اجماع کی حجیت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
شرک.... ناقابل معافی گناہشانِ نزول

فقہ کی چار دلیلوں میں سے ایک اجماع ہے اس کا معنی ہے کہ کسی ایک مسئلے پر اسلامی علماء کا اتفاق رائے ۔
اصول فقہ میں اجماع کی جحیت ثابت کرنے کے لئے مختلف دلیلیں بیان کی گئی ہیں ۔ بعض کے نزدیک ان میں سے ایک زیر بحث آیت بھی ہے ۔ کیونکہ آیت کہتی ہے کہ جو دشمن مومنین کے طریق کے علاوہ کوئی راستہ انتخاب کرے تو وہ دنیا اور آخرت میں بدبخت انجام ہو گا ۔ اس لئے جب مومنین کسی مسئلے میں ایک راہ انتخاب کرلیں تو سب کو چاہئیے کہ اس کی پیروی کریں ۔
لیکن حق یہ ہے کہ زیر نظر آیت کا اجماع کی حجیت سے کوئی تعلق نہیں ( اگر چہ ہم اجماع کی حجیت کے قائل ہیں البتہ اس شرط کے ساتھ کہ زیر اثر بحث مسئلے میں قول معصوم بھی موجود ہے یا معصوم ذاتی طور پر اصحاب اجماع میں موجود ہو، اگر چہ ناشناس طور پر ہی موجود ہو، لیکن ایسے اجماع کی حجیت در اصل سنت اور قول ِ معصوم ہی کی حجیت ہے ۔نہ کہ درج بالا آیت حجیت ِاجماع پر دلیل ہے )
آیت کے حجیت اجماع پر دلیل نہ ہونے کے بارے میں عر ض ہے کہ :
۱۔ جو سزا ئیں آیت میں معین ہوئی ہیں وہ ان لوگوں کے لئے ہیں جو جانتے بوجھتے پیغمبرکی مخالفت کریں اور راہِ مومنین کے علاوہ کوئی راستہ منتخۻ کریں یعنی یہ دونوں امور جمع ہو ں تو اس کا نتیجہ وہ ہے جو قرآن نے بیان کیا ہے اور یہ وہ مخالفت ہے جو علم و آگاہی سے کی جائے اس صورت ِ حال کا تو حجیت اجماع کے مسئلے سے کوئی ربط نہیں ۔ اور یہ امر انتہا اجماع کو حجت قرار ددیتا ۔
۲۔ دوسر ی بات یہ ہے کہ سبیل المومنین سے مراد راہِ توحید ، خدا پرستی اور اصل اسلام ہے نہ کہ فقہی فتاویٰ اور فروعی احکام جیسا کہ شانِ نزول کے علاوہ آیت کا ظاہر بھی اس حقیقت پر گواہ ہے اور حقیقت میں راہِ مومنین سے ہٹ کر کوئی راہ اپنے کامطلب مخالفت ِ پیغمبر کے علاوہ او رکچھ نہیں دونوں باتوں کی باز گشت ایک ہی مفہوم کی طرف ہے یہی وجہ ہے کہ امام باقر علیہ السلام سے منقول ایک حدیث میں ہے :
جس وقت حضرت امیر المومنین علی (علیه السلام) کوفہ میں تھے کچھ لوگ آپ (علیه السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے انھوں نے درخواست کی : آپ

(علیه السلام) ہمارے لئے کسی پیش نماز کا انتخاب کریں( تاکہ ماہِ رمضان کی مستحب نمازیں جو تراویح کے نام سے مشہور ہیں اور حضرت عمر کے زمانے میں جماعت سے پڑھا کرتے تھے اس پیش نماز کے ساتھ پڑھ سکیں ) امام علیہ السلام نے اس کام سے منع کیا اور ایسی جماعت سے روکا ( کیونکہ نفلی نماز کے لئے جماعت صحیح نہیں ہے ) اپنے امام و پیشوا کا قطعی حکم سننے کے باوجود یہ لوگ ڈھٹائی کا مظاہرہ کرنے لگے انھوں نے دادو فریاد بلند کی : لوگو! آوٴ اس ماہِ رمضان میں آنسو بہاوٴ۔
دوستان ِ علی میں سے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے : کچھ لوگ آپ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتے ۔
آپ نے فرمایا: انھیں ان کے حال پر چھوڑ دو جسے چاہیں منتخب کرلیں اور ا س( غیر مشروع ) جماعت کو بجا لائیں ۔ اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :(نور الثقلین جلد ۱ صفحہ ۵۵۱۔)
وَ مَنْ یُشاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ ما تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبیلِ الْمُؤْمِنینَ نُوَلِّہِ ما تَوَلَّی وَ نُصْلِہِ جَہَنَّمَ وَ ساء َتْ مَصیراً ) ۔
ہم نے جو کچھ آیت کی تفسیر کے بارے میں کہا ہے یہ حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔


۱۱۶۔إِنَّ اللَّہَ لا یَغْفِرُ اٴَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَ یَغْفِرُ ما دُونَ ذلِکَ لِمَنْ یَشاء ُ وَ مَنْ یُشْرِکْ بِاللَّہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالاً بَعیداً۔
ترجمہ
۱۱۶۔ خدا اپنے ساتھ کئے جانے والے شرک کو نہیں بخشتا ( لیکن ) اس سے کم تر کو جسے چاہے ( مناسب سمجھے) بخش دیتا ہے او رجو شخص خدا کے لئے شریک کا قائل ہو، وہ دور کی گمراہی میں جاپڑا ہے ۔
تفسیر

 

 

شرک.... ناقابل معافی گناہشانِ نزول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma