بینکوں میں پیسہ رکھنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
قرضوں کے احکام بینکوں میں ملازمت

سوال ۱۳۳۵۔ ایک شخص کو علم ہے بینک، پیسہ رکھنے پر سود دیتا ہے اسی وجہ سے وہ بینک میں پیسہ رکھتا ہے ، لیکن کوئی بھی تحریری یا زبانی معاہدہ نہیں کرتا ، کیا مذکورہ فائدہ حرام ہے ؟

جواب: اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ بینکوں میں پیسہ، مضاربہ کے عنوان سے رکھا جاتا ہے، اور مضاربہ کے فائدہ میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

سوال ۱۳۳۶۔ کچھ اشخاص، قرض ملنے کی امید میں بینکوں میں پیسہ رکھتے ہیں ، اور ان کے لئے کوئی فرق نہیں ہے کہ ان کے پیسوں کو کہاں استعمال کیا جائے ، کیا اس رقم کو بعض شرعی معاملات یا عقود اسلامی کے مطابق قرض دینے میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟

جواب: پیسو کے مالکوں سے خصوصی یا عمومی طور پر اس طرح کے تصرّفات کرنے کے لئے اجازت لینا چاہیے ۔

سوال ۱۳۳۷۔ کیا قرض الحسنہ کے تمام اعضاء (گراہکوں )کو دعوت دی جاسکتی ہے کہ وہ قرض الحسنہ سوسائٹی میں کوتاہ مدت یا بلند مدت کے لئے پیسہ فکس کرائیں جس سے شرعی معاملات انجام دیے جائیں اور ہر ماہ ایک مخصوص رقم فائدہ کے طور پر (سال کے آخر میں سال پورا کرنے کی صورت میں )ان کو ادا کی جائے ، تاکہ سال کے آخر میں ضروری حساب کرکے ان کے پیسوں کا قطعی فائدہ ان کو دیا جائے ؟

جواب: کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

قرضوں کے احکام بینکوں میں ملازمت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma