چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
ظلم پر پَردہ پوشیروئے زمین پر پہلا قتل

آدم کے بیٹوں کے نام -:قرآن مجید میں حضرت آدم (علیه السلام) کے بیٹوں کے نام نہیں لیا گیا ہے،نہ اس جگہ اور نہ کسی اور مقام پر لیکن اسلامی روایات کے مطابق ایک نام ہابیل ہے اور دوسرے کا قابیل ۔ موجودہ تورات کے سفر تکوین کے چوتھے باب میں ایک نام قائن مذکور ہے اور دوسرے کا ہابیل۔ جیسا کہ مشہور مفسر ابو الفتح رازی کہتے ہیں ہر ایک کے نام میں چند لغوی پہلو ہیں ۔
پہلے کانام ” ہابیل ، ” ہابل“ یا ” ہابن“ تھا اور دوسرے کا نام ” قابیل“ ، ”قابن“ یا ”قبن“ تھا ۔ بہر حال اسلامی روایات اورتورات کے متن میں قابیل کے نام کے بارے میں اختلاف لغت کی طرف بازگشت ہے اور یہ کوئی اہم بات نہیں ہے ۔
تعجب کی بات ہے کہ ایک عیسائی عالم نے اس امر کو قرآن پر اعتراض کی بنیاد بنا لیا ہے کہ قرآن نے ” قائن “ کو ” قابیل“ کیوں کہا ہے حالانکہ اول تو یہ اختلافِ لغت ہے اور لغت میں ناموں کے بارے میں بہت زیادہ اختلاف ہے مثلاً تورات ” ابراہیم “ کو ” ابراہام “ لکھتی ہے اور قرآن اسے ” ابراہیم“ لکھتا ہے ۔ ثانیاً بنیادی طو ر پر ” ہابیل “ اور ” قابیل “ کے نام قرآن میں مذکور ہی نہیں یہ اسماء تو اسلامی روایات میں آئے ہیں ۔ 1
۲۔ ” قربان “ کامفہوم:ہم جانتے ہیں کہ ” قربان “ ایسی چیز کوکہتے ہیں جو تقرب الہٰی کا باعث بنے مگر جو کام ان دونوں بھائیوں نے انجام دیا اس کا قرآن میں تذکرہ موجود نہیں ہے۔ بعض اسلامی رویات اور تورات کے سفر تکوین باب چہارم میں جو کچھ مذکورہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہابیل کے پاس چونکہ پالتو جانور تھے اس نے ان میں سے ایک بہترین پلا ہوا مینڈھا منتخب کیا ۔ قابیل کسان تھا اس نے گندم کا گھٹیا حصہ یا گھٹیا آٹا اس کے منتخب کیا ۔
۲۔ قبولیت کی دلیل کیا تھی : سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرزندان آدم (علیه السلام) کو کیسے پتہ چلا کہ ایک کا عمل بار گاہ ایزدی میں قبول ہو گیا ہے ۔اور دوسرے کا رد کردیا گیا ہے ۔ قرآن میں اس کی بھی وضاحت نہیں ہے البتہ بعض اسلامی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دونوں اپنی مہار شدہ چیزیںپہاڑ کی چوٹی پر لے گئے قبولیت کے اظہار کے طور پر بجلی نے ہابیل کی قربانی کھا لیا اور اسے جلا دیا لیکن دوسری اپنی جگہ پر باقی رہی اور یہ نشانی پہلے سے مروج تھی ۔
بعض دوسرے مفسرین کا خیال ہے کہ ایک عملی کی قبولیت دوسرے کا ردّ حضرت آدم (علیه السلام) کو وحی کے ذیعے بتا یا گیا اور اس کے وجہ سوائے اس کے کہ کچھ نہ تھی کہ ہابیل ایک باصفا، باکردار اور راہ خدا میں سب کچھ کر گزرنے والا شخص تھا جبکہ قابیل تاریک دل ، حاسد اور ہٹ دھرم تھا، قرآن نے دونوں بھائیوں کی جو گفتگو بیان کی ہے اس سے ان کی راحانی کیفیت اچھی طرح سے واضح ہوجاتی ہے۔
۴۔ ظلم کا پہلا سر چشمہ حسد ہے : ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوجاتا ہے جہانِ انسانیت میں اختلاف ، قتل تجاوز اور ظلم کا پہلا سر چزمہ حسد ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اخلاقی رذالت کے حوالے سے حسد کا مقام کس قدر پست ہے ۔ بہت سے اجتماعی اور معاشرتی امور پر اس کے گہرے منفی اثرات بھی اس سے ظاہر ہوتے ہیں ۔

 

۳۰۔ فَطَوَّعَتْ لَہُ نَفْسُہُ قَتْلَ اٴَخِیہِ فَقَتَلَہُ فَاٴَصْبَحَ مِنْ الْخَاسِرِینَ ۔
۳۱۔ فَبَعَثَ اللهُ غُرَابًا یَبْحَثُ فِی الْاٴَرْضِ لِیُرِیَہُ کَیْفَ یُوَارِی سَوْاٴَةَ اٴَخِیہِ قَالَ یَاوَیْلَتَا اٴَعَجَزْتُ اٴَنْ اٴَکُونَ مِثْلَ ہَذَا الْغُرَابِ فَاٴُوَارِیَ سَوْاٴَةَ اٴَخِی فَاٴَصْبَحَ مِنْ النَّادِمِینَ۔
ترجمہ
۳۰۔ نفس سر کش نے آہستہ آہستہ اسے بھائی کے قتل کے لئے پختہ کردیا اور اس نے است قتل کردیا، اور وہ زیان کا روں میں سے ہو گیا ۔
۳۱۔ اس کے بعد خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین میں کوشش کرتا( اور اسے کھودتا) تاکہ وہ اسے بتائے کہ اپنے بھائی کا جسم زمین میں کسیے دفنائے۔ تو وہ کہنے لگا وائے ہو مجھ پر کہ میں اس کواّ ے جیسا ( بھی ) نہیں ہو سکتا کہ اپنے بھائی کو دفن کرتا اور آخرکار وہ ( رسوائی کے خوف اور وجدان کے دباوٴ سے اپنے کام پر ) پشیمان ہوا ۔

 


 

 

 

 

 

 
1۔ علامہ شیخ محمد جواد بلاغی نے اس سلسلے میں ایک رسالہ ” الاکاذیب الاعاجیب“ ( تعجب انگیز جھوٹ) کے نام سے لکھا ہے جس میں مذکورہ جھوٹ کی طرح کے لئی جھوٹ بتائے گئے ہیں اس رسالے کا فارسی ترجمہ چھپ چکا ہے ۔
مجمع البیان، زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔
2” یبحث“ ” بحث“کے مادہ سے ہے جیسا کہ مجمع البیان میں ہے در اصل یہ لفظ مٹی میں سے کسی چیز کو تلاش کرنے کے معنی میں ہے بعد ازں یہ لفظ ہر طرح کی جستجو حتیٰ کہ عقلی و فکری مباحث کے لئے بھی استعمال ہونے لگا اور ” سواٴة“ ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو انسان کو پسند نہ آئے اس لئے کبھی شرمگاہ تک کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے ضمناً توجہ رہے کہ ” لیریة“ کا فاعل ممکن ہے خدا ہو، یعنی خدا چاہتا تھا کہ ہابیل کا احترام ملحوظ رہے اور اس کے لئے قابیل کو اسے دفن کرنے کا طریقہ سکھائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا فاعل وہی کوّا ہو جس نے حکم خدا سے یہ کام انجام دیا ۔
3 تفسیر فی ظلال جلد ۲ صفحہ ۷۰۳۔ زیربحث آیت کے ذیل میں ، بحوالہ مسند احمد حنبل۔
 
ظلم پر پَردہ پوشیروئے زمین پر پہلا قتل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma