تقویٰ اور پر ہیز گاری کی دعوت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
اتحاد کی دعوت انہیں اپنے درمیان رخنہ اندازی کرنے کی اجازت

یٰٓا ایّھا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ حق تقاتہ
اس آیت میں پہلے تقویٰ کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ اتحاد کی دعوت کے لئے تمہید بنے۔ در حقیقت تقویٰ کی دعوت کسی اخلاقی اور عقیدے کی مدد لئے بغیر بے اثر یا کم اثر ہوتی ہے ۔ اسی بنا پر اس آیت میں کوشش کی گئی ہے کہ اختلاف اور پر اکندگی کے عوامل ایمان اور تقویٰ کے ذریعے کمزور کیئے جائیں اور اس لئے ایماندار افراد کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ سب کے سب خدا سے ڈرو اور تقویٰ او ر پرہیز گاری کا حق ادا کرو.....--
” حق تقویٰ“ سے کیا مراد ہے ؟ اس ضمن میں مفسرین کے درمیان بہت اختلاف ہے لیکن اس میں شک نہیں کہ حق تقویٰ پر ہیز گاری کا آخری درجہ ہے جس میں ہر قسم کے گناہ وھیان اور حق سے انحراف کرنے سے پر ہیز کرنا شامل ہے ۔ اسی لئے تفسیر ” در منثور“ میں پیغمبر اکرم او ر” تفسیر عیاشی“ اور ’ معانی الاخبار“ میں امام جعفر صادق (ع) سے نقل کیا گیا ہے کہ آپ (ع) نے حقِّ تقویٰ کی تفسیر میں فرمایا :
( ان یطاع فلا یعصی و یذکر فلا ینسی و یشکر فلا یکفر )
یعنی حق تقویٰ یہ ہے کہ ہمیشہ اس کے فرامین کی اطاعت کی جائے اور کبھی اس کی نافرمانی نہ کی جائے اور ہمیشہ اسے یاد رکھو اور کبھی بھی اسے فراموش نہ کرو اور اس کی نعمتوں پر شکر گزار رہو اور کفران نعمت نہ کرو۔ ........
ظاہر اور واضح ہے کہ یہ حکم باقی احکام الہٰی کی طرح انسان کی ہمت و طاقت سے وابستہ ہے لہٰذا مندرجہ بالا آیت اور سورہ تغابن کی آیت ۱۶

 فاتّقوا اللہ مااستطعتم ( جتنا ہو سکے پرہیز گاری اختیار کرو ) ان دونوں آیات میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ اس لئے ان دو آیات کے تضاد کے بارے میں اور یہ ان میں سے ایک دوسری کی ناسخ ہے ، گفتگو بے بنیاد ہے ، البتہ دوسری آیت حقیقت میں اصطلاحی لحاظ سے پہلی آیت کی تخصیص ہے اور اسے انسان کی توانائی کی مقدار سے مقید کرتی ہے ۔ چونکہ ظاہراً قدماء کے ہاں لفظ نسخ تخصیص پر بھی بولا جاتا تھا ۔ لہٰذا ممکن ہے ان لوگوں کی نسخ سے مراد تخصیص ہی ہو ۔
ولا تمو تن الا و انتم مسلمون۔
حقیقت میں یہ جملہ اوس و خزرج اور تمام دنیا کے مسلمانوں کے لئے ایک تنبیہ ہے کہ وہ ہو شمندی سے رہیں ۔ صرف اسلام قبول کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اس سے اہم بات یہ ہے کہ ایمان و اسلام کی زندگی کے آخری لمحات تک محفوظ رکھیں اور زمانہ جاہلیت کے کینہ کی بجھی ہو ئی آگ اور بیہودہ غیر معقول تعصبات کی پیروی میں اپنے ایمان اور پاک اعمال کو بر بادی کی بھینٹ نہ چڑھا دیں تاکہ آخرت میں انجام بدبختی سے ہمکنار نہ ہو لہٰذا اس بات کی تاکید کی گئی کہ خیال رکھنا کہ دنیا سے ایمان و اسلام کے بغیر نہ جا نا ۔

اتحاد کی دعوت انہیں اپنے درمیان رخنہ اندازی کرنے کی اجازت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma