۳۔ ایمان واطمینان

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
۴۔ ”مواطن کثیرة“ کا مفہوم:۲۔ بھاگنے والے کون تھے؟

سکینة“ در اصل ”سکون “ کے مادہ سے ہے، یہ ایک طرح کے اطمینان وسکون کی حالت کے معنی میں ہے کہ جو انسان سے ہر طرح کا شک وشبہ اور خوف ووحشت دور کرے اور اسے سخت اور دشوار حوادث کے مقابلے میں ثابت قدم رکھے ۔
”سکینة“ کا ایمان کے ساتھ قریبی تعلق ہے یعنی یہ ایمان سے پیدا ہوتی ہےن صاحبانِ ایمان جب خدا کی بے پایاں قدرت کو باد کرتے ہیں اور اس کے لطف ورحمت پر نظرکرتے ہیں تو اُمید کی ایک لہر ان کے دل میں پیدا ہوجاتی ہے ۔ اور یہ جو ”سکینة“ کو بعض روایات میں ”ایمان“ کہا گیا ہے(2) اور بعض روایات میں ”انسان(1) کی شکل وصورت میں نسیم بہشت“ مراد لیا گیا ہے تو ا ن سب کی باز گشت اسی معنی کی طرف ہے ۔
قرآن مجید کی سورہٴ فتح آیہ۴ میں ہے:
<ھُوَ الَّذِی اٴَنْزَلَ السَّکِینَةَ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ لِیَزْدَادُوا إِیمَانًا مَعَ إِیمَانِھِمْ
وہ ذات وہ ہے جس نے مومنین کے دلوں میں سکینةکو نازل کیاتاکہ ان کے ایمان میں ایمان کا اضافہ ہو۔
بہرحال یہ غیر معمولی نفسیاتی کیفیت ایک خدائی اور آسمانی نعمت ہے جس کے باعث مشکل ترین حوادث بھی برداشت کرلیتا ہے اور اطمینان وثبات قدم کی ایک دنیا اپنے اندر محسوس کرتا ہے ۔
یہ امر جاذب توجہ ہے کہ قرآن محل بحث آیات میں یہ نہیں کہتا کہ ”ثمّ اٴنزل الله سکینة علی رسولہ وعلیکم“ (پھر خدا نے اپنے رسول اور تم پر سکینة نازل کی) حالانکہ اس سے پہلے تمام جملوں میں ”کم“ کا لفظ خطاب کے لئے آیا ہے جبکہ یہاں ”علی الموٴمنین“ کہا گیا ہے جو اس طرف اشارہ ہے کہ منافقین اور وہ جو میدان جہاد میں طالب دنیا تھے اس سکینہ اور اطمینان میں ان کا کوئی حصّہ نہیں تھا اور یہ نعمت صرف صاحبانِ ایمان کو نصیب ہوئی ۔
روایت میں ہے کہ یہ نسیم جنّت انبیاء اور خدا کے رسولوں کے ساتھ ہوا کرتی تھی(3) یہی وجہ ہے کہ ایسے حوادث کے موقع پر جن میں کسی شخص کو خود پر کنٹرول نہیں رہتا ان کی روح مطمئن ہوتی ہے اور ان کا عزم راسخ، آہنی اور غیر متزلزل ہوتا ہے ۔
میدان حنین میں پیغمبر اکرم پر سکینةکا نزول جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیںاس اضطراب کو رفع کرنے کے لئے تھا جو آپ کو ان لوگوں کے بھاگ جانے کی وجہ سے تھا ورنہ آنحضرت تو اس معرکہ میں مظبوط پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے تھا اور اس طرح حضرت نے مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا گروہ ثابت قدم تھا ۔

 


1۔ تفسیر برہان، ج۲، ص۱۱۴-
2۔ تفسیر نور الثقلین، ج۲، ص۲۰۱-
3۔ تفسیر برہان، ج۲، ص۱۲۱-
 
۴۔ ”مواطن کثیرة“ کا مفہوم:۲۔ بھاگنے والے کون تھے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma