عمره مفرده

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک عمره مفرده
دو عمروں کے درمیان معتبر فاصلہ

مسئلہ 1 ۔ عمرہٴ مفردہ ایک بہترین عمل ہے اور اس کی بہت فضیلت ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے روایت ہے کہ فرمایا :
” العمرہ کفارہ لکل ذنب “ (۱) عمرہ تمام گناہوں کا کفارہ ہے ( اور انسان کی پشت کو گناہ کے سنگین بوجھ سے سبک کرتا ہے ) “ .
مسئلہ 2 ۔ عمرہ سال کے کسی بھی مہینہ میں کیا جا سکتا ہے لیکن ماہ رجب تمام مہینوں سے (۲) بہتر ہے اور اخبار اسلامی میں اس کی بہت زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے .
۲ . اس بارے میں بکثرت روایات ہیں کہ تنہا کتاب وسائل الشیعہ ، ج ۱۰ ، صفحہ ۲۳۹ ، ابواب العمرہ ، باب ۳ میں سولہ روایات نقل ہوئی ہیں .
مسئلہ 3 ۔ حج کی طرح عمرہ کی بھی دو قسمیں ہیں واجب اور مستحب .
مسئلہ 4 ۔ جو شخص فقط عمرہٴ مفردہ بجالانے کی توانائی رکھتا ہے ، احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو بجالائے ، ہر چند حج کی استطاعت و توانائی نہ رکھتا ہو . اور پوری عمر میں ایک مرتبہ سے زیادہ واجب نہیں ہے ، بنا بر ایں جو لوگ حج نیابتی بجالاتے ہیں احتیاط واجب یہ ہے کہ اعمال نیابت انجام دینے کے بعد اپنے لئے عمرہٴ مفردہ بجالائیں .
مسئلہ 5 ۔ جو شخص وارد مکہ ہونے کا قصد رکھتا ہے واجب ہے با احرام وارد ہو اور احرام کے لئے نیت حج یا عمرہ ضروری ہے ، اگر موسم حج نہیں ہے واجب ہے عمرہٴ مفردہ انجام دے . لیکن جو لوگ بمقتضائے شغل مکہ زیادہ آمد و رفت رکھتے ہیں ( جیسے بس ڈرائیور اور کاروانوں کے خدمتگزار ) اس حکم سے مستثنیٰ ہیں ، اس طرح جو لوگ عمرہٴ مفردہ بجا لا چکے ہیں اگر مکہ سے خارج ہوں اور دوبارہ اسی مہینے میں داخل مکہ ہوں احرام عمرہٴ مجدد ان پر واجب نہیں ہے .
سوال 6 ۔ کیا حج کے مہینوں میں عمرہٴ تمتع سے پہلے عمرہٴ مفردہ انجام دینا جائز ہے ؟ کیا اس مسئلے میں صرورة اور غیر صرورة کے درمیان کوئی فرق ہے ؟
جواب : کوئی مانع نہیں ہے اور اس مسئلے میں پہلی بار حج پر جانے والے اور اس کے غیر کے درمیان کوئی فر ق نہیں ہے
سوال 7 ۔ اگر کوئی شخص رجاء عمرہٴ مفردہ کے لئے احرام باندھے کیا تمام اعمال عمرہ میں کلمہ رجاء کو نیت میں لانا لازم ہے یا لازم نہیں ہے ؟
جواب : اسی قدر کہ نیت رجاء اس کے ذہن میں تمام اعمال عمرہ کی بنسبت موجود ہے کافی ہے اور کلمہٴ رجاء کی تکرار لازم نہیں ہے .
سوال 8 ۔ وہ عورت جو احتمال دیتی ہے کہ عادت سے ہو جائے اور داخل مسجد الحرام نہ ہو سکے . کیا عمرہٴ مستحبی کے لئے محرم ہو سکتی ہے ، اور اگر عادت سے ہو گئی تو کیا طواف اور نماز طواف کے لئے نائب کرسکتی ہے ؟ اسی طرح اگر بیمار احتمال دے کہ اعمال عمرہٴ مفردہ بجا نہیں لا سکتا ہے ، کیا ایسا کر سکتا ہے ؟
جواب : اشکال نہیں ہے ، اور چنانچہ اس کا وظیفہ نائب کرنا ہو طواف و نماز طواف کے لئے نائب اختیار کرے ، اور بقیہ اعمال کو ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے خود انجام دے .
سوال 9 ۔ جو شخص اپنی نماز غلط پڑھتا ہے اور اس کی تصحیح کا وقت بھی نہیں رکھتا کیا عمرہٴ مفردہٴ مستحبی بجا لا سکتا ہے ؟
جواب : کوئی اشکال نہیں ہے .
سوال 10 کیا عمرہٴ مفردہ بجالانا اتمام عمرہٴ تمتع کے بعد اعمال حج کے آغاز سے پہلے جائز ہے ؟
جواب : عمرہٴ مفردہ بجا نہ لانا چاہئے اور اگر بجالائیں اس کی صحت میں اشکال ہے لیکن اس عمرہ اور حج تمتع کو کوئی نقصان نہیں پہونچتا ہے .

 


1. وسائل الشیعہ ، ج ۸ ، ص ۶۶ ، ابواب وجوب الحج ، باب ۳۸ ، حدیث ۷ و جلد ۱۰ / ص ۲۴۰، ابواب العمرہ ، باب ۳ ، حدیث ۷ .
 
دو عمروں کے درمیان معتبر فاصلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma