اگر تم زمین میں رہنے والے اکثر لوگوں کی پیروی کرو گے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
عددی اکثریت کچھ اہمیت نہیں رکھتیکیا میں غیر خدا کو منصف اور حکم کے طور پر قبول کرلوں
ہم جانتے ہیں کہ اس سورہ کی آیات مکہ میں نازل ہوئی ہے اور اس زمانے میں مسلمان انتہائی اقلیت میں تھے، یہ ممکن تھا کہ ان کی اقلیت اور بت پرستوں اور مخالفین اسلام کی قطعی اکثریت بعض لوگوں کے لئے تو ہم پیدا کردے کہ اگرکہ اگر ان کا دین وآئین باطل اور بے اساس ہے تو ان کی پیروی کرنے والے اتنی اکثریت میں کیوں اور اگر ہم حق پر ہیں تو اس قدر کم تعداد میں کیوں ہیں۔
اس آیت میں اس توہم کو دفع کرنے کے لئے کہ جو ممکن تھا کہ قبل کی آیات میں قرآن کی حقانیت کے زکر کے بعد پیدا ہوجائے، اپنے پیغمبر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے: اگر تم زمین میں رہنے والے اکثر لوگوں کی پیروی کرو گے تو وہ تمھیں راہ حق سے گمراہ اور منحرف کردیں گے(وَإِنْ تُطِعْ اٴَکْثَرَ مَنْ فِی الْاٴَرْضِ یُضِلُّوکَ عَنْ سَبِیلِ اللهِ )۔
بعد والے جملے میں اس امر کی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: اس کی علت اور سبب یہ ہے کہ وہ منطق اور فکر صحیح کی بنیاد پر کام نہیں کرتے، ان کے رہنماہوا وہوس سے آلودہ گمان ہیں اور کچھ جھوٹ ، فریباور تخمینے ہیں(إِنْ یَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ ہُمْ إِلاَّ یَخْرُصُونَ )۔(۱)
چونکہ قبل والی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ محض اکثریت تنہا راہ حق کی نشاندہی نہیں کرسکتی، تو اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہ کہ راہ حق صرف خدا سے حاصل کرنا چاہئے چاہے حق کے طرفدار اقلیت میں ہی کیوں نہ ہوں ، لہٰذا دوسری آیت میں اس امر کی دلیل واضح کرتا ہے کہ تیرا پروردگار کہ جو تمام چیزوں سے باخبر اور آگاہ ہے اوراس کے علم غیر متناہی میں ذرہ بھربھی اشتباہ نہیں ہے وہ بہتر طور پر جانتا ہے کہ راہ ضلالت کونسی ہے اور راہ ہدایت کون سی، اور وہ گمراہوں اور ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی بہتر طور پر پہچانتا ہے( إِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اٴَعْلَمُ مَنْ یَضِلُّ عَنْ سَبِیلِہِ وَہُوَ اٴَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِینَ)۔(۲)
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دوسرے لوگ راہ ہدایت وضلالت کو خدا کی رہنمائی کے بغیر بھی پہچان لیتا ہے، کہ آیت یہ کہہ رہی ہے کہ خدا دوسروں سے بہتر طور پر پہچانتا اور بہتر طور پر جانتا ہے۔
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ انسان اپنی عقل کے ذریعے حقائق کا ادراک کرتا ہے اور راہ ہدایت وضلالت کو کسی حد تک سمجھ لیتا ہے لیکن یہ بات مسلم ہے کہ چراغ عقل کی روشنی اور اس کی شعاع محدود ہے ، اور ممکن ہے کہ بہت سے مطالب نگاہ عقل سے مخفی رہ جائیں، علاوہ ازیں انسان اپنی معلومات میں اشتباہ میں بھی گرفتار ہوجا ہے اور اسی بنا پر وہ خدائی رہبروں اور رہنماؤں کا محتاج ہے اسی لئے یہ جملہ کہ”خدا زیادہ جانتا ہے “ صحیح ہے، اگر چہ انسان کا علم خدا کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے ۔
عددی اکثریت کچھ اہمیت نہیں رکھتیکیا میں غیر خدا کو منصف اور حکم کے طور پر قبول کرلوں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma