مسلمانوں کے لئے تنبیہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جنگ اُحداغیار کو راز دار نہ بناوٴ

خدا وند عالم اس آیت میں مسلمانوں کو تنبیہ کرتا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو اپنا عزیز نہ سمجھیں اور مسلمانوں کی راز کی باتیں ان کے سمنے ظاہر نہ کریں ۔ یہ خطرے کی نشاندہی عمومی شکل میں ہے ، ہر زمانہ اور ہر حالت میں مسلمانوں کو اس تنبیہ کی طرف متوجہ رہنا چاہیے لیکن تاٴسف ہے کہ قرآن کے بہت سے ماننے والے اس تنبیہ سے غفلت برتتے ہیں اور اس کے نتیجے بہت سی مشکلات میں گرفتار ہو جاتے ہیں ۔
عصر حاضر میں بھی مسلمانوں کے گرد وپیش ایسے خفیہ دشمن ہیں جو اپنے آپ کو ان کا دوست ظاہر کرتے ہیں اور ظاری طور پر مسلمانوں کی حمایت کا دم بھرتے ہیں لیکن ان کی کارستانیاں ان کا جھوٹ ظاہر کر تی ہیں ۔ مسلمان ان کے ظاہر سے دھوکا کھا کر ان پر اعتماد کرتے ہیں ۔حالانکہ وہ مسلمانوں کے لئے پریشانی اور رو سیاہی کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے اور ان کی راہ میں کانٹے بچھا کر ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے۔ دور جانے کی ضرورت نہیں گذشتہ چند سالوں میں مسلمان دو بڑی جنگوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔ پہلی جنگ میں انہیں درد ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دوسری جنگ میں وہ واضح کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور دشمنوں کا وحشت ناک رعب اور نا قابل شکست ہونے کا افسانہ صحرائے سینا اور جولان کی پہاڑیوں کے معرکے میں پہلے دن دفن ہو گایا اور مسلمانوں نے پہلی مرتبہ کامیابی کا ذائقہ چکھا ۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوا کہ اس مختصر سی مدت میں حالات دگر گوں ہو گئے ۔
اس سوال کے لئے ایک طویل و عریض جواب کی ضرورت ہے لیکن اس شکشت و کامیابی کا ایک موٴثر عامل یہ تھا کہ پہلی جنگ میں اغیار جن میں سے بعض ظاہراً دوستی کا دم بھرتے تھے مسلمانوں کے جنگی منصوبوں سے واقف نہیں تھا اور یہی ان کی کامیابی کا راز تھا اور یہ اس حکم قرآنی کی عظمت کی بیّن دلیل تھی۔
 

۱۲۱۔ وَ إِذْ غَدَوْتَ مِنْ اٴَہْلِکَ تُبَوِّءُ الْمُؤْمِنِینَ مَقاعِدَ لِلْقِتالِ وَ اللَّہُ سَمیعٌ عَلیمٌ ۔
۱۲۲۔ إِذْ ہَمَّتْ طائِفَتانِ مِنْکُمْ اٴَنْ تَفْشَلا وَ اللَّہُ وَلِیُّہُما وَ عَلَی اللَّہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ۔
ترجمہ
۱۲۱۔ اور (یاد کرو) وہ وقت جب تم صبح کے وقت اپنے گھر والوں سے مومنین کے لئے لشکر جنگ انتخاب کرنے باہر نکلے ۔ خدا سننے اور جاننے والا ہے

 

 ( جنگ کے بارے میں جو بات چیت کی گئی اور جو افکار بعضوں کے دماغ میں پرورش پا رہے ہیں خدا انہیں جانتا ہے )۔
۱۲۲۔ اور (یاد کرو) وہ وقت جب تم میں سے دو گروہوں نے سستی کامظاہرہ کرنے کا مصمم ارادہ کیا ( اور چاہا کہ وہ راستے سے پلٹ جائیں ) اور خداان کا مدد گار تھا(کہ وہ اس فکر سے بعض آجائیں ) اور اہل ایمان کو صرف خدا پر توکل کرنا چاہیے۔

 

 

جنگ اُحداغیار کو راز دار نہ بناوٴ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma