چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
یوسف ہر الزام سے بری ہوگئےبادشاہِ مصر کا خواب

۱۔ جچی تُلی تعبیر:
حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب کی تعبیر بیان کی وہ کس قدر جچی تلی تھی ۔قدیمی کہانیوں میں گائے سال کا سنبل سمجھی جاتی تھی اور اس کا توانا ہونا فراواں نعمت کی دلیل ہے جبکہ لاغر ہونا مشکلات اور سختی کی دلیل ہے ۔سات لاغر گائیں سات تونا گاوٴں پر حملہ آور ہوئیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سختی کے سات سالوں میں قبل کے سالوں کا ذخائر سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔اور سات خشک شدہ خوشے جو سات سبز خوشوں سے لپٹ گئے تویہ فراوانی نعمت اور خشک سالی کے دو مختلف ادوار کے لیے ایک اور دلیل تھی ۔اس میں اس نکتے کا اضافہ تھا کہ اناج کو خوشوں کی شکل میں ذخیرہ کیا جانا چاہیئے تاکہ جلد خراب نہ ہو اور سات برس تک چل سکے ۔
نیز یہ کہ لاغر گائیں اور خشک شدہ خوشے سات سات سالوں کے بعد نہ تھے یہ امر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان سخت سات سالوں کے بعد یہ کیفیت ختم ہوجائے گی اور فطری طور پر بیج کی فکر بھی کرنا چاہیے اور ذخیرے کا کچھ حصہّ اس کے لیے محفوظ رکھنا چاہیے ۔
حضرت یوسف(علیه السلام) در حقیقت کہ عام تعبیر خواب بیان کرنے والے شخص نہ تھے بلکہ ایک رہبر تھے کہ جو گوشہ زندان میں بیٹھے ایک ملک کے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کررہے تھے اور انھیں کم از کم پندرہ برس کے لیے مختلف مراحل پر مشتمل ایک پلان دے رہے تھے اور جیسا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ تعبیر جو آئندہ کے لئے منصوبہ بندی اور راہنمائی پر مشتمل تھی نے جابر بادشاہ اور اس کے حواریوں کو ہلا کے رکھ دیا اور اہل مصر کے ہلاکت خیز قحط سے نجات مل گئی ۔
۲۔ قدرت الہی کا عظیم مظہر:
یہ داستان ہمیں پھر یہ عظیم درس دیتی ہے کہ قدرت الہی اس سے کہیں زیادہ ہے جتنا کہ ہم سوچتے ہیں ۔ خدا وہ ہے کہ جو ایک دور کے جابر حکمران کے ایک معمولی سے خواب کے ذریعے ایک بہت بڑی ملت کو ایک عظیم مصیبت سے نجات عطا کردے اور ساتھ ہی ایک خاص بندے کو بھی سالہا سال کی مصیبت سے رہائی دے دے ۔
اس سارے معاملے میں ضروری تھا کہ بادشاہ خواب دیکھے ۔ وہ خواب بیان کرے تو ساقی موجود ہو اور یہ بھی کہ اسے قید خانے میں دیکھا ہوا اپنا خواب یاد آجائے اور آخر کار اہم واقعات رونما ہوں ۔ خدا وہ ہے کہ جو ایک چھوٹے سے عظیم واقعات پیدا کردیتا ہے ۔ جی ہاں!ہمیں ایسے خدا سے دل باندھنا چاہیے ۔
۳۔ علمِ تعبیرِ خواب۔ حضرت یوسف(علیه السلام) کا معجزہ:
اس سورہ میں متعدد خوابوں کا ذکر ہوا ہے حضرت یوسف(علیه السلام) کا خواب اور فرعون مصر کا خواب۔ یہ تمام خواب اس بہت زیادہ اہمیت کی نشاندہی کرتے ہیں جو اس زمانے کے لوگ تعبیر خواب کو دیتے تھے ۔ اصولاً اس زمانے میں علم تعبیر خواب زمانے کی پیش رفت کے علوم میں سے شمار ہوتا تھا ۔ شاید اسی وجہ سے اس زمانے کے پیغمبر یعنی حضرت یوسف(علیه السلام) اس علم میں درجہ کمال پر فائز تھے کہ جو در اصل ایک معجزہ شمار ہوتا تھا ۔
کیا ایسا ہی نہیں کہ ہر پیغمبر کا معجزہ اپتے زمانے کے ترقی یافتہ ترین میں سے ہونا چاہیے تا کہ اس کے مقابلے میں اس زمانے کے علماء عاجز ہو کر یقین حاصل کریں کہ اس علم کا سرچشمہ علوم الہی ہے نہ کہ انسانی اور بشری ۔

۵۰ وَقَالَ الْمَلِکُ ائْتُونِی بِہِ فَلَمَّا جَائَہُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلیٰ رَبِّکَ فَاسْاٴَلْہُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِی قَطَّعْنَ اٴَیْدِیَھُنَّ إِنَّ رَبِّی بِکَیْدِھِنَّ عَلِیمٌ
۵۱ قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ یُوسُفَ عَنْ نَفْسِہِ قُلْنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا عَلِمْنَا عَلَیْہِ مِنْ سُوءٍ قَالَتْ امْرَاٴَةُ الْ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ اٴَنَا رَاوَدتُّہُ عَنْ نَفْسِہِ وَإِنَّہُ لَمِنَ الصَّادِقِینَ
۵۲ ذٰلِکَ لِیَعْلَمَ اٴَنِّی لَمْ اٴَخُنْہُ بِالْغَیْبِ وَاٴَنَّ اللهَ لَایَھْدِی کَیْدَ الْخَائِنِینَ
۵۳ وَمَا اٴُبَرِّءُ نَفْسِی إِنَّ النَّفْسَ لَاٴَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّی إِنَّ رَبِّی غَفُورٌ رَحِیمٌ


ترجمہ

 

۵۰۔ بادشاہ نے کہا: اسے میرے پاس لے آوٴ لیکن جب اس کا فرستادہ اس (یوسف) کے پاس آیا تو اس نے کہا: اپنے صاحب کے پاس واپس جاوٴ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کا ماجرا کیا تھا جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے بے شک میرے خدا نے مجھے ان کے مکر وفریب سے آگاہ کیا ہے ۔
۵۱۔ (بادشاہ نے ان عورتوں کو بلوایا اور) کہا: جب تم نے یوسف کی اپنی طرف دعوت دی تھی تمھیں کیا معاملہ پیش آیا تھا ۔ انھوں نے کہا: حاشَ لِلّٰہ! ہم نے اس میں کوئی عیب نہیں دیکھا ۔ (اس موقع پر) زوجہٴ  نے کہا: اس وقت حق آشکارا ہوگیا، وہ مَیں ہی تھی جس نے اسے اپنی طرف دعوت تھی اور وہ سچّوں میں سے ہے ۔
۵۲۔ یہ بات مَیں نے اس لئے کہی ہے کہ تاکہ وہ جان لے کہ مَیں نے اس کی غیبت میں اس سے خیانت نہیں کی اور خدا خیانت کرنے والوں کی مکاری چلنے نہیں دیتا ۔
۵۳۔ مجھے ہرگز اپنے نفس کی براٴت کا اعلان نہیں کرنا کیونکہ (سرکش) نفس تو بدیوں پر اُکساتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے، میرا پروردگا غفور ورحیم ہے ۔

 

یوسف ہر الزام سے بری ہوگئےبادشاہِ مصر کا خواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma