حضرت ابراہیم - کا توحید پر استدلال

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
”کذالک“سے کیامراد ہے۔ ؟ یہ گفتگو تحقیق کے طور پر کی تھی

اب یہ سوال سامنے آتا ہے کہ حضرت ابراہیم - نے آفتاب و مہتاب اور ستاروں کے غروب ہونے سے ان کی ربوبیت کی نفی پر کس سے استدلال کیا؟
ممکن ہے کہ یہ استدلال تین طریقوں سے ہو:
۱۔ موجودات کا پروردگار اور مربی( جیسا کہ لفظ” رب“سے معلوم ہوتا ہے) ایسا ہونا چاہیے کہ جس کا مخلوقات کے ساتھ ہمیشہ قریبی ربط ہو کہ ایک لحظہ کے لیے بھی اُن سے جدا نہ ہو، اس بناء پر وہ موجود جو غروب ہوجائے اور کئی ساعت تک اپنے نور و برکت کو ختم کیے رکھے اور بہت سے موجودات سے بالکل بیگانہ ہوجائے، ان کا پروردگار اور رب کس طرح ہوسکتا ہے؟
۲۔ وہ موجود جو غروب و طلوع کرنے والا ہے وہ قوانین کے چنگل کا اسیر ہے، وہ چیز جو خود ان قوانین کی محکوم ہے وہ ان پر حاکم اور ان کی مالک کس طرح ہوسکتی ہے۔ وہ خود ایک کمزور مخلوق ہے اور ان کے تابع فرمان ہے اور اُن سے انحراف اور تخلف کی کم سے کم توانائی بھی نہیں رکھتی۔
۳۔ جو موجود حرکت رکھتا ہے وہ یقینا ایک حادث موجود ہے کیونکہ جیسا کہ فلسفہ میں تفصیل کے ساتھ ثابت ہوچکا ہے کہ حرکت ہر مقام پر حدوث کی دلیل ہے کیونکہ حرکت خود ایک قسم کا وجود حادث ہے اور وہ چیز جو معرض حوادث میں ہے یعنی حرکت رکھتی ہے وہ ایک ازلی و ابدی وجود نہیں ہوسکتی۔

(غور کیجئے)۔

”کذالک“سے کیامراد ہے۔ ؟ یہ گفتگو تحقیق کے طور پر کی تھی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma