حضرت نوح کے جوابات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
صاحبِ ایمان افراد کودھتکارا نہیں جاسکتاانبیاء کے لفظ ”نذیر“

بعد والی آیات میں ان بہانہ جُو اور فسانہ ساز افراد کو حضرت نوح(علیه السلام) کی طرف سے دیئے گئے جوابات ذکر کئے گئے ہیں، پہلے ارشاد ہوتا ہے: اے قوم! مَیں اپنے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل اور معجزہ کا حامل ہوں اور اس نے اس رسالت وپیغام کی انجام دہی کی وجہ سے اپنی رحمت میرے شامل حال کی ہے اور یہ امر عدم توجہ کی وجہ سے تم سے مخفی رہ گیا توکیا پھر بھی تم میری رسالت کا انکار کرسکتے ہو اور میری پیروی سے دست بردار ہوسکتے ہو (قَالَ یَاقَوْمِ اٴَرَاٴَیْتُمْ إِنْ کُنتُ عَلیٰ بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّی وَآتَانِی رَحْمَةً مِنْ عِنْدِہِ فَعُمِّیَتْ عَلَیْکُمْ) ۔
اس بارے میں کہ یہ جواب قوم نوح(علیه السلام) کے مستکبرین کے تین سوالوں میں سے کس کے ساتھ مربوط ہے مفسرین کا بہت اختلاف ہے لیک غور وخوض سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ جامع جواب تینوں اعتراضات کا جواب بن سکتا ہے کیونکہ ان کا پہلا اعتراض یہ تھا کہ تم انسان ہو، آپ(علیه السلام) نے فرمایا: یہ بجا ہے کہ میں تمھاری طرح کا ہی انسان ہوں لیکن الله تعالیٰ کی رحمت میرے شامل حال ہوئی ہے اور اس نے مجھے کھلی اور واضح نشانیاں دی ہیں اس بناء پر میری انسانیت اس عظیم رسالت سے مانع نہیں ہوسکتی اور یہ ضروری نہیں کہ میں فرشتہ ہوتا ۔
ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ تمھارے پیروکار بے فکر اور ظاہر بین افراد ہیں، آپ(علیه السلام) نے فرمایا: تم بے فکر اور سمجھ ہو جو اس واضح حقیقت کا انکار کرتے ہو حالانکہ میرے پاس ایسے دلائل موجود ہیں جو ہر حقیقت کے متلاشی انسان کے لئے کافی ہیں اور اسے قائل کرسکتے ہیںمگر تم جیسے افراد جو غرور، خود خواہی، تکبر اور جاہ طلبی کا پردہ اوڑھے ہوئے ہیں ان کی حقیقت بین آنکھ بیکار ہوچکی ہے ۔
ان کا تیسرا اعتراض یہ تھا کہ وہ کہتے تھے: ہم کوئی برتری اور فضیلت تمھارے لئے اور اپنی نسبت نہیں پاتے، آپ(علیه السلام) نے فرمایا اس سے بالاتر کونسی برتری ہے کہ خدا نے اپنی رحمت میرے شاملِ حال کی ہے اور واضح مدارک ودلائل میرے اختیار میں دیئے ہیں، اس بناء پر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ تم مجھے جھوٹا خیال کرو کیونکہ میری گفتگو کی نشانیاں ظاہر ہیں ۔
آیت کے آخر میں فرمایا گیا ہے: کیا مَیں تمھیں اس ظاہر بظاہر بینہ کے قبول کرنے پر مجبور کرسکتا ہوں جبکہ تم خود اس پر آمادہ نہیں ہو اور اسے قبول کرنا بلکہ اس کے بارے میں غوروفکر کرنا بھی پسند نہیں کرتے ہو (اٴَنُلْزِمُکُمُوھَا وَاٴَنْتُمْ لَھَا کَارِھُونَ)


۲۹ وَیَاقَوْمِ لَااٴَسْاٴَلُکُمْ عَلَیْہِ مَالًا إِنْ اٴَجْرِی إِلاَّ عَلَی اللهِ وَمَا اٴَنَا بِطَارِدِ الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّھُمْ مُلَاقُو رَبِّھِمْ وَلَکِنِّی اٴَرَاکُمْ قَوْمًا تَجْھَلُونَ
۳۰ وَیَاقَوْمِ مَنْ یَنصُرُنِی مِنْ اللهِ إِنْ طَرَدْتُھُمْ اٴَفَلَاتَذَکَّرُونَ
۳۱ وَلَااٴَقُولُ لَکُمْ عِندِی خَزَائِنُ اللهِ وَلَااٴَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلَااٴَقُولُ إِنِّی مَلَکٌ وَلَااٴَقُولُ لِلَّذِینَ تَزْدَرِی اٴَعْیُنُکُمْ لَنْ یُؤْتِیَھُمْ اللهُ خَیْرًا اللهُ اٴَعْلَمُ بِمَا فِی اٴَنفُسِھِمْ إِنِّی إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِینَ
ترجمہ
۲۹۔اے قوم نوح! مَیں اس دعوت کے بدلے تم سے کچھ نہیں چاہتا میرا اجر صرف الله پر ہے اور مَیں ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں (تمھاری وجہ سے) دھتکارتا نہیں ہوں کیونکہ وہ اپنے پروردگار کی ملاقات کریں گے (اور قیامت کی عدالت میں میرے مقابل تمھیں پائیں گے) لیکن تمھیں میں دیکھ رہا ہوںکہ تم جاہل ہو۔
۳۰۔اے قوم! اگر میں انھیں دھتکار دوں تو خدا (کے عذاب) کے مقابلے میں کون میری مدد کرے گا، کیا تم سوچتے نہیں ہو۔
۳۱۔ میں تمھیں کبھی نہیں کہوں گا کہ خدائی خزانے میرے پاس ہیں، نہ مَیں کہتا ہوں کہ مَیں غیب کا علم رکھتا ہوں، نہ یہ کہ میں فرشتہ ہوں اور مَیں یہ بھی نہیں کہتا کہ وہ لوگ جو تمھاری نگاہ میں ذلیل وخوار نظر آتے ہیں خدا انھیں خیر نہیں دے گا، خدا ان کے دلوں سے زیادہ آگاہ ہے (مَیں اگر اس کے باوجود دُور کردوں) تو اس صورت میں مَیں ظالموں میں سے ہوںگا ۔


صاحبِ ایمان افراد کودھتکارا نہیں جاسکتاانبیاء کے لفظ ”نذیر“
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma