کیوں حق و باطل کو ایک دوسرے سے ملادیتے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
ایک اور تباہ کن سازشیهودیوں کے وسوسه

تفسیر :

” یَااٴَہْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَکْفُرُونَ بِآیَاتِ اللهِ وَاٴَنْتُمْ تَشْہَدُونَ ۔“
یہاں بھی روئے سخن اہل کتاب کی طرف ہے کہ وہ اپنی دشمنی اور ہٹ دھرمی سے کیوں دست کش نہیں ہوتے اور توریت و انجیل میں پیغمبر اسلام کی نشانیاں پڑھنے اور ان سے علم و آگاہی رکھنے کے باوجود انکار کی راہ کیوں اختیار کرتے ہیں
” یَااٴَہْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ“۔
دوبارہ اہل کتاب کو ڈرایا گیا ہے کہ وہ کیوں حق و باطل کو ایک دوسرے سے ملادیتے ہیں اور علم رکھنے کے باوجود حقیقت کو کیوں چھپاتے ہیں اور توریت و انجیل کی وہ آیات جن میں پیغمبر اسلام کا تعارف کروایا گیا ہے اور جو ان کی حقانیت کی نشانیاں ہیں انہیں کیوں چھپاتے ہیں ۔
در حقیقت پہلی آیت میں علم و آگاہی کے باوجود راہ حق سے خود ان کے انحراف پر مواخدہ کیا گیا ہے اور دوسری آیت میں دوسرے لوگوں کو منحرف کرنے پر ۔
سورہ بقرہ کی آیہ ۴۲ کے ذیل میں بھی ہم اس سلسلے میں گفتگو کرچکے ہیں ۔ وہ آیت مندرجہ بالا آیت کے مشابہ ہے :

 ۷۲۔ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِی اٴُنْزِلَ عَلَی الَّذِینَ آمَنُوا وَجْہَ النَّہَارِ وَاکْفُرُوا آخِرَہُ لَعَلَّهم یَرْجِعُونَ۔
۷۳۔ وَلاَتُؤْمِنُوا إِلاَّ لِمَنْ تَبِعَ دِینَکُمْ قُلْ إِنَّ الْہُدَی ہُدَی اللهِ قُلْ إِنَّ الْہُدَی ہُدَی اللهِ اٴَنْ یُؤْتَی اٴَحَدٌ مِثْلَ مَا اٴُوتِیتُمْ اٴَوْ یُحَاجُّوکُمْ عِنْدَ رَبِّکُمْ قُلْ إِنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللهِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَاءُ وَاللهُ وَاسِعٌ عَلِیمٌ۔
۷۴) یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہِ مَنْ یَشَاءُ وَاللهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ ۔
ترجمہ
۷۲۔اہل کتاب ( یہود)کی ایک جماعت نے کہا( جاوٴ اور ) جو کچھ مومنین پر نازل ہوا ہے ( ظاہراً) دن کی ابتداء میں اس پر ایمان لے آوٴاور دن کے آخر میں کافر ہو جاوٴ ( اور لوٹ آوٴ) شاید وہ (تمہارے اس عمل سے اپنے دین سے ) بر گشتہ ہو جائیں ( کیونکہ وہ تمہیں اہل کتاب اور گذشتہ آسمانی بشارتوں سے آگاہ سمجھتے ہیں اور یہ سازش انہیں متزلزل کرنے کے لئے کافی ہے) ۔
۷۳ ۔ اور سوائے اس شخص کے جو تمہارے دین کی پیروی کرتا ہے اور کسی پر ایمان نہ رکھو ، کہو کہ ہدایت تو وہ ہے کہ جو خدا کی طرف سے ہو ( اور تمہاری یہ سازش اس کے مقابلے میں بے اثر ہے ) ( پھر وہ اپنے ساتھیوں سے مزید کہنے لگے کہ یہ نہ سمجھنا کہ ) کسی کو تمہاری طرح ( آسمانی کتاب) دی جائے گی یا یہ کہ تمہارے پروردگار کے دربار میں کوئی تم سے بحث کرسکے گا ( بلکہ نبوت اور منطق، یہ دونوں چیزیں صرف تمہاری قوم اور نسل میں ہیں ) کہہ دو کہ فضل ( نبوت، عقل اور منطق کی عطا کسی میں منحصر نہیں ہے بلکہ وہ ) خدا کے ہاتھ میں ہے اور جسے چاہتا ہے ( اور اس کا اہل سمجھتا ہے ) عطا کرتا ہے اور خدا واسع ( وسیع عطیات و عنایات کا مالک ) اور ( ان کے مناسب مواقع سے ) آگاہ ہے ۔
۷۴۔ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے نوازتا ہے اور اللہ عظیم عنایات و فضل کا مالک ہے ۔

شان نزول ;

بعض گذشتہ مفسرین نے نقل کیا ہے کہ خیبر اور دیگر مقامات کے بارہ یہودی علماء نے مل کر بعض مومنین کا ایمان متزلزل کرنے کے لئے ایک سازش بنائی ۔ انہوں نے پروگرام بنایا کہ ایک صبح پیغمبر اسلام کی خدمت میں جائیں اور ظاہرا ً ایمان لے آئیں ، اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہرکریں لیکن دن کے آخر میں اس دین سے پلٹ آئیں اور جب ان سے پوچھا جائے کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے تو کہیں کہ ہم نے محمد کی صفات کو قریب سے دیکھا ہے لیکن جب اپنی دینی کتب کی طرف رجوع کیا ہے یا اپنے علماء سے مشورہ کیا ہے تو دیکھا ہے کہ ان کی صفات اور طورطریقے اس سے مطابقت نہیں رکھتے جو کچھ ہماری کتب میں ہے لہٰذا ہم اپنے دین کی طرف پلٹ آئے ہیں ۔
یہو دی علماء کا خیال تھا کہ اس طرح بعض مسلمان کہیں گے کہ چونکہ یہ لوگ ہماری نسبت اذٓسمانی کتب کا زیادہ علم رکھتے ہیں اس لیے جو کچھ یہ کہتے ہیں یقینا سچ اور حق ہے اور یوں وہ متزلزل ہو جائیں گے ۔
آیت کے متعلق ایک اور شانِ نزول بھی مذکور ہے ۔ لیکن درج بالا شان نزول آیت کے معنی سے زیادہ نزدیک ہے ۔

ایک اور تباہ کن سازشیهودیوں کے وسوسه
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma