ایک سوال کا جواب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
وہ چیزیں جو یہودیوں پر حرام ہوئیںبعض حرام جانوروں کا ذکر

یہاں پر ایک سوال یہ در پیش ہوتا ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ غذاؤں کے بارے میں تمامحرمات الٰہی چار اقسام میں منحصر ہوگئے ہیں جبکہ ہمیں علم ہے کہ حرام غذائیں انہی چار چیزوں میں منحصر نہیں ہیں، درندوں کا گوشت، دریائی جیوانات (چھلکے دار مچھلی کے علاوہ) کا گوشت اور اسی طرح کے دوسرے جرام جانوروں کا گوشت، یہ سب حرام ہیں لیکن آیہ مذکورہ میں ان میں سے کسی کا نام نہیں لیا گیا اور محرمات کو صرف چار چیزوں میں منحصر کردیا گیا ہے؟
بعض حضرات نے اس سوال کے جواب میں یہ کہا ہے کہ یہ آیت مکّہ میں اثری اور اس وقت تک دوسری چیزیں حرام نہیں ہوئی تھیں۔
یہ جواب صحیح نہیں معلوم ہوتا کیونکہ بعینہ  یہی عبارت یا اس جیسی عبارتیں بعض مدنی سورتوں میں بھی ملتی ہیں جیسے بقرہ کی آیت ۱۷۳۔ بظاہر اس کا جواب اس طرح سے دیا جاسکتا ہے کہ اس آیت کی نظر صرف مشرکوں کے خرافاتی احکام پر ہے اور اصطلاحاًیوں کہنا چاہیے کہ یہاں پر ”حصر اضافی“ ہے۔ دوسرے لفظوں میں آیت کا مفہوم یہ ہے کہ محرمات الٰہی یہ چیزیں ہیں نہ کہ وہ جنھیں تم نے اپنی طرف سے گھڑلیا ہے۔
اس بات کی مزید توضیح کے لیے بے جا نہ ہوگا اگر ہم ایک مثال پیش کریں۔ وہ یہ کہ اگر کوئی ہم سے یہ سوال کرے کہ آیا حسن اور حسین دونوں آئے تھے؟ ہم جواب میں یہ کہیں گے: نہیں، صرف حسن آئے تھے، یہاں پر ہماری غرض صرف یہ ہے کہ دوسرے شخص (حسین) کے آنے کی نفی ہوجائے، اس سے کوئی بحث نہیں کہ دوسرے افراد جو سوال کے دائرے سے خارج تھے وہ آئے کہ نہیں۔ وہ چاہے آئے بھی ہوں تب بھی ہمارا مذکورہ جواب صحیح ہوگا ۔ اس طرح اضافی (یا نسبی) کہتے ہیں۔لیکن یہ ملحوظ رہے کہ ہر حصر عام طور سے حقیقی ہوتا ہے، الّا یہ کہ اس کے خلاف کوئی قرینہ موجود ہو جیسے زیر بحث آیت۔

 

۱۴۶ وَعَلَی الَّذِینَ ھَادُوا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِی ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُومَھُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُھُورُھُمَا اٴَوْ الْحَوَایَا اٴَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذٰلِکَ جَزَیْنَاھُمْ بِبَغْیِھِمْ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ۔
۱۴۷ فَإِنْ کَذَّبُوکَ فَقُلْ رَبُّکُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَایُرَدُّ بَاٴْسُہُ عَنْ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَ ۔
ترجمہ
۱۴۶۔ اور ہم نے یہودیوں پر ہر ناخن دار (حیوان جس کے کُھر بغیر شگاف کے ہوتے ہیں) کو حرام کیا اور گائے بھیڑ میں سے ان کی چکتی اور چربی کو حرام کیا، سوائے اس چربی کے جو اُن میں پیٹھ پر، یا آنتوں کے تہوں میں اور دونوں پہلووٴں میںہو یا وہ چربی جو ہڈیوں میں ملی ہوئی ہو، یہ حکم بطور سزا کے اس ظلم وستم کی وجہ سے تھا جو وہ کیا کرتے تھے اور ہم سچ کہتے ہیں۔
۱۴۷ ۔ اگر یہ تیری تکذیب کریں (اور ان حقائق کو نہ مانیں) تو ان سے کہہ دو کہ تمھارا پروردگار بڑی رحمت والا ہے لیکن اس کے باوجود مجرموں سے اس کی سزا دُور ہونے والی نہیں (پلٹنے کا راستہ تمھارے لئے کھلا ہوا ہے اور وہ تمھیں فوراً سزا نہیں دیتا لیکن اگر اسی طرح اس کے احکام کی خلاف ورزیاں کرتے رہے تو تمھاری سزا حتمی ہے)
تفسیر

وہ چیزیں جو یہودیوں پر حرام ہوئیںبعض حرام جانوروں کا ذکر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma