہ بات مانتے ہوکہ ہر بیٹا باپ سے شباہت رکھتا ہے ؟
انہوں نے کہا :ہاں ۔
آپ نے فرمایا : کیا ایسا نہیں کے ہمارا خدا ہر چیز پر محیط ہے ، قیوم ہے اور موجودات کو روزی دینا اس کے ذمہ ہے؟
وہ کہنے لگے ہاں ایسا ہی ہے ۔
آپ نے فرمایا کیا حضرت عیسیٰ (ع) میں ایسے اوصاف تھے ؟
انہوں نے کہا نہیں ۔
آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ زمین و آسمان کی کوئی چیز خدا سے مخفی نہیں اور وہ ہرچیز کو جانتا ہے ؟
کہنے لگے : ہاں ہم جانتے ہیں ۔
آپ نے فرمایا: جو کچھ حضرت عیسیٰ (ع) کو خدا نے بتایا کیا وہ ان کے علاوہ اپنی طرف سے کسی چیز کو جانتے تھے ؟
وہ بولے : نہیں ۔
آپ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہوکے ہمارا خدا وہی ہے جس نے شکم مادر میں حضرت عیسیٰ (ع) کو جیسے چاہا بنایا ؟
کہنے لگے :ہاں ایسا ہی ہے ۔
اس پر آپ نے فرمایا: تو پھ رحضرت عیسیٰ (ع) خدا کے بیٹے کیسے ہوگئے جب کہ اس سے کوئی شباہت نہیں رکھتے ؟
گفتگو یہاں تک پہنچی تو سب کے سب خاموش ہو گئے ۔ اس وقت اس سورة کی اسسّی سے کچھ اوپر آیات نازل ہوئیں ۔ ان آیات میں بعض معارف اور کچھ اسلامی پروگراموں کی وضاحت کی گئی ہے ۔ ۱

 


۱۔ المیزان ، ج۲ ، ص۱۲۔
 
اس سورہ کے اہم موضوعات ہیں : سوره آل عمران
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma