اپنا مال و دولت بے وقوفوں کے سپرد نہ کرو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
سفیہ کسے کہتے ہیںحق مہر کے لئے ایک معاشرتی سہارا ہے

۵۔ وَ لا تُؤْتُوا السُّفَہاء َ اٴَمْوالَکُمُ الَّتی جَعَلَ اللَّہُ لَکُمْ قِیاماً وَ ارْزُقُوہُمْ فیہا وَ اکْسُوہُمْ وَ قُولُوا لَہُمْ قَوْلاً مَعْرُوفاً ۔
۶ ۔وَ ابْتَلُوا الْیَتامی حَتَّی إِذا بَلَغُوا النِّکاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْہُمْ رُشْداً فَادْفَعُوا إِلَیْہِمْ اٴَمْوالَہُمْ وَ لا تَاٴْکُلُوہا إِسْرافاً وَ بِداراً اٴَنْ یَکْبَرُوا وَ مَنْ کانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَ مَنْ کانَ فَقیراً فَلْیَاٴْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذا دَفَعْتُمْ إِلَیْہِمْ اٴَمْوالَہُمْ فَاٴَشْہِدُوا عَلَیْہِمْ وَ کَفی بِاللَّہِ حَسیباً ۔
ترجمہ
۵۔ اور اپنے اموال کہ جنہیں خدا نے تمہاری زندگی کا وسیلہ قرار دیا ہے انہیں بے وقوفوں کے ہاتھ میں نہ دے اور انہیں اس میں سے روزی دے دو اور انہیں لباس پہناوٴ اور ان سے شائستہ طریقہ سے گفتگو کرو۔
۶۔ اور یتیموں کو آزما کر دیکھو یہاں تک کہ جب ( تم دیکھو کہ ) وہ بلوغ کو پہنچ گئے ہیں تو اگر ان میں (کافی ) رشد و شعور پاوٴ تو ان کے اموال ان کے سپرد کرو اور ان کے بڑے ہونے سے پہلے ان کے اموال اور فضول خرچی کے طور پر نہ کھاوٴ اور ( سر پرستوں میں سے ) جو شخص بے نیاز ہے وہ (حق زحمت لینے سے) اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہے وہ شائستہ طریقہ سے ( اور جو زحمت اس نے اٹھائی ہے اس کے مطابق اس میں سے کھائے اور جب ان کا مال انہیں دے دو تو اس ( ادائیگی )پر گواہ بنا لو ( اگر چہ ) خدا محا سبہ کے لئے کافی ہے ۔
تفسیر
مندرجہ بالا آیات یتیمون سے مربوط ہے مباحث کی تکمیل کرتی ہےں ۔ کچھ بحث گذشتہ آیات میں ہو چکی ہے ۔
وَ لا تُؤْتُوا السُّفَہاء َ اٴَمْوالَکُمُ
اپنا مال و دولت بے وقوفوں کے سپرد نہ کرو اور انہیں رہنے دو یہاں تک کہ وہ اقتصادی معاملات میں شعور حاصل کر لیں تا کہ تمہاری دولت خطرے اور نقصان کی زد سے بچ جائے۔

سفیہ کسے کہتے ہیںحق مہر کے لئے ایک معاشرتی سہارا ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma