ارتکاز دولت کی سزا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
لازمی جنگ بندیکنز اور ذخیرہ اندازی منع ہے

بعد والی آیت میں ایسے افراد کے لئے دوسرے جہان کی اس سزا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فریاگایاہے:ایک دن ایسا آئے گا کہ یہ سکے جہنم کی جلا دینے والی آگ میں پگھلائے جائیں گے اور پھر ان سے ان کی پیشانی، پہلو اور پشت کو داغا جائے گا( یَوْمَ یُحْمَی عَلَیْھَا فِی نَارِ جَھَنَّمَ فَتُکْوَی بِھَا جِبَاہُھُمْ وَجُنُوبُھُمْ وَظُھُورُھُم)، ایسی حالت میں عذاب کے فرشتے اس سے کہیں گے کہ وہی چیز ہے جس سے تم نے اپنے لئے ذخیرہ کیا تھا اور خزانے کی صورت میں رکھا تھا اورراہ خدا میں محروم لوگوں پر خرچ نہیں کیا تھا (ْ ھٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِاٴَنفُسِکُمْ)، اب چکھو اسے جسے تم نے اپنے لئے ذخیرہ کیا تھا اور اس کے برے انجام کو پاؤ ( فَذُوقُوا مَا کُنتُمْ تَکْنِزُون) ۔
یہ آیت اس حقیقت کی دوبارہ تاکید کرتی ہے کہ انسانوں کے اعمال فنا نہیں ہوتے اور اسی طرح باقی رہتے ہیں اور وہی دوسرے جہان میں انسانوں کے سامنے مجسم ہوں گے اور اس کے سرور ومسرت یا رنج وتکلیف کا سبب بنیں گے ۔
اس بارے میں کہ مندرجہ بالا آیت میںتمام اعضائے بدن میں سے صرف پیشانی، پشت اور پہلو کا ذکر کیوں کیا گیا ہے،مفسرین کے درمیان اختلاف ہے لیکن جناب ابوذرۻ سے منقول ہے، وہ کہتے تھے:
(حتیٰ یتردد الحر فی احوافھم) ۔
نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اس بنا پر ہے کہ محرومین کے مقابلے میں وہ ان تین اعضاء سے کام لیتے تھے وہ کبی ان سے مہنہ پھراتے، کبھی بے اعتنائی کے طور پر ان کے سامنے آنے سے کتراتے اور کبھی ان کی طرف پشت پھیرلیتے لہٰذا ان کے بدن کے بدن کے یہ تین حصے اس سیم وزر سے داغے جائیں گے جو انہوں نے جمع کررکھا تھا ۔
اس بحث کے آخر میں مناسب ہے کہ ایک ادبی نکتے کی طرف بھی اشارہ کردیا جائے جو آیت میں موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ آیت میں ہے: یَوْمَ یُحْمَی عَلَیْھَا ۔یعنی اس دن آگ سکو ںکے اوپر ڈالی جائی گی تاکہ وہ گرم اور جلانے کے قابل ہوجائے حالانکہ عام طور پر اس قسم کے مواقع پر لفظ”علیٰ“ استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ مثال کے طور پر کہا جاتا ہے:”یحمی الحدید“ ۔یعنی لوہے کو گرم کرتے ہیں ۔ عبارت کی تبدیلی شاید سکوں کی بیت زیادہ جلانے کی طرف اشارہ ہو کیوں کی اگر سکوں کو آگ میں ڈال دیا جائے تو وہ اس قدر سرخ اورگرم نہیں یوتے جتنا کہ وہ آگ کے نیچے گرم ہوتے ہیں ۔ قرآن یہ نہیں کہتا کہ سکوں کو آگ میں ڈالیں گے بلکہ کہتا ہے انہیں ااگ کے نیچے رکھے گے تاکہ وہ اچھی طرح پگھل جائیں اور پھر جلا سکیں اور یہ ایسے سنگدل سرمایہ داروں کو سزا دینے کے لئے نہایت سخت تعبیر ہے ۔

 


۳۶ إِنَّ عِدَّةَ الشُّھُورِ عِنْدَ اللهِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِی کِتَابِ اللهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ مِنْھَا اٴَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذٰلِکَ الدِّینُ الْقَیِّمُ فَلَاتَظْلِمُوا فِیھِنَّ اٴَنْفُسَکُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِکِینَ کَافَّةً کَمَا یُقَاتِلُونَکُمْ کَافَّةً وَاعْلَمُوا اٴَنَّ اللهَ مَعَ الْمُتَّقِینَ
۳۷ إِنَّمَا النَّسِیءُ زِیَادَةٌ فِی الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِینَ کَفَرُوا یُحِلُّونَہُ عَامًا وَیُحَرِّمُونَہُ عَامًا لِیُوَاطِئُوا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللهُ فَیُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللهُ زُیِّنَ لَھُمْ سُوءُ اٴَعْمَالِھِمْ وَاللهُ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ
ترجمہ
۳۶۔ مہینوں کی تعداد خدا کے نزدیک خدا کی (آفرینش کی)کتاب میں جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے،بارہ ہیں کہ چار مہینے ماہ حرم ہیں (اور ان میں جنگ کرنا ممنوع ہے) یہ (اللہ کا) ثابت وقائم آئین ہے لہٰذا ان مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو (اور ہر قسم کی خوں ریزی سے پرہیز کرو) اور مشرکین کے ساتھ (جنگ کے وقت )سب مل کر جنگ کرو جیسا کہ وہ سب مل کر تم سے جنگ کرتے ہیںاور جان لوں کے خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔
۳۷۔ نسیٴ(حرام مہینوں میں تقدم وتاخر )(مشرکین)کے کفر میں زیادتی ہے کہ جس کی وجہ سے کافر گمراہ ہوجاتے ہیں، ایک سال اسے حلال اور دوسرے سال اسے حرام کردیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی تعداد کے مطابق ہوجائے کہ جنہیں خدا نے حرام کیا ہے(اور ان کے خیال میںچار کا عدد پورا ہوجائے) اور اس طرح سے خدا کے حرام کردہ کو حلال شمار کریں، ان کے برے اعمال ان کی نظر میں زیبا ہوگئے ہیںاور خدا کافروں کی جماعت کو ہدایت نہیں کرتا ۔

 

لازمی جنگ بندیکنز اور ذخیرہ اندازی منع ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma