فضیلت تلاوت سوره انعام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
وہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے، عظیم کامیابی

شرک کی مختلف اقسام اور بت پرستی کے خلاف جہاد

کہا جاتا ہے کہ یہ انہترواں (۶۹)سورہ ہے جو مکہ میں پیغمبر پر نازل ہوا، البتہ اس کی چند آیات کے بارے میں اختلاف ہے ، بعض کا نظریہ ہے کہ یہ چند آیات مدینہ میں نازل ہوئی ہیں، لیکن ان روایات سے جو اہلبیت (علیه السلام) کے طریقہ سے ہم تک پہنچی ہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سورہ کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ اس کی تمام آیات ایک جگہ نازل ہوئی ہیں ، اس بنا پر وہ سب کی سب -”مکی“ ہوں گی ۔
اس سورہ کا بنیادی ہدف اور مقصد دوسری مکی سورتوں کی طرح ہی تین اصولوں ”توحید“ ”نبوت“ اور ”قیامت“ کی طرف دعوت دینا ہے،لیکن سب سے پڑھ کر اس میں مسئلہ توحید اور شرک وبت پرستی کے خلاف مبارزہ کیا گیا ہے اور وہ اس طور پر کہ اس سورہ کی آیات کے اہم حصہ میں روئے سخن مشرکین اور بت پرستوں کی طرف ہی ہے اور اسی مناسبت سے بعض اوقات بحث کا سلسلہ مشرکین کے اعمال وکردار اور بد عت تک پہنچ جاتا ہے ۔
بہر حال اس سورہ کی آیات میں تدبر وتفکر جو انتہائی جاندار اور واضح اور روشن دلائل پر مشتمل ہے، انسان کے اندر روئے توحید وخدا پرستی کو زندہ کرتا ہے اور شرک کی بنیادوں کو اکھاڑ کر رکھ دیتا ہے، شاید اسی معنوی وابستگی اور مسئلہ توحید کی باقی سب مسائل اولویت کی بنیاد پر ہی اس سورہ کی تمام آیات یکجائی طور پر ایک ہی دفعہ نازل ہوئی ہے ۔
اور وہ روایات جو اس سورہ کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں وہ بھی اس امر کے سبب سے ہی ہیں ہم بارہا پڑھتے ہیں کہ سورہ انعام کے نزول کے وقت ستر ہزار فرشتہ اسے لے کر نازل ہوئے تھے اور جو شخص اس سورہ پڑھے (اور اس کے سایہ میں اس کی روح سرچشمہ توحید سے سیراب ہو) تو وہ تمام فرشتوں کے لئے طلب مغفرت کرتا ہے، ہو سکتاہے کہ اس سورہ کی آیات میں غور فکر کرنا مسلمانوں میں سے روح نفاق وپراکندگی کو نکال باہر کرے اور کانوں کو سننے والا ،آنکھوں کو دیکھنے والااور دلوں کو دانا بنا دے ۔
لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض لوگ اس سورہ سے صرف اس کے الفاظ کے پڑھنے پر قناعت کرتے ہیں اور اپنی ذات اور خاص مشکلات کے حل کے لئے طویل و عریض تقریبات اور نشستیں منعقد کرتے ہیں جنھیں”ختم انعام “ کے نام سے یاد کرتے ہیں، مثال کے طور پر اگر ان تقریبات مین سورہ کے مضامین میں غور فکر کیا جائے تو نہ صرف مسلمانوں کی شخصی وذاتی مشکلات حل ہوں گی بلکہ ان کی عمومی مشکلات بھی حل ہوجائے گی ۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ قرآن کو ایک ایسا سلسلہ اور اد کے طور سے دیکھتے ہیں کہ جس میں ایسی خاصیتیں پائی جاتی ہیں جو راز ہی راز ہے اور کسی کو معلوم نہیں ہے اور اس کے الفاظ کو پڑھنے کے علاوہ کچھ بھی غور نہیں کرتے ، حالانکہ قرآن سارے کا سارا سبق ہے اور مدرسہ ، ایک پرواگرام ہے اور بیداری ،ایک رسالت ہے اور علم وآگاہی۔
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
۱الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِینَ کَفَرُوا بِرَبِّھِمْ یَعْدِلُونَ-
۲ھُوَ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ طِینٍ ثُمَّ قَضَی اٴَجَلًا وَاٴَجَلٌ مُسَمًّی عِنْدَہُ ثُمَّ اٴَنْتُمْ تَمْتَرُونَ-
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جو رحمن ورحیم ہے
۱۔ حمد وستائش اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانو--ں اور زمین کو پیدا کیااور تاریکیوں اور نور کو ایجاد کیا لیکن کافر خدا کے لیے شریک و شبیہ قرار دیتے ہیںحالانکہ اس کی توحید اور یکتائی کی دلیلیںتخلیق کائنات میں ظاہر وعیاں ہیں ۔
۲۔ وہ وہی ذات ہے جس نے تمھیں مٹی سے پیدا کیا، پھر اس نے ایک مدت مقرر کی(تاکہ انسان درجہ کمال کو پہنچ جائے) اورحتمی اجل اس کے پاس ہے (اور وہ اس سے آگاہ ہے)اس کے باوجود تم(مشرک لوگ اس کی یکتائی یا اس کی قدرت میں )شک وشبہ رکھتے ہو اور اس کا انکار کرتے ہو ۔

وہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے، عظیم کامیابی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma