۴۔ حضرت علی - نے اور اہلِ بیت نے اِس حدیث سے استدلال کیوں نہیں کیا؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
۵۔ روایت کے آخری جملہ کا مفہوم کیا ہے؟۳۔ کیا یہ حدیث تمام کتبِ صحاح میں نقل ہوئی ہے؟

بعض حضرات کہتے ہیں کہ اگر حدیث غدیر اس عظمت کے ساتھ موجود تھی تو خود حضرت علی -نے اور ان کے اہل بیت اور یار وانصاراور ان سے تعلق رکھنے والوں نے ضروری مقامات پر اس سے استدلال کیوں نہیں کیا، آیا یہ بہتر نہ تھا کہ وہ حضرت علی - کی حقانیت ثابت کرنے کے لئے اس قسم کے اہم مدرک کو سند کے طور پر پیش کرتے ۔
یہ اعتراض بھی اسلامی کتابوں سے خواہ حدیث سے متعلق ہوں یا تاریخ وتفسیر سے، عدم واقفیت کا نتیجہ ہے، کیونکہ اہل سنت کے علماء کی کتابوں میں ایسے بہت سے مواقع کا ذکر کیا گیا ہے کہ جہاں پر خود حضرت علی - نے یا ائمہ اہل بیت نے یا اس مسلک سے تعلق رکھنے والوں نے حدیثِ غدیر سے استدلال کیا ہے ان میں سے ایک واقعہ خود حضرت علی - سے متعلق ہے جسے خطیب خوارزمی نے عامر بن واصلہ کے حوالے سے نقل کیا ہے، عامر کہتا ہے:
”میں شوریٰ کے روز حضرت علی - کے ساتھ اس گھر میں موجود تھا میں نے خود سنا کہ آپ ارکان شوریٰ سے اس طرح کہہ رہے تھے کہ میں ایک ایسی محکم دلیل تمھارے سامنے قائم کررہا ہوں جسے عرب وعجم مل کر بھی تبدیل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تمھیں خدا کی قسم! بتلاؤ کیا تمھارے درمیان کوئی ایسا شخص ہے کہ جس نے مجھ سے پہلے خدا کو اس کی توحید ویکتائی کے ساتھ پکارا ہو؟ اس کے بعد آپ نے خاندانِ رسالت کی معنوی عظمتیں بیان کی یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: تمھیں خدا کی قسم دیتا ہوں بتلاؤ تمھارے درمیان میرے علاوہ اور کوئی شخص ایسا ہے جس کے حق میں پیغمبر نے یہ کہا ہو:
”من کنت مولاہ فعلی مولاہ اللھم وال من والاہ وانصر من نصرہ لیبلغ الشاھد الغائب“
سب نے کہا: نہیں(1)
یہ روایت حموینی نے فرائد السمطین باب ۵۸ میں اور اسی طرح ”ابن حاتم“ نے ”دارالنظیم“ میں، دار قطنی نے اپنی کتاب میں، ابن عقدہ نے اپنی کتاب میں اور ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ میں نقل کیا ہے ۔
فرائد السمطین کے باب ۵۸ میں منقول ہے کہ حضرت علی - نے حضرت عثمان کے زمانے میں مسجد کے اندر چند لوگوں کی موجود گی میں بھی واقعہ غدیر سے استدلال کیا تھا، اسی طرح کوفہ میں اُن لوگوں کے سامنے جو پیغمبر کی طرف سے ان کی خلافت بلافصل کے لئے نص ہونے کا انکار کررہے تھے صراحت کے ساتھ اس حدیث سے استدلال کیا ہے ۔الغدیر کے مطابق اس حدیث (یعنی کوفہ میں واقعہ غدیر سے آپ کے استدلال) کو اہلِ سنت کی مشہور کتابوں اور معروف ماٴخذوں میں چار صحابہ اور چودہ تابعین سے روایت کیا گیا ہے ۔
جنگِ ”جمل“ کے دن بھی ”حاکم“ کی کتاب مستدرک جلد سوم، صفحہ ۲۷۱ کی روایت کے مطابق طلحہ کے سامنے حدیث غدیر سے استدلال فرمایا ۔
نیز جنگ صفین کے دن ”سلیم بن قیس ہلالی“ کی روایت کے مطابق حضرت علی - نے اپنی لشکر گاہ میں مہاجرین وانصار اور اطراف وجوانب سے آنے والے لوگوں کے سامنے اس حدیث سے استدلال کیا ۔ اور بدر مبین (جو جنگ بدر میں پیغمبر کے ساتھ تھے) میں سے بارہ افراد نے کھڑے ہوکر گواہی دی کہ انھوںنے یہ حدیث پیغمبر سے سنی ہے ۔
حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ بانوئے اسلام حضرت فاطمہ زہر، امام حسن ، امام حسین ، عبداللہ بن جعفر، عمار یاسر، قیس بن سعد، عمر بن عبدالعزیز اور عباسی خلیفہ مامون نے بھی اس حدیث کو سند کے طور پر پیش کیا ہے ۔ یہاں تک کہ عمروبن عاص نے اس خط میں جو اُس نے معاویہ کو اس لئے لکھا تھا تاکہ وہ اس پر اچھی طرح سے یہ بات ثابت کردے کہ وہ حضرت علی کے مرتبہ و مقام اور معاویہ کی وضع سے متعلق حقائق سے خوب آگاہ ہے، اس خط میں اس نے صراحت کے ساتھ مسئلہ غدیر کا ذکر کیا تھا اور اسے خطیب خوارزمی حنفی نے اپنی کتاب مناقب کے صفحہ ۱۲۴ پر نقل کیا ہے ۔
وہ لوگ جو اس سے زیادہ توضیحات کے خواہاں ہیں اور حضرت علی ، اہلبیت ، صحابہ اور غیر صحابہ کی طرف سے حدیث غدیر سے استدلال کرنے کے بارے میں ان روایات کے مختلف ماخذوں میں بیان سے آگاہ ہونا چاہیں تو وہ کتاب الغدیر جلد اوّل صفحات ۵۹ تا۲۱۳ کی طرف رجوع کریں ۔ علامہ امینیۺ نے صحابہ وغیر صحابہ میں سے ۲۲ حضرات سے مختلف مواقع پر اس حدیث سے استدلال کرنے کی روایات پیش کی ہیں ۔


1۔ مناقب ،ص ۲۱۷.
 
۵۔ روایت کے آخری جملہ کا مفہوم کیا ہے؟۳۔ کیا یہ حدیث تمام کتبِ صحاح میں نقل ہوئی ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma