۲۔ ”استفتحوا“کامفہوم :اس لفظ کی تفسیر کے بارے میں مفسرین میں اختلاف ہے ۔ بعض اسے فتح و کامرانی کے تقاضا کے معنی میں سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے ذکر کیاہے ۔ اس اس کا شاہد سورہ انفال کی آیہ ۱۹ میں ہے :
ان تستفتحوا فقد جائکم الفتح
اے مومنین ! اگر تم فتح و کامرانی کا تقاضا کرتے ہوئے تو یہ فتح و کامرانی تمہارے پاس آگئی ہے ۔
بعض قضا وت کا تقاضا کرنے کا معنی لیتے ہیں ۔ یعنی انبیاء نے خدا سے تقاضا کیا کہ ان کے اور کافروں کے درمیان فیصلہ کرے ۔ اس کا شاہد سورہ اعراف کی آیہ ۸۹ ہے :
ربنا افتح بیننا و بین قومنابالحق و انت خیر الفاتحین
خدا وند !ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کا فیصلہ کر اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔