قوت اور ضعف کے پہلو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
سب اہل کتاب ایک جیسے نہیں ایک تکلیف دہ سوال

قوت اور ضعف کے پہلو

بعض بے ایمان افراد کی ترقی اور بعض ایمان والوں کی پسماندگی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ایمان نہ رکھنے کے باوجود پہلے گروہ میں قوت کے بعض پہلو موجود ہیں جو ان کی پسماندگی کا سبب ہیں ۔
مثلا ً ہم بعض ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو خدا سے بیگانہ ہیں لیکن امور زندگی میں جد و جہد اور استقامت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے ہم آہنگی اور حالات زمانہ سے آگاہی رکھتے ہیں ۔ ایسے لوگ یقینا مادی زندگی میں کامیابیاں حاصل کریں گے ۔ در حقیقت یہ لوگ دین سے وابستہ ہوئے بغیر اس کے کچھ بنیادی اصولوں کو اپنائے یوئے ہیں ۔
ان کے مقابلے میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو عقئد مذہبی کے تو پابند ہیں لیکن اس کے بہت سے عملی احکامات کو بھولے ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ کم حوصلہ ، بے حال ، استقامت سے عاری ، بالکل منتشر اور ایک دوسرے سے جدا ہیں ۔ لہذا مسلم ہے کہ ایسے لوگ دنیاوی زندگی میں پے در پے شکستوں کا سامنا ہوگا ۔ ان کی یہ شکست ایمان کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ان کمزور پہلووٴں کی وجہ سے ہے جو ان میں موجود ہیں ۔ بعض اوقات وہ یہ سمجھتے ہیں کہ فقط نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے سے انہیں تمام کاموںمیں کامیابی حاصل ہوجانا چاہیے ۔ جبکہ دین زندگی کی پیش رفت کے لئے عملی پروگرام لے کر آیا ہے ۔ جسے فراموش کر دینے سے شکست اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔
خلاصہ یہ کہ دونوں گروہوں کے کچھ قوی اور کچھ ضعیف پہلو ہیں جن میں سے ہر ایک کے اپنے اثرات ہیں البتہ کبھی کبھار محاسبہ کرتے وقت یہ اثرات ایک دوسرے سے مشتبہ ہو جاتے ہیں ۔
صفحہ ۱۷۰ نہیں ہے

شان نزول

بہت سے مفسرین کے قول کے مطابق یہ آیت اہل کتاب کے مومنین کے بارے میں ہے ، جنہوں نے ناروا تعصب سے کنارہ کشی اختیار کی ہے اورمسلمانوں
کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ عیسائیوں اور یہودیوں کی ایک معقول تعداد پر مشتمل تھے ۔
کچھ مفسرین کا خیال ہے کہ یہ آیت حبشہ کے رعیت پر ور بادشاہ نجاشی کے بارے میں نازل ہوئی ہے اگر چہ ا س کا مفہوم بہت وسیع ہے ۔
ماہ رجب ۹ ء ھ میں نجاشی کی وفات کی خبر ایک خدائی الہام کے ذریعے روز وفات ہی آنحضرت کع پہنچی ۔ رسول اللہ نے مسلمانوں سے فرمایا :
تمہارا ایک بھائی سر زمین حجاز سے باہر دنیا سے چل بسا ہے ۔ تم جمع ہو جاوٴ تا کہ مسلمان کے حق میں اس نے جو خدمات سر انجام دی ہیں اس کے صلے میں اس کی نماز جنازہ پڑھیں ۔
بعض نے سوال کیا : وہ کون ہے ؟
آپ نے فرمایا : نجاشی ۔
پھر آپ مسلمانوں کے ہمراہ قبرستان جنت البقیع میں آئے اور اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی اور اس کے لئے دعائے مغرفت کی ۔ آپ نے اپنے اصحاب کو بھی حکم دیا اور انہوں نے بھی ایسا ہی کیا ۔
بعض منافقین کہنے لگے : محمد نے ایک ایسے کافر کی نماز جنازہ پڑھی ہے جسے کبھی نہیں دیکھا ، حالانکہ اس نے ان کا دین قبول نہیں کیا ۔
اس پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور نہیں جواب دیا گیا ۔ ۱
اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجاشی نے مکمل طور پر اسلام قبول کر لیا تھا اگر چہ وہ اس کا اظہار نہیں کرتا تھا ۔ 


۱ ۔ اسباب النزول از واحدی
سب اہل کتاب ایک جیسے نہیں ایک تکلیف دہ سوال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma