ایک ضروری وضاحت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و ستم سے کھاتے ہیں یتیموں پر لطف و کرم کی بارش

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صحابی وے منقول ہے کہ ایک دن چھٹے امام نے فرمایا: جو شخص کسی پر ظلم کرے خدا وند عالم کسی شخص کو اس پر مسلط کر دے گا تا کہ وہ اس پر اسی طرح کا ظلم و ستم کرے ۔
صحابی کہتا ہے :میں نے دل ہی دل میں سوچا ، یہ تو بڑے تعجب کی بات ہے کہ ظلم تو بوپ کرے اور اس کے کئے کی سزا اولاد بھگتے ۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی ( اس بات کو ) بیان کروں ، امام عالی مقام نے فرمایا:
قرآن فرماتا ہے -:
وَ لْیَخْشَ الَّذینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّةً ضِعافاً خافُوا عَلَیْہِمْ ۱
جو سوال حدیث کے راوی کے دل میں پیدا ہوا تھا بہت سے لوگ وہی سوال کرتے ہیں کہ خدا وند عالم کا ایک شخص کے جرم کا بدلہ دوسرے سے لینا کس طرح جائز ہے ؟ اصولی طور پر یہ ظالم کی اولاد نے کونسا گناہ کیا ہے کہ وہ اس ظلم و ستم کا شکار ہو ! اس سوال کا جواب مندرجہ بالا تحریر سے بخوبی معلوم ہو سکتا ہے اور وہ یہ کہ معاشرے کے افراد جو کام بھی کرتے ہیں وہ آہستہ آہستہ ایک رسم و رواج کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور آنے والی نسلوں کی طرف منتقل ہوتے رہتے ہیں آخر ایک دن یہ بدعت ان کی اولاد پر بھی اثر انداز ہو گی ۔ اصل میں یہ بات ان کے اعمال کے وضعی اور کتوینی آثار میں سے ہے ۔ اگر اسے خدا کی طرف نسبت دی جائے تو ہو صرف اس بنا پر ہے کہ سب کے سب تکوینی اثرات اور علت و معلول کے خواص اسی سے منسوب ہےں ۔ غرض کسی طرح بھی خدا وند عالم کی طرف سے کسی پر ظلم نہیں ہوتا ۔
خلاصہ یہ ہے کہ جب بھی کسی معاشرے میں ظلم و ستم کی بنیاد رکھی گئی وہ ظالم اور اس کی اولاد کے لئے زنجیر پا بن گئی ۔

 


۱ ۔ تفسیر برہان ، جلد اول ، صفحہ ۳۴۶
 
جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و ستم سے کھاتے ہیں یتیموں پر لطف و کرم کی بارش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma