۱۔ بہشت کے باغ اور چشمے:ہمارے لئے کہ جو اس محدود دنیا میں ہیں نعمات ِ بہشت کو سمجھنا بہت مشکل ہے بلکہ ناممکن ہے ۔ کیونکہ اس جہاں کی نعمتیں ان نعمتوں کے مقابلے میں ایسے ہی ہیں جیسے تقریباً صفر کے مقابلے میں ایک بہت بڑا عدد۔ لیکن یہ امر اس مین رکاوٹ نہیں کہ اپنی فکر اور روح کے ذریعے انھیں محسوس کریں یہ بات مسلم ہے کہ بہشت کی نعمتیںبہت ہی متنوع ہیں ، لفظ ”جنات“ (باغات)جو مندر بالا اور دیگر بہت سے آیات میں آیا ہے ۔ اسی طرح لفطظ ” عیون “( چشمے) اس حقیقت کے گواہ ہیں ۔
البتہ قرآن میں ( سورہ دہر، الرحمن ، دخان اور محمد وغیرہ میں ) ان چشموں کی مختلف انواع کی طرف اشارہ ہوا ہے اور مختلف اشارات کے ذریعے ان کی تنوع کی تصویر کشی کی گئی ہے کہ جو شاید اس جہاں کے طرح طرح کی نیک کاموں کے مجسم ہونے کی طرف اشارہ ہو ۔ انشاء اللہ ان سورتوں کی تفسیر میں ہم ان کا تفصیلی ذکر کریں گے۔