۲۔ معیارِ فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۳۔ ایک اشکال کی وضاحت۱۔ علمِ غیب اور خدا کے خاص بندے

ان آیات میں ہم دوبارہ اس حقیقت کو دیکھ رہے ہیں کہ اہلِ اقتدار، سرمایہ دار اور دنیا پرست مادی لوگ جو تمام چیزوں کو اپنے افکار کے دریچے سے اسی مادی حوالے سے دیکھتے ہیں ان کی نظر کسی مقام و احترام دولت ومنصب کے حوالے سے ہوتا ہے لہٰذا یہ بات کوئی باعثِ تعجب نہیں کہ وہ تہی دست سچّے مومنین کو ”اراذل“ (پست) قرار دیں اور ان کی طرف حقارت سے دیکھیں ۔
یہ امر قومِ نوح ہی میں منحصر نہیں کہ وہ مستضعفین مومنین خصوصاً انقلابی نوجوانوں کو جو آپ کے گرد وپیش تھے بے وقوف، کوتاہ فکر اور بے وقعت سمجھتے تھے بلکہ تاریخ شاہد ہے کہ یہی منطق دوسرے انبیاء، خصوصاً پیغمبر اسلام اور پہلے مومنین کے بارے میں موجود تھی، آج بھی ہم یہی صورت دیکھتے ہیں، فرعون صفت مستکبرین اپنی شیطانی طاقت کا سہارا لیتے ہوئے سچّے مومنین کو ایسے ہی متہم کرتے ہیں، وہ تاریخ کو دُہراتے ہوئے اپنے مخالفین کو ایسے القابات ہی سے یاد کرتے ہیں ۔
لیکن ایک بُرا ماحول ایک خدائی انقلاب کے ذریعے پاک ہوجائے تو شخصیت شناسی کے ایسے معیار بھی دیگر موہوم چیزوں کے ساتھ تاریخ کے کوڑادان میں پھینک دیئے جاتے ہیں اور ان کی جگہ اصلی اور انسانی معیار لے لیتے ہیں، وہ معیار کہ جن پر زندگی کا متن برقرار ہے، جن پر عینی حقائق استوار ہیں اور جن سے ایک پاک، آباد اور آزاد معاشرہ استفادہ کرتا ہے مثلاً ایمان، علم، آگہی، ایثار، تقویٰ، پاکدامنی، شہادت، شجاعت، تجربہ، بیداری، مدیریت اور نظم ونسق کی صلاحیت وغیرہ۔


۳۔ ایک اشکال کی وضاحت۱۔ علمِ غیب اور خدا کے خاص بندے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma