سازشی لوگ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جبت و طاغوت خود ستا ئی

شان نزول

 

اکثر مفسرین مندرجہ بالا آیتوں کی شانِ نزول کے بارے میں لکھتے ہیں کہ جنگ احد کے واقعہ کے بعد یہودیوں کے بزرگوں میں سے ایک شخص جس کانام کعب بن اشرف تھا ستر آدمیوں کے ہمراہ مکہ مکرمہ آیا تاکہ رسول اکرم کے خلاف اہل مکہ سے عہد و پیمان کرے اور جو معاہدہ حضور کے ساتھ تھا اسے توڑ دت۔ کعب ابو سفیان کے گھر گیا ۔ ابو سفیان نے اس کا بڑا احترام کیا۔
باقی یہودی قریش کے مختلف گھروں میں الگ الگ مہمان رہے اہل مکہ میں سے کسی نے کعب سے کہا کہ تم بھی اہل کتاب ہو اور محمد بھی صاحب کتاب ہیں حقیقت یہ ہے کہ ہمیں یہ شک ہے کہ یہ ایک سازش ہے جو ہمیں ختم کرنے کے لئے کی جارہی ہے ، اگر تم یہ چاہتے ہو کہ ہم آپس میں عہد و پیمان کریں تو پہلی شرط یہ ہے کہ ان دو بتوں ( دو بڑے بتوں کی طرف اشار ہ کیا ) کو سجدہ کرو اور ان پر ایمان لے آوٴ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ اس کے کعب نے اہل مکہ سے یہ پیش کش کی کہ تیس افراد تم میں سے اور تیس افراد ہم میں سے خانہ کعبہ کے پاس جائیں اور اپنے شکم خانہ کعبہ کی دیوار سے لگا کر کعبہ کے پر وردگار سے عہد کریں کہ ہم محمد سے جنگ کرنے میں کوتا ہی نہیں کریں گے ۔ غرض یہ پروگرام طے پا گیا ۔ آخر میں ابو سفیان نے کعب کی طرف رخ کرکے کہا: تو ایک پڑھا لکھا آدمی ہے اور ہم جاہل اور ان پڑھ ہیں ، تیرے خیال میں ” ہم “ اور ” محمد “ میں سے کون حق سے زیادہ نزدیک ہے ۔
کعب نے کہا : اپنا دین میرے سامنے تفصیل سے بیان کرو۔
ابو سفیان نے کہا : ہم حاجیوں کے لئے بڑے بڑے اونٹوں کی قربانی کرتے ہیں انہیں پانی پلاتے ہیں ۔ مہمان نوازی کرتے ہیں ، قید یوں کو آزاد کرتے ہیں ۔ صلہٴ رحمی کرتے ہیں ۔ اپنے پروردگار کے گھر کو آباد کرتے ہیں ۔ ا س کے گرد طواف کرتے ہیں اور ہم سر زمین ِ مکہ میں اللہ کے اہل ہیں ۔ لیکن محمد اپنے بزرگوں کے دین سے دست بر دار ہو گیا ہے ۔ اس نے اپنے رشتہ داروں سے قطع رحمی کی ہے ۔ ہم سے جدا اور قدیمی دین سے نکل گیا ہے اور محمد کا دین نیا اور نوخیز ہے ۔
اس پر کعب نے کہا : خدا کی قسم تمہارا دین محمد کے دین سے بہتر ہے ۔
اس وقت مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں اور ان باتوں کا جواب دیاگیا۔

 

 

 

سازشی لوگ

 

پہلی آیت اس شان نزول کو پیش نظر رکھتے ہوئے جس کا ذکر ابھی ابھی کیا گیا ہے ۔ یہودیوں کی ایک ناپسند یدہ صفت کی تصویر کشی کرتی ہے کہ وہ اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے ہر گروہ کے ساتھ سازشیں کرتے تھے ۔ یہاں تک کہ انہوں نے بت پرستوں کو خوش کرنے کے لئے بتوں کے سامنے سجدہ بھی کرلیا اور جو کچھ انہوں نے عظمت اسلام اور صفات پیغمبر دیکھی اور پڑھی تھیں انہیں نظر انداز کر دیا۔ یہاں تک کہ بت پرستوں کو خوش کرنے کے لئے ان کے بے ہودہ اور برائیوں سے معمور مذہب کو اسلام سے بہتر قرار دیا باوجودیکہ وہ اہل کتاب تھے اور بت پرستوں کی نسبت اسلام سے ان کے مشترک مسائل کہیں زیادہ تھے ۔ اسی لئے آیت بطور تعجب بیان کرتی ہے : کیا تونے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو کتاب ِ خدا کا کچھ حصہ رکھنے کے باوجود بتوں کے سامنے سجدہ کرتے ہیں اور باغیوں اور سر کشوں کے ساتھ اظہار ایمان کرتے ہیں ۔
( الم ترا الیٰ الذین اوتوا نصیباًمن الکتاب یوٴمنون بالجبت و الطاغوت)۔
اس پر بھی قناعت نہیں کی بلکہ انہوں نے کافروں سے کہا کہ تمہاراراستہ مسلمانوں کی نسبت ہدایت سے زیادہ قریب ہے ( ویقولون للذین کفروا ھوٴلاء اھدیٰ من الذین اٰمنوا سبیلاً)

 

 

جبت و طاغوت خود ستا ئی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma