اعضاء کی پیوند کاری

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
جنسیت کی تبدیلینفسیاتی علاج:

سوال ١٤٢٨۔ اگر مسلمان مجاہد کی حیات اعضاء کی پیوندکاری پر متوقف ہو تو حضور فرمائیں:
الف) کیا غیر مسلم میت کے اعضاء کو کاٹ کر اس کو پیوند کاری میں استعمال کرسکتے ہیں؟
ب) جواز کی صورت میں کیا دیت دینا ضروری ہے؟ یہ دیت بیمار کے اوپر ہے یا کاٹنے والے پر؟
ج) کیا نماز میں پیوند شدہ عضو اشکال ایجاد نہیں کرتا ہے؟

جواب: اس فرض کی بنیاد پر پیوندکاری جائز، بلکہ واجب ہے اور جزء بدن ہوجانے کے بعد نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے اور مسئلہ کے فرض میں دیت نہیں ہے ۔

سوال ١٤٢٩۔ مسلمان میّت کے بدن کو کاٹنے اور اس کی پیوندکاری کرنے کا کیا حکم ہے؟ جب کہ ایک مسلمان کی جان یا عضو اسی پر موقوف ہو، کیا فوت سے پیشتر اجازت حکم میں مؤثر ہے؟ اگر مرنے والے کی اجازت موضوعیت رکھتی ہو تو کیا مرنے والا اپنی خیات میں اپنے بدن کے کسی حصّے کو اس شرط پر فروخت کرے کہ مرنے کے بعد اس سے استفادہ کیا جائے؟

جواب: اگر کسی مسلمان کی جان یا اس کا مہم عضو اسی پیوندکاری پر موقوف ہو تو جائز ہے اور اس صورت میں مرنے والے یا اس کے وارثین سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے؛ اگرچہ اجازت لینا بہتر ہے اور احتیاط یہ ہے کہ دیت ادا کریں ۔

سوال ١٤٣٠۔ کیا بالوں کی خریدوروش اور پیوندکاری جائز ہے؟

جواب: جائز ہے ۔

سوال ١٤٣١۔ کیا زندہ آدمی کے بدن کا کوئی حصّہ جدا کرکے دوسرے کے پیوند کرنا جائز ہے؟ جواز کی صورت میں آیا اعضاء رئیسہ (جیسے دل) اور غیر اعضاء رئیسہ میں فرق ہے؟

جواب: فقط ان اعضاء کو صاحب عضو کی اجازت سے جدا کرنا جائز ہے کہ جن کے فقذان اس کو خطرہ نہ ہو اور دوسرے کی جان بچانے میں استفادہ کے قابل ہو ۔

سوال ١٤٣٢۔ اگر زندہ شخص کے بدن پر عضو کا پیوند لگانا جائز ہو تو طہارت اور نجاست کا کیا حکم ہوگا؟

جواب: جب بدن سے جڑگیا تو زندہ کے بدن کا حصّہ کہا جائے گا اور پاک ہے ۔

سوال ١٤٣٣۔ حیوانات کے اعضاء کو انسان کے بدن میں پیوند لگانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: ضروری جگہوں میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

جنسیت کی تبدیلینفسیاتی علاج:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma