اعتقادیات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۴۔ بیت المال٢۔ اکراہ کے احکام

الف) نبوت

سوال ۱۴۹۷۔ کیوں تمام انبیاء بین النہرین اور ایشیا وسطیٰ (Midyame) کے علاقے میں ہی مبعوث ہوئے؟ اگرچہ ان کا تمدّن توکیوں بڑے تمدنوں جیسے یونان اور سرچنوست (Redlindian)سیاہ فاموں کے بڑے تمدنوں میں کوئی پیغمبر نہیں اُترا؟ (یہ بھی فراموش نہ کریں کہ حضرت عیسیٰ (علیه السلام) بھی ایشاء وسطیٰ میں پیدا ہوئے)
کیا کنفیسوس کو (چین میں) بودھ کو (ہندوسان میں) زردشت اور کوروش کو (ایران میں) بقراط اور سقراط کو یونان میں الٰہی پیغمبروں میں شمار کرسکتے ہیں؟
جیسا کہ ہمارے روائی منابع میں آیا ہے کہ ”ہم نے ہر دو شخص کے لئے ایک پیغمبر بھیجا ہے“ لہٰذا ضروری ہے کہ ”اسکیمووں“ اور تمام اقوام کے لئے پیغمبر آئے ہوں اور اگر جواب منفی میں تو اس نظریہ کی تقویت ہوتی ہے کہ پیغمبروں نے تمدن اور خدا پرستی کی ترقی اورلوگوں کی فکروں کو شکوفائی کے ساتھ تکامل کی راہیں طے کی ہیں! کیونکہ پہلے انسان آفتاب پرست، چاند پرست وغیرہ وغیرہ تھے، پھر انھوں نے عقل کے شکوفہ ہونے کے بعد، حقیقی خدا کا انتخاب کیا ، حضور کی رائے ہے؟

جواب: مورخین کا اتفاق ہے کہ تمدن کا گہوارہ وسطی ایشاء میں پھیلایا گیا، اس زمانے میں نہ یونان میں کوئی تمدن تھا اور نہ کہیں اور، اس وجہ سے کہ دین کی پیدائش اس علاقہ میں وسعت کا سبب ہوگی لہٰذا خدا نے پیغمبروں کو اس علاقے میں مبعوث کیا تاکہ وہاں یے اُن کا دین دنیا سب کے سب علاقوں میں پہنچ جائے ۔

سوال ۱۴۹۸۔ نہج البلاغہ میں حضرت علی - کے بچپنے کے بارے میں اس طرح آیا ہے:
”جب میں بچہ تھا تو رسول الله (صلی الله علیه و آله وسلم) نے مجھے اپنے پاس رکھا، اپنے سینے پر جگہ دی، وہ مجھے اپنے بستر پر سلاتے، اپنے بدن سے چمٹاتے ار اپنی خوشبو کو سنگھاتے تھے، کبھی ایسا ہوتا تھا ایک چیز کو چباکر مجھے کھلاتے تھے“
کیا ایسا نہیں ہے دومذکر یہاں تک کہ دو موٴنث اشخاص کا اسلام کی نظر میں ایک بستر پر سونے میں اشکال ہے، پس کس طرح رسول الله (صلی الله علیه و آله وسلم) نے آپ کو اپنے بستر پر سلایا اپنے سینے پر لٹایا! اپنے بدن سے چمٹیایا!؟

جواب: اس مسئلہ میں چھوٹے بچوں کے مورد میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ جیسا کہ معمول ہے مائیں یا باپ اپنے چھوٹے بچوں کو اپنے سلاتے ہیں ۔

سوال ۱۴۹۹۔ کیا مشہور ومعروف جملہ ”لولاک لما خلقت الافلاک“ کہا جاتا ہے، یہ رسول الله (صلی الله علیه و آله وسلم) کی فضیلت میں ہے، کیا یہ حدیث ہے؟ اور اس کا مآخذ کیا ہے؟

جواب: اس کا مآخذ بجالارالانوار،( ج۵۲، ص۱۹۸) اور (ج۱۵، ص۲۸) ہے
ب) عصمت

سوال ۱۵۰۰۔ عصمت کا منصب انبیاء (علیهم السلام)، ائمہ (علیهم السلام) اور حضرت زہرا (سلام الله علیها) سے مخصوص ہے، یا دوسروں کے سلسلے میں قابل تصور ہے؟

جواب:قدر مسلّم یہ ہے کہ یہ ہستیاں معصوم ہیں، لیکن دوسروں کے سلسلے میں مسلّم نہیں ہے، اگرچہ ان میں سے بعض کے مرتبے بہت زیادہ بالا اور والاہیں

سوال ۱۵۰۱۔ جیسا کہ خداوندعالم کے لئے ممکن تھا کہ مجھے ایک انسان کی صورت میں چہاردہ معصوم میں سے کسی ایک زمانے میں پیدا کسکتا تھا تاکہ میں ان کی زیارت سے شرفیاب ہوجاتا ہ، لیکن اس نے یہ کام نہیں، حالانکہ کتنے کافر تھے جو معصومین کے دیدار کی لیاقت نہیں رکھتے تھے، ان کے زمانے میں موجود تھے اور ان میں بعض کے دیدار میں موفق ہوئے، کیا یہ عدل الٰہی سے سازگار ہے؟

جواب:بعض روایتوں میں آیا ہے: ”وہ لوگ جو پیغمبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) اور ائمہ معصومین (علیهم السلام) کے بعد دنیا میں آئیں گے اور اُن پر ایمان لائیں گے، ان کا مقام اُن لوگوں سے بلند ہوگا جو معصومین(علیه السلام) کے زمانے میں موجود تھے“ اگر ان کے لئے امتیاز تھا تو ان کے لئے بھی ایک مہم امتیاز ہے، اس طریقے سے عدالت جاری ہوجاتی ہے
د) قاصر جاہلوں کا انجام

سوال ۱۵۰۲۔ جناب استاد! جب زندگی حوادث اور مسائل میں غور کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ ہر شخص اپنے دین اپنے آئین کو حق جانتا ہے، فدوی کا سوال ہے کہ: جب کسی پر حق مشتبہ ہو، جیسے خوارج جن کی نظر میں حق وہی تھا جو وہ سوچتے تھے، یعنی وہ جاحد (منکر) نہیں تھے، ان کی ثواب وعقاب کے لحاظ سے کیا تکلیف ہے؟ کیا یہ مُعذَّب ہیں؟

جواب:اگر تشخیص حق کی خاطر ضروری کوششیں کی ہیں اور اس راہ میں تقصیر کا مرتکب نہیںہوا ہے تو جاہل مقصر کے حکم میں ہے، ایسا شخص نہ یہ کہ بارگاہ خداوندی میں مُعذّب ہی نہیں ہے بلکہ اپنے اعمال کے عوض جزاء بھی پائے گا ۔
ھ) ائمہ اطہار (علیهم السلام) کا انبیاء کرام (علیهم السلام) سے مقائسہ

سوال ۱۵۰۳۔ کیا ائمہ اطہار (علیهم السلام)، خدا کی معرفت کے لحاظ سے پیغمبران الٰہی (علیهم السلام) کے علاوہ، افضل ہیں؟

جواب: بہتر ہے کہ معصومین اور اولیاء الله کا آپس میں مقائسہ نہ کیا جائے، یہ سب بزرگ اور انوار الٰہی ہیں ۔
و) ولایت

سوال ۱۵۰۴۔ جب ہم واقعہٴ غدیر کا علمائے شیعہ کی وضاحت کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں تو یقین ہوجاتا ہے کہ اس روز رسول الله (صلی الله علیه و آله وسلم) نے حضرت علی علیہ السلام کو آخری بار اپنا جانشین معیّن فرمایا تھا، اس کے باوجود علمائے اہل سنّت اِن روشن مطالب کو کیوں قبول نہیں کرتے؟ وہ شخص جو صاحب فکر ہے، یہاں تک کہ اس نے حضرت علی علیہ السلام کی فضیلت میں بھی کچھ لکھا ہے، کیوں شیعہ نہیں ہوتا؟ کیا یہ شیعوں کے دلائل اور براہین کی کمزوری کا نتیجہ ہے؟

جواب: شیعوں کی دلیلیں بہت قوی ہیں؛ لیکن غالباً خاندانی تعصّبات اور روابط اُن کو قبول کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔

سوال ۱۵۰۵۔ اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جو حقیقت ایمان اور روح عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت چاہے وہ نماز ہو یا روزہ یا دوسری عبادتیں ہوں اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کے بغیر درگاہ خداوندی میں مقبول واقع نہیں ہوسکتی اور اس سلسلے میں روایات تواتر کی حد تک موجود ہیں، کیا حضور نماز کو ولایت کی فرع جانتے ہیں یا ولایت کو نماز کی فرع جانتے ہیں؟ اہمیت کی نظر سے کون ان میں دوسرے پر مقدم ہے؟ ائمہ (علیهم السلام) کی مصیتوں میں عزاداری خصوصاً خامس آب عبا حضرت سید الشہداء - کی مصیبت میں عزاداری قائم کرنے کا کہ جو افضل قربات میں سے ہے، اور اُسی محبت اور ولایت کا اثر ہے جو شیعوں اور خاندان عصمت وطہارت کے موالیان کی وجود کی گہرائی میں اُتری ہوئی ہے، نماز اور دیگر تمام عبادتوں کی قبولیت میں کیا کردار ہے؟

جواب: آپ کے سوال کا وہی جواب ہے جو امام محمد باقر(علیهم السلام) - کی مشہور و معروف حدیث میں آیا ہے: ”اگر کوئی پوری عمر دن میں روزہ رکھے، راتوں کوعبادت میں مشغول رہے، ہر سال حج کرے اور اپنے تمام مال کو راہ خدا میں انفاق کرے لیکن اولیاء الله کی ولایت کو قبول نہ رکھتا ہو اور اپنے اعمال کو اُن کی راہنمائی کے مطابق انجام نہ دے، تو اس کو ان اعمال سے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا“۔
ز) امام زمان (علیه السلام)

سوال ۱۵۰۶۔ بعض روایتوں میں امام زمان کے اسم گرامی کو زبان پر لانے کو حرام یا مکروہ جانا گیا ہے، اسی وجہ سے بہت سے افراد آپ(علیه السلام) کے نام کو الگ الگ (م ح م د) لکھتے ہیں، کیا یہ روایتیں ہمارے زمانے کو بھی شامل ہیں؟

جواب: ہم نے اس موضوع کی بحث میں کہا ہے کہ یہ روایتیں ہمارے زمانے کو شامل نہیں ہیں اور اس کی دلیلیں ”کتاب قواعد فقہیہ“ کی تقیہ کی بحث کے آخر میں بیان کی ہیں

سوال ۱۵۰۷۔ موٴمنین میں سے ایک شخص امام زمان(علیه السلام) سے ملاقات کا دعوا کرتے ہوئے کہتا ہے: ”امام زمانہ(علیه السلام) نے مجھے بعض کام جیسے مسجد، امام بارگاہ وغیرہ بنوانے پر معیّن فرمایا ہے“ یہ شخص لوگوں کو بعض آئمّہٴ جماعت کی اقتدا نہ کرنے اور ان کو وجوہ شرعیہ نہ دینے کی تشویق دلاتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ امام زمانہ(علیه السلام) نے ایسا حکم دیا ہے“ مذکورہ شخص کے پاس ایک لکڑی کا صندوق ہے جس میں کچھ قدیمی ورقے اور ایک سبز رنگا کاکپڑا ہے، وہ دعویٰ کرتا ہے یہ سب امام زمانہ(علیه السلام) نے اس کو دیا ہے، اور بہت سے تو یہ بھی گمان کرتے ہیں کہ اس شخص کا گھر امام عصر(عج) کا محل سکونت ہے! یہاں تک کہ اُس نے اپنے اس دعوے کو بعض علماء کے سامنے پیش کیا ہے اور کہتا ہے: ”میں تمہارے سوالات کو امام زمانہ(علیه السلام) تک پہنچاسکتا ہوں!“ کیا اس شخص کا دعویٰ صحیح ہے؟

جواب: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ انسان بہت بڑا جھوٹا ہے، اور تمام موٴمنین پر ضروری ہے کہ اس کی تکذیب کریں، اور کوئی اس کی باتوں کوقبول نہ کرے ۔

سوال ۱۵۰۸۔ امام زمانہ (علیه السلام) ظہور کے بعد کس طرح کیمیائی اور نیوکلیر، ایٹمی اور بھاری اسلحوں کا مقابلہ کریں؟

جواب: بعض قرائن سے استفادہ ہوتا ہے کہ امام زمانہ(علیه السلام) کے پاس ایسے ایسے اسلحے اور وسائل ہوں گے کہ جو ان دیگر تمام اسلحوں پر بھاری ہوں گے اور ان کو ناکارہ بنادیں گے ۔
ح) انتظار کرنے والوں کا وظیفہ

سوال ۱۵۰۹۔ انتظار کرنےں والوں کا سب سے مہم وظیفہ کیا ہے، ان کوکیا کرنا چاہیے؟

جواب: امام زمانہ حضرت مہدی عج الله تعالیٰ فرجہ الشریف کے انتظار کرنے والوں کا سب سے مہم وظیفہ واجبات کی ادائیگی، محرّمات کا ترک اور آپ کی مدد کے لئے آمادگی، اور اپنے ایمان کو تقویت کرنا ہے ۔

سوال ۱۵۱۰۔ سب سے مہم کام جو امام زمانہ(علیه السلام) اپنی غیبت کے زمانے میں دین اور دینداروں کے لئے کرتے ہیں، کیا ہیں؟

جواب: غیبت کے زمانے میں آپ کے سب سے مہم کام، آمادہ دلوں میں نور افشانی، اسلام اور خالص شیعوں کی حمایت اور ان کو اُمید عطا کرنا ہے، آپ کا وجود ، سورج کے وجود کی مانند ہے جو بادلوں کے پیچھے ہوتے ہوئے بھی دنیا کو منوّر کرتا ہے ۔

سوال ۱۵۱۱۔ کیا امام زمانہ(علیه السلام) سے ملاقات کی شرط علم اورتقویٰ ہے یا مصلحت اور زمان ومکان ہے؟

جواب: ، امام زمانہ(علیه السلام) سے ملاقات کی لیاقت کی اصلی شرط عالی درجہ کا تقویٰ ہے ، لیکن کبھی کبھی آپ اسلام اورمسلمین کی مصلحت کی خاطر اپنے نورانی چہرے کی غیرلائق حتّیٰ کہ غیر شیعہ اور غیر مسلمان افراد کو بھی زیارت کرادیتے ہیں ۔
ط) رجعت

سوال ۱۵۱۲۔ رجعت کس زمانہ میں واقع ہوگی حضرت ولی عصر ارواحنا الفداء کی حیات اور حکومت کے زمانے میں یا آپ(علیه السلام) کی شہادت کے بعد؟

جواب: روایات کے مطابق، رجعت آپ(علیه السلام) کے قیام اور ظہور کے بعد واقع ہوگی، اور ائمہ (علیهم السلام) کی ایک کے بعد دوسرے کی رجعت، امام مہدی(علیه السلام) کی شہادت کے بعد واقع ہوگی۔
ی) شفاعت

سوال ۱۵۱۳۔ ہم شیعوں کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)، ائمہ معصومین (علیهم السلام) اور جناب فاطمہ زہرا (علیها السلام) کچھ افراد کی شفاعت کریں گے، حقیر جب کچھ مدّت پہلے قرآن شریف کی تلاوت کررہا تھا تو سورہٴ بقرہ کی آیت نمبر ۴۸ میں اس مضمون کو پایا کہ جس میں خداوندعالم فرماتا ہے: ”اس دن سے ڈرو کہ جب کوئی شخص کسی شخص کی سزا نہ بھُگتے گا اور کسی کی بھی شفاعت کو قبول نہ کیا جائے گا“ التماس ہے کہ اس سلسلے میں مزید وضاحت فرمائیں ۔

جواب: اس آیت کے معنی کا سمجھنا شفاعت کے باب میں وارد ہوئی تمام آیتوں کے معنی کے سمجھنے پر موقوف ہے کہ جن میں صریح اور واضح طور سے شفاعت ثابت ہے؛ جیسے آیت الکرسی میں <مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ اِلَّا بِاِذْنِہِاس بنیاد پر آپ کی ذکر کردہ آیت جس میں شفاعت کی نفی ہوئی ہے اس بات کی طرف اشارہ ہے بغیر اذن خدا کسی کی بھی شفاعت قبول نہ ہوگی اور خداوندعالم بھی اُس جگہ پر اذن دے گا جہاں مدّمقابل بھی شفاعت کی لیاقت رکھتا ہو، اس سے بیشتر وضاحت کو تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں اسی آیت کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔
ک) جہانِ آخرت

سوال 1514۔ اگر رات دن اور سونا آخرت میں نہ ہوں گے تو وہاں ہمارا گذارا کیسے ہوگا؟

جواب: جہان آخرت کی حالت ہم عالَم دنیا کے قید خانہ میں اسیر، لوگوں پر روشن نہیں ہے؛ جیسا کہ دنیا کی حالت، شکم مادر میں موجود بچے کے اوپر روشن نہیں ہوتی، لیکن اتنا جانتے ہیں کہ آخرت حق ہے اور وہاں پر اس سے برتر زندگی ہے، ہم نے اس مطلب کی شرح کو پیام قرآن کی پانچویں اور چھٹی جلد میں تحریر کیا ہے ۔

۴۔ بیت المال٢۔ اکراہ کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma