مقصدِ جہاد اور ایک بشارت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
ایک اہم اسلامی حکم ،خمستفسیر

مندرجہ بالا آیت مقدس اسلامی جہاد کے مقاصد میں سے دو کی طرف اشارہ کررہی ہے:
۱۔بت پرستی کی بساط الٹنا اور بتکدوں کا خاتمہ: کیونکہ جیسے ہم مقاصدِ جہاد کی بحث میں کہہ چکے ہیں کہ دینی آزادی ان اشخاص کے لئے مخصوص ہے جو کسی آسمانی دین کی پیروی کریں اور ان کے لئے عقیدہ اور نظریہ بدلنے کے لئے دباوٴ صحیح نہیں ہے لیکن بت پرستی نہ دین ہے نہ مکتب ومذہب بلکہ بیہودگی، انحراف اور کجروی ہے، حکومت اسلامی کو چاہیے کہ پہلے تو تبلیغ کے ذریعے اور اگر ممکن ہو تو طاقت کے بل پر ہر جگہ سے بت پرستی ختم کرے اور بت خانوں کو برباد کرے۔
۲۔ اظہارِ رائے، تبلیغ اور نشر واشاعت کی آزادی: اس کے لئے بھی کہ اسلام اجازت دیتا ہے کہ کچھ لوگ اپنے عمل سے مسلمانوں سے عمل کی آزادی اور نشر واشاعت، تبلیغ اور دعوتِ اسلام کی آزادی میں حائل ہوں تو مسلمانوں کو حق پہنچتا ہے کہ وہ جہادِ آزادی کا راستہ اپنائیں اور منطقی تبلیغ کی آزادی حاصل کریں (مزید تفصیل کے لئے تفسیر نمونہ جلد دوم صفحہ۲۴ تا ۲۹ اُردو ترجمہ کی طرف رجوع کریں)۔
اہلِ سنّت کی تفاسیر (مثلاً روح البیان) میں اور اہلِ تشیع کی مختلف تفاسیر میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ(علیه السلام) نے فرمایا:
لم یجیء تاٴویل ھٰذہ الآیة ولو قام قائمنا بعد سیری من یدرکہ ما یکون من تاٴویل ھٰذہ الآیة ولیبلغن دین محمد ما بلغ اللیل حتّیٰ لا یکون مشرک علی ظھر الارض-
اس آیت کی اصل تاویل اور تفسیر ابھی تک ظاہر نہیں ہوئی اور جب ہمار قائم قیام کرے گا تو جو لوگ ان کا زمانہ پائیں گے وہ اس آیت کی تاویل کو دیکھیں گے، خدا کی قسم اس وقت دین محمد ان تمام جگہوں پر پہنچ جائے گا جن پر سکون بخش رات اپنا پردہ ڈالتی ہے، یہاں تک کہ روئے زمین پر کوئی مشرک اور بت پرست باقی نہیں رہے گا۔(1)
تفسیر المنار کے موٴلف نے حضرت مہدی(علیه السلام) کے قیام کے بارے میں اپنے مخصوص تعصّب کی بناپر اس حدیث کا انکار کیا ہے، تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ اپنی تفسیر کی تصریحات وہابی مکتب ومذہب کی طرف خصوصی میلان کا اظہار کرتا ہے حالانکہ سخت قسم کے وہابی بھی صراحت کے ساتھ حضرت مہدی(علیه السلام) کے ظہور کو ایک مسلّم امر سمجھتے ہیں اور اس سلسلے میں روایات کو متواتر قرار دیتے ہیں کہ جن کے اصل نقطہ اور اس کے جواب کی طرف بھی ہم اشارہ کریں گے، کتاب ”مصلح بزرگ جہانی“ میں بھی ہم نے تفصیل سے ان مطالب کا ذکر کیا ہے، نیز اگر ظہور مہدی(علیه السلام) سے مربوط کچھ روایات غلط ہیں یا خرافات پر مشتمل ہیں تو اس کی وجہ سے ان سب صحیح اور متواتر روایات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
آیت کے ذیل میں دوبارہ ان کے شدّت عمل کے مقابلے میں دوستی اور محبت کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے اور فرمایا گیا ہے: اگر وہ اپنی راہ وروش سے دستبردار ہوجائیں تو وہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس سے آگاہ ہے اوروہ ان سے اپنے خاص لطف وعنایت کا برتاوٴ کرے گا (فَإِنْ انتَھَوْا فَإِنَّ اللهَ بِمَا یَعْمَلُونَ بَصِیرٌ)۔
اور اگر وہ اپنی روگردانی جاری رکھیں اور دعوتِ حق کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں تو جان لو کہ کامیابی تمھارے لئے ہے اور شکست ان کے انتظار میں ہے کیونکہ خدا تمھارا مولیٰ اور سرپرست ہے (وَإِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوا اٴَنَّ اللهَ مَوْلَاکُمْ)۔ اور وہ بہترین مولیٰ ورہبر اور بہترین ساور ومددگار ہے (نِعْمَ الْمَوْلَی وَنِعْمَ النَّصِیرُ)۔

 

۴۱- وَاعْلَمُوا اٴَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْءٍ فَاٴَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبیٰ وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ إِنْ کُنتُمْ آمَنْتُمْ بِاللهِ وَمَا اٴَنزَلْنَا عَلیٰ عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ وَاللهُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ
ترجمہ
۴۱۔ اور جان لوکہ جس قسم کی غنیمت تمھیں ملے تو خدا، رسول، ذی القربیٰ، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے اس کا پانچواں حصّہ ہے، اگر تم خدا پر اور جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر حق کی باطل سے جدائی کے دن اور (صاحبِ ایمان اور ے ایمان) دو گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن (جنگِ بدر کے روز) نازل کیا، ایمان لے آؤ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
پارہٴ دہم
سورہٴ انفال کی آیت ۴۱ سے شروع ہوتا ہے


1- یہ عبارت تفسیر مجمع البیان میں منقول ہے-
ایک اہم اسلامی حکم ،خمستفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma