بلوغ اور بالغ ہونے کی علامات (مسئله 3-9)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
خواتین کے احکام
مرجع تقلید اور اس کے شرائط (مسئله 10-17)تکلیف اور مکلف

بلوغ اور بالغ ہونے کی علامات

” بلوغ“ کے معنی انسان کی ایک خاص عمر جس میں وہ کاموں کے انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہوں ۔البتہ تمام کاموں میں بالغ ہونے کی عمرمساوی نہیں ہے،کیونکہ ہر کام کو انجام دینے کی صلاحیت ایک خاص عمر میں ہوتی ہے ۔ اس بناء پر شرعی مسائل میں بالغ اور اجتماعی مسائل میںبالغ ہونے میں فرق ہے ، جس طرح جنسی بالغ اور اقتصادی بالغ (ایسی عمر میں داخل ہوجانا جس کے بعد اقتصادی اور مالی امور کو مستقل طور پر انجام دیا جائے) ہونے میں فرق پایا جاتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ ہر چیز میں ایک خاص قسم کے بلوغ کا ہونا ضروری ہے اور ہم تمام چیزوں کیلئے بلوغ کی فقط ایک عمر معین نہیں کرسکتے ۔
مسأله ۳ : لڑکیوں میں بالغ ہونے کی ایک علامت یہ ہے کہ ان کی عمر ، قمری سال کے اعتبار سے پورے نو (۹) سال کی ہوجائے اور دسویں سال میں داخل ہوجائے ۔ میلادی سال ، قمری سال سے ۱۱ دن زیادہ ہوتا ہے ۔ اس بناء پر اس فرق کا حساب کرتے ہوئے لڑکیاں میلادی سال کے اعتبار سے آٹھ (۸) سال ، آٹھ ماہ اور ۲۳ دن میں بالغ ہوجاتی ہیں ۔
مسأله ۴ : لڑکیاں قمری سال کے اعتبار سے پورے نو سال کے بعد بالغ ہوجاتی ہیں ،لیکن اگر بعض تکالیف کو انجام دینے جیسے روزہ ررکھنے پر قادر نہ ہوں تو ان کے لئے روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر اگلے سال رمضان تک روزہ رکھنے کی قدرت نہ پائی جائے تو قضاء بھی واجب نہیں ہے ۔ لیکن ہر روز کے روزہ کے بدلے ایک فقیر کو پیٹ بھرکر کھانا کھلائیں، ازدواج کے سلسلہ میں جسمانی قدرت کا ہونا ضروری ہے اور مال کو خرچ کرنے میں اقتصادی رشد کا ہونا ضروری ہے ۔
مسأله ۵ : لڑکیوں میں بالغ ہونے کی ایک علامت خون حیض کا آنا شمار کیا جاتا ہے ۔
مسأله ۶ : جسمانی رشد کا کامل ہونا : جیسے قد کا بڑھنا، پستانوں کا بڑا ہونا، لڑکیوں میں بالغ ہونے کی علامت شمار نہیں کی جاتی ۔
مسأله ۷ : لڑکیوں کا جسمانی اور فکری رشد، لڑکوں سے جلدی ہوتا ہے ،اسی وجہ سے لڑکیوں کے بالغ ہونے کی عمر لڑکوں سے کم ہے ۔
مسأله ۸ : اگر کوئی لڑکی شک کرے کہ وہ بالغ ہوئی ہے یا نہیں تو اس پر تحقیق کرنا واجب نہیں ہے ،لیکن اگر تحقیق کرنا ممکن ہو تو تحقیق کرے ۔
مسأله ۹ : نو (۹) سال سے پہلے جوخون وغیرہ دیکھے وہ مہینہ کی عادت شمار نہیں ہوتی ، چاہے اس میں وہی صفات کیوں نہ پائے جاتے ہوں، اس بناء پر یہ بالغ ہونے کی علامت نہیں ہے۔

مرجع تقلید اور اس کے شرائط (مسئله 10-17)تکلیف اور مکلف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma