منطق و استدلال کے سہارے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
آزر سے گفتگوبت پرستوں سے مقابلہ

پہلے انہیں ستارہ پرستوں کا سامنا کرنا پڑا ۔” زہرہ “ ستارہ کہ جو غروب آفتاب کے ساتھ ہی افق مغرب پر چمک اٹھتا ہے ، یہ لوگ اس کی پرستش و تعظیم میں مشغول تھے ۔
حضرت ابراہیم نے استفہام انکاری کے طور پر یا ان کے نظریے کو غلط ثابت کرنے کے لئے ہم آہنگی کے اظہار کے طور پر پہلے کہا : یہ میرا خدا ہے ۔
لیکن جس وقت وہ غروب ہو گیا تو کہا : مجھے غروب ہونے والے اچھے نہیں لگتے ۔
جس وقت چاند افق کا سینہ چاک کرکے ابھرا اور چاند کی پرستش کرنے والوں نے مراسم عبادت شروع کیے تو ان کے ساتھ ہم صدا ہوکر کہنے لگے : یہ میرا خدا ہے ۔
اور جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا : اگر میرا پروردگار میری راہنمائی کرے تو میں تو گمراہوں میں سے ہو جاوں ۔
آفتاب نے شب تیرہ کا پردہ ہٹایا اور کوہ صحرا پر اپنی طلائی شعائیں چھڑکیں تو سورج پرست عبادت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ اس پر ابراہیم (علیه السلام) نے کہا : یہ میرا خدا ہے ، یہ تو ان سب سے بڑا ہے ۔
مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو گویا ہوئے : اے قوم ! میں ان شریکوں سے بیزار ہوں کہ جو تم نے خدا کے لئے بنا رکھے ہیں ۔ یہ تو سب غروب ہو جاتے ہیں۔ یہ تو سب خوبصورت تغیر و تبدل کا شکار اور قوانین آفرینش کے اسیر ہیں ۔ ان کے تو اپنے بس میں کوئی ارادہ و اختیار نہیں چہ جائیکہ یہ خود اس جہان کے خالق اور اسے گردش دینے والے ہوں ۔ میں تو اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اس کے لئے میں اپنے ایمان میں خالص اور ثابت قدم ہوں اور میں ہر گز مشرکین میں شامل نہیں ہوں گا ( انعام ۔ ۷۵ تا ۷۹ ) ۔
ابراہیم نے بت پرستوں سے مقابلہ نہایت خوبصورتی سے جیت لیا ۔ کچھ لوگ بیدار ہو گئے اور باقی کم از کم اپنے عقاید کے بارے میں شک و شبہ میں پڑ گئے ۔
تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ علاقہ میں یہ بات دھوم گئی ۔ ہر کوئی سوچتا کہ یہ جوان کون ہے ، اس کی باتیں کتنی منطقی ہیں ، اس کا پیغام کتنا دل نشین ہے ، اس کی آواز تو لوگوں کے دلوں میں اترتی جاتی ہے ۔

آزر سے گفتگوبت پرستوں سے مقابلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma