۱۔تکبرعظیم بدبختیوں کا سر چشمہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
۳۔جہنم کے دروازےخلقت ِ انسان

۱۔تکبرعظیم بدبختیوں کا سر چشمہ : ابلیس اور خلقت آدم (علیہ السلام) کی داستان قرآن کی مختلف سورتوں میں آئی ہے اس میں اہم ترین نکتہ ابلیس کا تکبر کی وجہ سے انتہائی بلند مقام سے محروم ہو جانا ہے کہ جس پر وہ فائز تھا ۔
ہم جانتے ہیں کہ ابلیس فرشتوں میں سے نہیں تھا ( جیسا کہ سورہ ٴ کہف کی آیہ ۵۰ سے معلوم ہوتا ہے )لیکن اس نے اطاعت الہٰی کے ذریعے ایسا بلند مقام حاصل کر لیا تھا کہ ملائکہ کی صفوں میں شامل ہوگیا تھا بلکہ یہاں تک کہ بعض کہ بقول فرشتوں کا معلم بن گیا تھا اور جیسا کہ نہج البلاغہ کے خطبہٴ قاصعہ سے معلوم ہوتا ہے اس نے ہزار سال خدا کی عبادت کی تھی لیکن وہ یہ تمام مقامات گھڑی بھر کے تکبر کے باعث کھو بیٹھا اور خود پرستی اور تعصب میں ایسا گرفتار ہوا کہ عذر خواہی اور توبہ کی طرف نہ لوٹا بلکہ اس نے اپنا کام ایسی طرح جاری رکھا اور ہٹ دھرمی کے راستے پر ایسا جما رہا کہ اس نے مصمم ارادہ کرلیا کہ اولاد آدم میں سے تمام ظالموں او گنہ گاروں کے جرائم میں وسوسہ ڈال کر شرکت کرے گا اور ان سب کے کیفر کردار
یہ ہے خود خواہی ، غرور ، تعصب ، خود پسندی اور استکبار کا نتیجہ ۔
نہ صر ف ابلیس بلکہ ہم نے اپنی آنکھوں سے شیطان صفت انسانوں کو دیکھا ہے یا ان کے حالات تاریخ کے سیاہ صفحات میں دیکھے ہیں کہ جس وقت وہ غرور و تکبر اور خود غرضی کے مرکب پر سوار ہوئے تو انہوں نے ایک دنیا کو خاک و خون میں غلطاں کردیا گویا آنکھوں میں اترے ہوئے خون اور جہالت کے پردے نے ان کے ظاہری اور باطنی آنکھوں کو بیکار کردیااور وہ کسی حقیقت کو نہ دیکھ پائے ۔ انہوں دیوانہ اور ظلم و جور کی راہ میں قدم اٹھا یا اور آخر کار اپنے آپ کو بد ترین گرھے میں گرا دیا یہ غرور و تکبر جلا ڈالنے والی اور وحشت ناک آگ ہے جیسا کہ ہوسکتا ہے کہ ایک انسان سالہا سال محنت و مشقت کرے ، گھر بنائے اس کا سا ز و سامان جمع کرے اور زندگی گذار نے کا سرمایہ فراہم کرے لیکن اس کی تمام محنتوں کا ماحصل آگ کا صرف ایک شعلہ چند لمحوں میں خاکستر بنادے ۔ اسی طرح پوری طرح ممکن ہے کہ ہزار ہا سال کی محنتوں کا ماحصل خدا کے سامنے ایک گھڑی کے غرور کے باعث کھو بیٹھے اس سے بڑھ کر واضح اور ہلادینے والا سبق اور کیا ہوگا ۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ اس کی توجہ اپنے واضح اور روشن نکتے کی کی طرف بھی نہ تھی کہ آگ خا ک پربر تری نہیں رکھتی کیونکہ تمام بر کات کا سر چشمہ خاہے ۔ نباتات ،حیوانات ، معدنیات، سب کا تعلق مٹی سے ہے اور پانی ذخیرہ کرنے کے مقامات اسی کے ہیں ۔
خلاصہ یہ کہ ہر زندہ موجود کی پیدا ئش سر چشمہ خاک ہے لیکن آگ کا کام جلانا ہے بہت مواقع پر ویرانی اور تباہی و بر بادی کاسبب بن جاتی ہے ۔
حضرت علی علیہ السلام اسی خطبہ قاصعہ میں ابلیس کو” عد و اللہ “ ( دشمن خدا ) امام المتعصبین ( متعصب اور ہٹ دھرم لوگوں کا پیشوا ) اور سلف المتکبرین (متکبرین کا بزرگ ) کہہ کر پکار تے ہیں اور فرماتے ہیں : اسی لئے خدا نے عزت کا لباس اس کے بدن سے اتار دیا اور ذلت کی چادر اس کے سر پر ڈال دی ۔
اس کے بعد مزید فرماتے ہیں :
الا ترون کیف صغرہ اللہ بتکبرہ ، ووضعہ بترفعہ ، فجعلہ فی الدنیا مد حوراًو اعدلہ فی الاٰخرہ سعیراً
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ کس طرح خدا نے اس سے اس کے تکبر کی وجہ سے حقیر اور چھوٹا کردیا اور بر تری کی خواہش کے سبب اسے پست کریا وہ دنیا میں راندہ در گاہ ہوا اور دار آخرت میں اس کے لئے دردناک عذاب فراہم کیا ۔3
ضمنی طورپر جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا ہے ابلیس مکتب جبر کا بانی و مبانی ہے وہ مکتب جو ہر انسان کے وجدان کے خلاف ہے اور اس کے پیدا ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کہ گنہ گار انسان اپنے اعمال سے اپنے آپ کو بری ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ مندرجہ بلا آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ ابلیس نے اپنی براٴت کے لئے او ر یہ ثابت کر نے کے لئے کہ اولاد آدم (علیہ السلام)کو گمراہ کرنے کی کوشش کا حق رکھتا ہے ، اسی عظیم گنا ہ کا رتکاب کیا اور کہا : خدا وند ا! تو نے مجھے گمراہ کیا ہے لہٰذا میں بھی اسی بناء پر مخلصین کے علاوہ تمام اولاد آدم کو گمراہ کروں گا ۔

 

2۔تفسیر نمونہ جلد ۹ ،ص( اردو ترجمہ ) کی طرف رجوع کریں ۔
3۔نہج البلاغہ ، خطبہ ۱۹۲۔

۳۔جہنم کے دروازےخلقت ِ انسان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma