نور رمز وحدت ہے اور ظلمت رمز پراکندگی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
اجل مسمیٰ کیا ہے؟کیا تاریکی بھی مخلوقات میں سے ہے

ایک دوسرا نکتہ جس کی طرف یہاں توجہ کرنا چاہئے یہ ہے کہ یہ آیات قرآن میں نور صیغہ مفرد کے ساتھ ہے اور ظلمت جمع کی صورت میں (ظلمات ) ۔
ممکن ہے کہ یہ تعبیر اس حقیقت کی طرف اشارہ ہو کہ ظلمت (خواہ حسی ہو یا معنوی) ہمیشہ پراکندگیوں، جدائیوں اور دوریوں کا سرچشمہ ہوتی ہے جب کہ نور رمز وحدت واجتماع ہے ۔
ہم نے اکثر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ہم گرمی کی کسی رات صحن کے درمیان یا بیابان کے ابدر ایک چراغ روشن کرتے ہیں تو ہر قسم کے جانور تھوڑی سی دیر میں اس کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور باقی زندگی مختلف صورتوں میں دکھائی دیتی ہے، لیکن جب اس ”چراغ“ کو بجھادیتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کسی طرف چل دیتا ہے اور سب پراکندہ اورمنتشر ہوجاتے ہیں، اجتماعی اور معنوی مسائل میں بھی یہی صورت ہے، علم ، قرآن اور ایمان کا نور سرمایہ وحدت ہے اور جہل ، کفر اور نفاق کی تاریکی پراکندگی کا سبب ہے ۔
اس سے پہلے ہم بیان کرچکے ہیں کہ یہ سورہ خدا پرستی اور توحید کی بنیادوں کو دلوں میں مستحکم کرنے کے لئے پہلے انسان کو عالم کبیر کی طرف متوجہ کرتی ہے اور بعد والی آیت میں عالم صغیر یعنی انسان کی طرف توجہ دلاتی ہے، اس سلسلہ میں انتہائی حیرےت انگیز مسئلہ یعنی اس کی خاک اور گیلی مٹی سے پیدائش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ وہی خدا ہے جس نے تمھیں گیلی مٹی سے پیدا کیا ہے(ھُوَ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ طِینٍ )
یہ صحیح ہے کہ ہماری خلقت ہمارے ماں باپ سے ہوئی ہے نہ کہ خاک سے لیکن چونکہ سب سے پہلے انسان کی پیدائش خاک اور گیلی مٹی سے ہوئی تھی لہٰذا ہمیں اسی طرح خطاب کرنا درست ہے ۔
اس کے بعد انسان کی عمر کے کمال کو پہنچنے کے مراحل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: اس کے بعد ایک مدت مقرر کی کہ جس میں انسان روئے زمیں میں پرورش پاکر کمال کو پہنچے(ثُمَّ قَضَی اٴَجَلًا)
”اجل“ اصل میں ”مدت معین“ کے معنی میں ہے، لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آخری وقت یا موقع کو بھی اجل کہا جاتا ہے، مثلا کہتے ہیں کہ اجل دین آپہنچا یعنی قرض کی ادائیگی کا وقت آخر آپہنچا ہے، یہ جو موت کے آجانے کو اجل کہتے ہیں تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ انسان کا عمر کا آخری لمحہ اس وقت پر ہوتا ہے ۔
اس کے بعد اس بحث کی تکمیل کے لئے قرآن کہتا ہے :اجل مسمیٰ خدا کے پاس ہے(وَاٴَجَلٌ مُسَمًّی عِنْدَہُ) ۔
اس کے بعد کہتا ہے:تم مشرک لوگ اس پیدا کرنے والے کے بارے میں کہ جس نے انسان کر بے قدر وقیمت اور حقیر چیز یعنی گیلی مٹی سے پیدا کیاہے اور تمھیں ایسے ایسے حیرت انگیز مرحلوں سے گزارا ہے، شک کرتے ہو اورانکار کا راستہ اختیار کرتے ہو، تم نے بتوں جیسی حقیر مخلوق کو خدا کہا ہم پلہ قرار دیا ہے یا تم مردوں کے زندہ کرنے اور قیامت کے برپا کرنے کے بارے میں خدا وند تعالیٰ کی قدرت میں شک وشبہ رکھتے ہو(ثُمَّ اٴَنْتُمْ تَمْتَرُونَ) ۔

اجل مسمیٰ کیا ہے؟کیا تاریکی بھی مخلوقات میں سے ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma