۱۲۔ اسلامی حکومت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
۱۳۔ خرافات۱۱۔ حقوق

سوال ۱۵۷۶۔ روایت معتبرہ کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں معصوم فرماتے ہیں: امام کے ذمّہ ہے کہ اُن مقروض کے اشخاص قرض کو ادا کرے جو ادا کرنے پر قادر نہیں ہیں“ لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) کیا حکومت اسلامی کا وظیفہ ہے کہ تنگ دست مقروض اشخاص کا قرض ادا کرے؟
ب) حکومت اسلامی کا وظیفہ ہونے کے فرض میں، کیا ان قرضوں کی ادائیگی کے منابع صدقات اور زکات ہیں، یا صدقات کی کمی کی صورت میں بیت المال سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے؟
ج) کیا یہ ثابت ہونا چاہیے کہ قرض، اہل وعیال یا اطاعت خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے لیا گیا تھا، نہ کہ اسراف اور گناہ ومعصیت میں خرچ کرنے کی غرض سے؟ یا یہ کہ بس اتنا ہی کافی ہے کہ معلوم نہ ہو کہ کہاں خرچ کیا ہے، اور اس کو صحت پر حمل کریں؟

جواب: الف سے ج تک: اگر حکومت اتنی توانائی رکھتی ہے کہ وہ ایسے مقروض کے قرض کو زکات سے (اگر اس کے اختیار میں ہو) ادا کردے تو اس کو ادا کرنا چاہیے اور اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ظاہراً صالح ہوں ۔

سوال ۱۵۷۷۔ اسلامی نظام میں کچھ مسائل جیسے ووٹ دینا، مظاہروں میں شرکت وغیرہ کا فقہی حکم کیا ہے؟

جواب: بہت سے اوقات واجب ہے ۔

سوال ۱۵۷۸۔ حکم حکومتی اور احکام اوّلیہ اور ثانویہ کے درمیان کیا فرق ہے؟ کیا وہ احکام جو پیغمبر اکرم ﷺ اور امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنے زمانے میں اجتماعی امور میں نظم ونسق برقرار کرنے کے لئے، اور ایسے ہی مختلف افراد کو عہدوں پر نصب کرنے کے لئے صادر فرمائے تھے، احکام حکومتی کے مصادیق ہیں؟

جواب: آپ نے جس چیز کا اوپر ذکر فرمایا یا احکام حکومتی میں سے ہے، احکام حکومتی معمولاً ایک کبریٰ کلیّہ کی طرف پلٹے ہیں کہ جو خود احکام اولیّہ اور ثانویہ کے زمرہ میں آتے ہیں نہ کہ ان کے عرض میں ۔

سوال ۱۵۷۹۔ جیسا کہ جناب عالی کو معلوم ہے کہ آج کل ملک میں باہر سے موٹر کار وارد کرنا ممنوع ہے اور حال حاضر میں پیکان موٹر کار کی قیمت ۰۰۰/۵۰۰۰ پچاس لاکھ تومان سے زیادہ ہے اور وقت میری بضاعت با مشکل تمام اسی قدر ہے ، میں نے انٹرنیٹ پر جستجو کے بعد معلوم کیا ہے کہ ایک بیرونی پرانی یا نئی موٹر کار کو زیادہ سے زیادہ ۲ سے ۴ ہزار ڈالر کی خریدی جاسکتی ہے اگر ڈالر کی قیمت کا آزاد بازار سے حساب کیا جائے تو ایک کار کی قیمت ۰۰۰/۱۶۰۰ سولہ لاکھ سے ۰۰۰/۳۲۰۰ بتیس لاکھ تک ہوتی ہے اب اگر اس پر حکومت سو فیصد بھی کسٹم لگائے تو اس کی قیمت ۰۰۰/۳۲۰۰ بتیس لاکھ سے ۰۰۰/۶۴۰۰ چونسٹھ لاکھ تک پہنچتی ہے کہ جو قابل برداشت ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ اس قیمت کو کار کے حاصل کرنے کے بعد ہر ماہ قسط وار بھی ادا کیا جاسکتا ہے، مذکورہ موٹر کار مختلف جہتوں جیسے مضبوطی، پیٹرول کے خرچ، ہوا کی آلودگی وغیرہ کے اعتبار سے پیکان کار کے ساتھ قابل مقائسہ نہیں ہے، ان تمام خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے اگر کوئی شخص ملکی موٹر کار کے خریدنے پر مجبور ہو، حالانکہ اس کے خریدنے کی اس کو خواہش نہیں ہے، تو حادثات اور جانی ومالی خطروں کی شرعی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

جواب: تمام ممالک بیرونی اشیاء کو ملک میں وارد کرنے پر کچھ شرائط اور قیود کے قائل ہوتے ہیں، کیونکہ بطور مطلق ملک کے دروازے کھلے رہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ملک کا اقتصادی پلان پاش پاش ہوجائے ، لہٰذا ضروری ہے کہ ایسا پروگرام مرتب کیا جائے کہ جس سے معلوم ہو کہ ملک کس چیز اور کس مقدار میں وارد کرنا ملک کی مصلحت میں ہے اور کس چیز کو وارد نہ کرنا مصلحت میں نہیں ہے، اگر دیندار ماہرین نظر دیں تو حکومت اسلامی کو اس کی پیروی کرنا چاہیے اور لوگوں کے لئے بھی لازم ہے کہ اس کو قبول کریں ۔

سوال ۱۵۷۰۔ کیا اسلامی جمہوریہ کے قوانین کی خلا ورزی، جیسے ڈرائیونگ کے قوانین وغیرہ میں شرعی اشکال ہے؟

جواب: جی ہاں، شرعی اشکال ہے ۔

سوال ۱۵۸۱۔ ”مصلحت“ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ مصلحت کے لغوی، اصطلاحی اورفقہی معنی کیا ہیں؟
۲۔ مصلحت عام یعنی کیا؟ اس کی حدود اور معیار کیا ہیں؟
۳۔ مصلحت عام اور قانونی نقطہ نظر سے قانون اور مصلحت کے درمیان تعارض کے وقت، مصلحت عام کو قانون پر ترجیح دی جاسکتی ہے؟
۴۔ وہ اقدامات اور اعمال جن کو قانون گذار اور قانون کا مجری مصلحت کی بنیاد پر انجام دیتا ہو، ان کی فقہی اور شرعی صورت کیا ہے؟
۵۔ کیا حکومت اسلامی، مصلحت عام کی بنیاد پر کچھ حقوق جیسے حقوقی معاہدات اور اشخاص کے شناختہ شدہ حق یا حقوق کو نادیدہ فرض کرسکتی ہے؟ اگر وہ یہ کام انجام دے تو کس بنیاد پر ہے؟

جواب: اہل سنّت کی فقہ میں مصلحت کے ایک معنی ہیں اور اہل بیت علیہ السلام کی فقہ میں مصلحت کے ایک دوسرے معنی ہیں، فقہ شیعہ میں جو مصلحت توجیہ کے قابل ہے وہ تین محوروں میں خلاصہ ہوتی ہے:
۱۔ جو احکام فقط نظام اور اسلامی حکومت سے مربوط ہیں ۔
۲۔ معاشرے کے نظم ونسق کی حفاظت؛ ان دومصلحتوں کی بنیاد پر بہت سے مستحدثہ (جدید) احکام وجود میںآتے ہیں؛ کیونکہ نظام کی حفاظت اور معاشرے کے نظم کو برقرار رکھنا اسلام کے مہمترین اہداف ہیں اور ان سے انحراف جائز نہیں ہے ۔
۳۔ وہ چیز جو اہم ومہم سے مربوط ہے؛ یعنی جب بھی دوایسی مصلحتیں کہ جن کو فقہ اسلام قبول کرتی ہے، ایک دوسرے کے مقابل میں کھڑی ہوجائیں تو وہاں پر اہم مصلحت کو ترجیح دینا چاہیے اور مہم کو اُس پر قربان کردینا چاہیے ۔
پہلے حصّے کی مثال میں انتخابات، صدر کے خصوصی شرائط، ممبران اور عوام کو نمونے کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے ۔
دوسرے حصّے کی مثال، بینک کے نظام ، پیسے کا نظام اور حال حاضر کے اقتصادی مسائل کو قرار دیا جاسکتا ہے ۔
تیسرے حصّے میں یہ چیزیں جیسے، کچھ معاملات کو محدود کرنا اور ایسے ہی ملک میں ایکسپورٹ اور امپورٹ پر نظارت کہ جو لوگوں کو ان کے اموال پر مسلّط ہونے کو محدود کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کے عوض کچھ اہم مقاصد کو زندہ کرتی ہے، بہترین مثالیں بن سکتی ہیں ۔

سوال ۱۵۸۲۔ ملک کے بڑے عہدہ داران سے متعدد مرتبہ بے عدالتی اور جھوٹ کا مشاہدہ ہونے کے بعد، کیا پھر بھی اسلامی حکومت پر اعتبار کیا جاسکتا ہے؟

جواب: آئیڈیل اسلامی حکومت تک پہنچنے میں ابھی بڑی طولانی مسافت باقی ہے، ہم سب کو کوشش کرنا چاہیے کہ روز بروز غلط کاموں میں کمی واقع ہو ۔

سوال ۱۵۸۳۔ کیا اسلامی حکومت میں موجودہ قوانین شرع مقدس پر مقدم ہوسکتے ہیں؟ کیا وہ اس صورت میں لازم الاجراء ہیں؟

جواب: اس چیز کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کہ حکومت کے قوانین شورای نگہبان (علماء کی ایک کمیٹی) کی نظر سے گذرتے ہی، جن میں معمولاً شرع مقدس سے مطابقت کو ملحوظ رکھا جاتا ہے ۔

سوال ۱۵۸۴۔ مینسپلٹی نے لوگوں کے بہت سے مکانوں اور دوکانوں کو ماسٹر پلان میں لے لیا ہے جس کی وجہ سے بہت سے خاندان بے گھر اور بہت سی اجتماعی اور خاندانی مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ اس طرح کہ اب ۹ افراد پر مشتمل تین خاندان سالوں سے آوارہ ہیں، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب: جائز نہیں ہے کہ حکومت کسی کی جائداد کو ماسٹرپلان میں لے، اور ان کی تکلیف روشن نہ کرے ۔ اگر واقعاً حکومت کو ان کی ضرورت ہے تو ان کی حالیہ تو قیمت کو ان کے مالکان کو ادا کرے ۔ بلاتکلیف رکھنا شرعیت کے خلاف ہے ۔

سوال۱۵۸۵۔ میں موٹر سا تکل کی ڈرا ئیونگ میں نسبتاً ماہر ہوں ۔ لیکن ابھی لائسنس حاصل کرنے کی میری عمر نہیں ہے ۔ کیا میں شہر میں بغیر لائسنس کے گاڑی چلاسکتا ہوں؟

جواب: بغیر ڈرائیونگ لائسنسی کے موٹر کار چلانے میں اشکال ہے ۔

سوال ۱۵۸۶۔ اگر مثلاً ایک دور دراز کے علاقے میں اسلام کے اوامر و نواہی کامل طور سے جاری نہ ہوتے ہوں، اور بے نوا و غریبوں کے حقوق اور مالی مسائل پائمال ہوتے ہوں، اور وہاں کوئی مذہبی نظم ونسق موجود نہ ہو ، کیا ایسی جگہ پر ایک کمیٹی بنائی جاسکتی ہے تاکہ وہ کچھ قوانین و ضوابط بنا کر نظم میں خلل انداز افراد سے جرمانہ لے اور اس کو عمومی نظم میں صرف کرے اور بوقت ضرورت خلل اندازوں سے مقابلہ کرے ۔

جواب: اس طرح کے امور مجتہد جامع الشرائط کے زیر نظریا ایسے شخص کے زیر نظر انجام پانا چاہیے جو اس کی طرف سے ماٴذون ہو ۔

سوال ۱۵۸۷۔ ایک علاقہ ہے اس میں نہ تو حکومت توجہ دیتی ہے اور نہ ہی دینی کمیٹیاں، اگر یہاں پر غیر مسلم خاتون محض لوگوں کی جہالت کو دور کرنے کے لئے اسکول کھلوائے، اور ان اسکولوں میں حکومت اور مذہب کورس پڑھایا جائے اور پڑھانے والے بھی اس کے علاقے کے ہی افراد ہوں اور اس کے علاوہ اس کا کوئی اور مقصدنہ ہو اور وہ بس لوگوں سے اسکولوں کی زمین کو مفت حاصل کرنا چاہے، کیا ایسا کام مشروع، اور ایسی خاتوت کی مدد کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر مذکورہ مدرسہ مسلمانوں کی زیر نظر ادارہ ہوتو ، تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۱۵۸۸۔ معمولاً دیہاتوں میں لوگ نظم و ضبط کی حفاظت کے لئے کچھ قوانین بنا تے ہیں ۔ مثلاً اگر کوئی اپنے مویشیوں کو دوسری کی زمین یا کھیتوں میں چرائے اور دوسرے کی کھیتی کو نقصان پہنچائے تو مویشیوں کے ما لکان سے جرمانے کے طور پر ایک معین رقم وصولتے ہیں، مالک کے جرمانے کو ادا نہ کرنے کی صورت میں اسی جانور کو باندھ لیتے ہیں جس نے نقصان پہچایا ہے، چنانچہ تین مالک دن کے اندر جرمانہ ادا نہ کرے تو اس کو بیچ کر جرمانہ کی رقم اس میں سے لے لیتے ہیں اور باقی دیہات کی عمومی ضرورت میں خرچ کرتے ہیں، لہٰذا حضور فرمائیں:
اولاً: کیا ایسے موارد میں ایسے قوانین کا بنانا جائز ہے؟
ثانیاً: جائز ہونے کی صورت میں، کیا ایک ہزار تومان جریمہ کی خاطر، مالک کے جریمہ دینے کی صورت میں اس جانور کو بیچا جاسکتا اور اس کے پورے پیسے کو گاؤں کی عمومی ضرورتوں میں خرچ کیا جاسکتا ہے؟ البتہ یہ بھی مد نظر رہنا چاہیے کہ اگر ایسی جگہوں میں نظم اور قوانین نہ بنائیں جائیں تو پورا گاؤں حرج و مرج کا شکار، اور کمزوروں یتیموں اور بے سر پرستوں کا حق پائمال ہوجائے گا ۔

جواب: اگر ایسی جگہوں میں نظام کی حفاظت ایسے قوانین پر موقوف ہوتو پھر کوئی ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ مجتہد یا ایسے شخص کی زیر نظر ہو جو اس کی طرف سے ماذون ہو اور یہ کام شریعت کے قوانین کی رعایت کرتے ہوئے انجام پائے ۔ اور جرمانے کے حاصل کرنے کی صورت میں، عدالت سے کام لیا جائے اور اضافی پیسے کو اس کے مالک کو پلٹا یا جائے ۔

سوال ۱۵۸۹۔ میری ایک دو کاان ہے اور میرے علاوہ میرے خاندان کے دیگر افراد بھی اس میں شریک ہیں اور کام کرتے ہیں اور میں الحمداللہ بچپنے سے ہی خمس دینے کا پائند ہوں اور ہر سال وجوہات شرعی ادا کرتا ہوں ۔ انقلاب اسلامی کے بعد ہر رقم میں سے کچھ، کسی نہ کسی بھی بہانے سے نکالتا ہوں ، خمس اور دیگر وجوہات شرعیہ کے لئے تو ایک مقدار معین ہے اور ہر مسلمان پر اس کا نکالنا واجب ہے اب رہا ٹیکس تو اس کی ادائیگی ہر با شندے کا قومی وظیفہ ہے اور اس کو بھی ادا کرنا چاہیے لیکن اس سے زیادہ کا وصول کرنے پر کوئی شرعی دلیل اور شرعی حجت نہیں ہے ۔ کیا ملک کی رونق کے لئے زیادہ کام کرنے کی جزاء جریمہ کا ادا کرنا ہے؟ اگر زیادہ کام نہ کرنا چاہیے اور زیادہ محنت نہ کرنا چاہیے تو کیوں علماء کرام، معصومین علیہم السلام کے اقوال سنا کر ہماری تشویق کرتے ہیں؟

جواب: جب ملک کی مشکلات کے حل کے کے لئے ٹیکس لینا ضروری ہو تو عادلانہ صورت میں لینا چاہیے، تاکہ لوگوں کو زیادہ کام زیادہ کوشش کی ترغیب دلائیں کہ جیسا کہ سنا گیا ہے زیادہ ٹیکس کہ جسکا نا مطلوب ہونا ثابت ہے، اس کی اصلاح کے اوپر تحقیق جاری ہے ۔

سوال ۱۵۹۰۔ جہوریہ اسلامی ایران میں کئی لاکھ طالب علم اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں کہ جن کی تعلیم و ترتیب کا ذمہ دار، اسلامی نظام ہے ۔ تعلیم و تربیت کی وزارت، شیعہ طالب علموں کے لئے ، مدرسہ کے باہر ، ایام تعطیل میں اور غیر ایام تعطیل میں، قرآن ، نماز اور دینی تعلیم کا پروگرام رکھتی ہے ۔ مثلاً اُس نے اقامہ نماز کے شعبے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے متعلق احکام کی کتابیں تالیف کی ہیں، لیکن سُنّی طالب علموںکے لئے اب تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے اس پر توجہ کرتے ہوئے کہ:
ایک: ان طالب علموں کی ذمہ داری اسلامی نظام پر ہے ۔
دو: نظام اسلامی کی طرف سے ان کے لئے پروگرام تر تیب ان کے اعتماد کو حاصل کرنے اور اسلامی معاشرے کے اتحاد کا سبب ہے ۔
تین: اس کام سے طالب علم بہت سے خطروں جیسے وہا بیت کی طرف جھکاؤ اور الحادی مکاتب فکر وغیرہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔
حضور کی نظر میں اہل سنت کے احکام کے مطابق کتابوں کی تالیف کرنا اور طالب علموں میں ان کا مقابلہ کرانے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

جواب: الحادی مکاتب فکر جیسے وہابیت وغیرہ کی طرف جھکاؤ کے خوف سے اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی حفاظت کی خاطر اس کام کے انجام دینے میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

سوال ۱۵۹۱۔ ہم شیراز شہر کے دیہات نشین لوگ بہت سالوں سے کھیتی باڑی اور مویشی پالنے میں مشغول ہیں ۔ لیکن ایک سال سے زیادہ سے بہت سی مشکلات جیسے جانوروں کے چارے کی بڑھتی ہوئی قیمت سے دچار ہیں، افسوس کہ اس وقت جو حالات بنتے جارہے ہیں اب ہمارے لئے اس شغل کو جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے، مگر یہ کہ ہم آٹے کی ایک مقدار کو مویشیوں سے محضوص کردیں ۔ اس واقعیت کو مد نظر رکھتے ہوئے، تقریباً اس شغل کو جاری کرنے کی صورت میں جو واقعی طور سے ملک کے اقتصاد میں بہت زیادہ مدد گار ہے، ہم سے یہ کام چھوٹ جائے گا، اور دوسرے کام کا ملنا بھی گاؤں کے لوگوں کے لئے بہت مشکل ہے لہٰذا حضور فرمائیں:

الف) آٹے کی ایک مقدار کو جانوروں سے مخصوص کرنے کا حکم شرعی کیا ہے ۔

جواب:اگرآٹے سے آپ کا مقصد، حکومت کا وہ آٹا ہے جس کو حکومت سستے ریٹ پر روٹی پکانے کے لئے دیتی ہے تو یہ کام جائز نہیں ہے، لیکن آزاد قیمت کے آٹے کو جانوروں کے لئے استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

ب) اُن لوگوں کا حکم شرعی جو اس آٹے کو جانوروں کے مالکان کو پہنچاتے ہیںکیا ہے؟

جواب: اگر آٹے کا یہ کوٹا روٹی سے مخصوص ہے تو جانوروں کی خوراک کے لئے ان کے مالکان کو اس آٹے کا بیچنا جائز نہیں ہے اور جو کوئی اس کام کو کرتا ہے وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے ۔

سوال ۱۵۹۲۔ جس گھر میں ہم ساکن ہیں، اور اس کی سند بھی معتبر ہے، یہ چھ آدمیوں کو میراث میں ملا ہے ۔ کچھ مدت پہلے آثار قدیمہ کی کمیٹی نے اس کے ایک کمرے کو آثار قدیمہ کے نام کردیا ہے اور کہا ہے:
۱۔ تمہیں گھر کے توڑنے کا حق نہیں ہے ۔
۲۔ گھر کے بیچنے کا بھی حق نہیں ہے ۔ مگر یہ کہ مذکورہ کمرے کو نہ بیچیں ۔
۳۔ اس چیز پر توجہ کرتے ہوئے کہ بعض وارثین اپنے حصّے کو بیچنے کا قصد رکھتے ہیں اور بعض، نئے طریقے سے بنانے کا، اور آثار قدیمہ کمیٹی بھی بجٹ کی کمی وجہ سے اس کو نہیں خرید سکتی ہے ، اس سلسلے میں ہماری کیا تکلیف ہے؟

جواب: اگر آثار قدیمہ کمیٹی اس کمرے کی حفاظت کی ضرورت کا احساس کررہی ہے

۱۳۔ خرافات۱۱۔ حقوق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma