۲۔ کیا نزول عذاب کے بعد توبہ ممکن ہے؟:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
۳۔طوفان نوح میں عبرت کے درس۱۔ کیا طوفان نوح عالمگیر تھا:

گذشتہ آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح (علیه السلام) طوفان شروع ہونے کے بعد تک اپنے بیٹے کو تبلیغ کرتے رہے یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اگر وہ ایمان لے آتا تو اس کا ایمان قابل قبول ہوتا، یہاں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ قرآن کی دوسری آیات کی طرف توجہ کرنے سے ، جن کے کچھ نمونے بیان کئے جاچکے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ عذاب نازل ہونے کے بعد توبہ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں کیونکہ ایسے مواقع پر تو اکثر سرکش گنہگار جو اپنی آنکھوں سے عذاب دیکھ لیتے ہیں بے اختیار ہوتے ہیں اور اضطرار کی حالت میں توبہ کرتے ہیں، ایسی توبہ جس کی کوئی قدر قیمت، اہمیت اور وقعت نہیں، ایسی توبہ جس کا کوئی مفہوم نہیں ۔
اس سلسلے میں گزارش یہ ہے کہ آیات بالا میں غور فکر کرنے سے اس سوال کا جواب اس طرح سے مل سکتا ہے کہ آغاز طوفان میں عذاب کی کوئی واضح نشانی موجود نہیں تھی بلکہ تیز اور اور غیر معمولی بارش نظر آتی تھی اسی تو نوح (علیه السلام) کے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ میں پہاڑ کی پناہ لے لوں گاتاکہ غرق ہونے سے بچ جاؤں ، اسے یہ گمان تھا کہ بارش اور طوفان ایک طبیعی چیز ہے، ایسے مواقع پر توبہ کے دروازوں کا کھلا ہونا کوئی عجیب مسئلہ نہیں ۔
دوسرا سوال جو حضرت نوح (علیه السلام) کے بیٹے سلسلے میں کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت نوح (علیه السلام)نے اس حساس موقع پر صرف اپنے بیٹے کو کیوں پکارا سب لوگوں کو دعوت کیوں نہ دی، ہوسکتا ہے یہ اس بنا پر ہو کہ وہ عمومی دعوت کا فریضہ سب کے لئے یہان تک کہ بیٹے کے لئے بھی انجام دے چکے تھے لیکن بیٹے کے بارے میں ان کی ذمہ داری زیادہ ہو کیونکہ وہ اس کے لئے نبی ہونے کے علاوہ باپ ہونے ہونے کے حوالے سے بھی مسئولیت رکھتے تھے، اسی بنا پر اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے آخری لمحات میں اپنے فرزند کے لئے مزید تاکید کررہے تھے ۔
بعض مفسرین کے بقول یہاں ایک احتمال اور بھی ہے اور وہ یہ کہ پسر نوح اس وقت نہ کفار کی صف میں تھا اور نہ مومنین کی صف میں، جملہ”وکان فی معزل“(وہ گوشہ تنہائی میں کھڑا تھا ) کو انھوں نے اس کی دلیل قرار دیا ہے، اگرچہ وہ مومنین کی صف میں شامل نہ ہونے کہ وجہ عذاب کا مستحق تھا لیکن کفار کی صف سے اس کی کنارہ کشی کا تقاضا تھا کہ طریق تبلیغ سے اس کے ساتھ لطف ومحبت کا اظہار کیا جاتا ہے، علاوہ ازیں کفار کی صف سے اس کی علحیدگی نے حضرت نوح (علیه السلام) یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ شاید وہ اپنے کام سے پشیمان ہوچکا ہے ۔
آئندہ کی آیات پر توجہ کرنے سے یہ احتمال بھی پیدا ہوتا ہے کہ پسر نوح صراحت سے اپنے باپ کی مخالفت نہیں کرتا تھا بلکہ ”منافقین“ کی صورت میں تھا اور بعض اوقات آپ کے سامنے اظہار موافقت کرتا تھا، ایسی لئے حضرت نوح (علیه السلام) نے کدا سے اس کے لئے نجات کا تقاضا کیا ۔
بہرحال مندرجہ بالا آیت ان آیات کے منافی نہیں ہے جو کہتی ہیں کہ نزول عذاب کے وقت توبہ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ۔


۳۔طوفان نوح میں عبرت کے درس۱۔ کیا طوفان نوح عالمگیر تھا:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma