زمین پر انسانی خلافت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
سورہٴ اعرافمقام انسانی کی اہمیت

ایک اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ قرآن کریم نے کئی بار انسان کو زمین پر بطور اپنے ”خلیفہ“ اور ”نمائندہ“ کے تعارف کروایا ۔ اس تعبیر کے ذریعے جہاں ضمنی طور پر مقام کو واضح کرنا مقصود ہے وہاں اس حقیقت کا بھی اظہار مقصود ہے کہ اموال و ثروتیں ۔ استعدادیں اور وہ تمام انعامات اور عطیے جو خدانے انسان کو دیئے ہیں ان سب کا مالک اصلی خدا ہے اور انسان ان سب پر اللہ کی طرف سے صرف نمائندہ، مجاز اور اجازت یافتہ ہے اور یہ بات بدیہی و بالکل واضح ہے کہ کوئی نمائندہ اپنے تصرفات میں مستقل نہیں ہوا کرتا، بلکہ اس کے تمام تصرفات مالکِ اصلی کی اجازت کے دائرے اور حدود میں ہونا چاہیں ۔
یہیں سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ مثلاً مسئلہ مالکیت اشیاء میں اسلام نے ”کیٹپل ازم“ (سرمایہ داری)اور ”کمیونزم“ دونوں راستوں سے دوری اختیار کی ہے کیونکہ اوّل الذکرنے مالکیت کو فرد کے ساتھ مخصوص کردیا ہے جبکہ دوسرے نے تمام مالکیت کو اجتماع کے ساتھ وابستہ کردیا ہے لیکن اسلام یہ کہتا ہے کہ مالکیت نہ تو کسی فرد کی ہے اور نہ اجتماع کی، بلکہ فی الحقیقت ہر چیز کا مالک اصلی خدا ہے ۔
تمام انسان اس کے نمائندے اور وکیل ہیں اور اسی دلیل کی بنا پر اسلام انسان کی آمدنی اور خرچ دونوں کے طریقوں اور کیفیات میں نظارت و نگہبانی کا فرض ادا کرتا ہے اور دونوں کے لئے اس نے حدود و شرایط مقرر کردیس ہیں جن کی بناء پر اقتصاد اسلامی کو اس نے بطور ایک خاص نظام کے تمام دیگر مکاتب فکر سے الگ کرکے نمایاں کردیا ہے ۔

 

سورہٴ اعرافمقام انسانی کی اہمیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma